معراج رسول اکرم (ص) ایک مختصر جائزه



ان تمام چیزوں سے قطع نظر تیز ترین رفتار کے بارے میں مذکورہ نظریہ آج کے سائنسدانوںکے درمیان متزلزل ھوچکا ھے اگر چہ آئن سٹائن اپنے مشھور نظریہ پر پختہ یقین رکھتا ھے۔

آج Ú©Û’ سائنسداں کہتے ھیں کہ امواج جاذبہRdvs of at f fion " " زمانے Ú©ÛŒ احتیاج Ú©Û’ بغیر آن واحد میں دنیا Ú©ÛŒ ایک طرف سے دوسری طرف منتقل ھوجاتی ھیں اور اپنا اثر چھوڑتی ھیں یھاں تک کہ یہ احتمال بھی Ú¾Û’ کہ عالم Ú©Û’ پھیلاؤ سے مربوط حرکات میں ایسے نظام موجودھیں کہ جوروشنی Ú©ÛŒ رفتارسے زیادہ تیزی سے مرکزِ جھان سے دور ھوجاتے ھیں(Ú¾Ù… جانتے ھیں کہ کائنات پھیل رھی Ú¾Û’ اور ستارے اورشمسی  نظام تیزی Ú©Û’ ساتھ ایک دوسرے سے دور ھورھے ھیں)(غور کیجئے )

مختصر یہ کہ اس سفر کے لئے جو بھی مشکلات بیان کی گئی ھیں ان میں سے کوئی بھی عقلی طور پر اس راہ میں حائل نھیں ھے اور ایسی کوئی بنیاد نھیں کہ واقعہٴ معراج کو عقلی طورپر محال سمجھا جائے، اس راستہ میں درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے جو وسائل درکار ھیں وہ موجود ھوں تو ایسا ھوسکتا ھے۔

بھرحال واقعہٴ معراج نہ تو عقلی دلائل Ú©Û’ حوالہ سے ناممکن Ú¾Û’ اور نہ دور حاضر Ú©Û’ سائنسی معیاروں Ú©Û’ لحاظ سے،  البتہ اس Ú©Û’ غیر معمولی اور معجزہ ھونے Ú©Ùˆ سب قبول کرتے ھیں لہٰذا جب قطعی اور یقینی نقلی دلیل سے ثابت ھوجائے تو اسے قبول کرلینا چاہئے۔[6]ØŒ [7]

 

 



[1] تفسیر نمونہ ، جلد ۱۲، صفحہ ۱۵۔

[2] مذکورہ کتاب کے فارسی ترجمہ کا نام ھے “ محمد پیغمبری کہ از نوباید شناخت “ صفحہ ۱۲۵۔

[3] تفسیر برھان ، جلد ۲، صفحہ ۴۰۰۔

[4] تفسیر نمونہ ، جلد ۱۲، صفحہ ۱۶۔

[5] بعض قدیم فلاسفہ کا یہ نظریہ تھا کہ آسمانوں میں ایسا ھونا ممکن نھیں ھے، اصطلاح میں وہ کہتے تھے کہ افلاک میں --”خرق “(پھٹنا) اور ”التیام“ (ملنا) ممکن نھیں۔

[6] معراج ، شقالقمر اور دونوں قطبوں میں عبادت کے سلسلہ میں ھماری کتاب ”ھمہ می خو اھند بدا نند“ میں رجو ع فر مائیں ۔

[7] تفسیر نمونہ ، جلد ۱۲، صفحہ ۱۷۔



back 1 2 3 4