کیا ”شفاعت“ توحید کے منافی ہے؟



                               

(1)سورہٴ عنکبوت ، آیت ۶۵․

(۲) ”رسالہ ا ربع قواعد“ تالیف: محمد بن عبد الوہاب ، بانی وہابیت، صفحہ ۲۴ سے ۲۷ تک، کشف الارتیاب سے نقل کیا ہے، صفحہ۱۶۳․

خون اور مال و دولت مباح ہے، اگرچہ یہ لوگ اپنی زبان سے کلمہ شہادتین کا اقرار کرتے ہوں نماز پڑھتے ہوں اور روزہ رکھتے ہوں۔(1)

چنا نچہ ان لوگوں Ù†Û’ اپنے اس شرمناک عقیدہ پرپابند رہنے یعنی مسلمانوں Ú©ÛŒ جان Ùˆ مال Ú©Ùˆ مباح قرار دینے Ú©Ùˆ بہت سے مقامات پر ثابت کر دکھایا ہے جن میں سے حجاز میں طائف کا مشہور Ùˆ معروف قتل عام (صفر ۱۳۴۳ئھ میں) اور (Û±Û¸/ Ø°ÛŒ الحجہ  ۱۲۱۶ئھ میں ) کربلا کا قتل عام بہت سی تواریخ میں موجود ہے۔

اس استدلال کے انحرافی نکات

۱۔ قرآنی آیات کے پیش نظر یہ حقیقت بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ شفاعت ایک قرآنی اور اسلامی مسلم حقیقت ہے، اورقرآن مجید میں ”شفاعت کرنے والے“ اور ”شفاعت کئے جانے والوں“ کے شرائط بیان ہوئے ہیں، لہٰذا یہ بات ممکن نہیں ہے کہ کوئی قرآن و اسلام کا دم بھرے اور ان تمام واضح و روشن مدارک کے باوجود اس اسلامی عقیدہ کا انکار کرے، ہمیں اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ یہ لوگ کس طرح اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں؟ جبکہ یہ اس عقیدہ کا انکار کرتے ہیں جو قرآن اور اسلام کی ضروریات میں سے ہے، کیا کوئی مسلمان اسلام اور قرآن کے ضروریات کا انکار کرسکتا ہے؟!

۲۔ جس شفاعت کو قرآن بیان کرتا ہے اوراس کا دفاع کرتا ہے اس کا اصل مرجع ”اذن خدا“ ہے اور جب تک وہ اجازت نہ دے گا اس وقت تک کسی کو شفاعت کرنے کا حق نہیں ہے، دوسرے الفاظ میں یوں کہیں کہ شفاعت اوپر سے او راذن پروردگار سے ہے، بادشاہ اور حکام کے حوالی موالی کی سفارش کی طرح نہیں ہے جو نیچے سے اور اپنے ذاتی تعلقات کی بنا پر ہوتی ہے۔

                                      

(۳) الھدیة السنیة ، صفحہ ۶۶․

 



back 1 2 3 4 5 6 7 next