کیا ”شفاعت“ توحید کے منافی ہے؟



وہابی لوگ چونکہ آیاتِ شفاعت ،کفر و ایمان اور شفاعت کرنے والے نیز شفاعت ہونے والے کے شرائط کے بیان کرنے والی آیات پر مہارت نہیں رکھتے، جس کی وجہ سے انھوں نے بت پرستوں کے عقیدہ کو شفاعت سے ملادیا اور یہ اس مثال کی طرح ہے: ”چون ندیدند حقیقت رہ افسانہ زدند“ (جب حقیقت تک نہیں پہنچ سکے تو قصہ اور کہانی کی راہ اختیار کرلی۔)

۵۔ وہابیوں کا کہنا یہ بھی ہے کہ عرب کے بت پرست ،خالقیت، مالکیت اور رازقیت کو

                                      

(1) سورہٴ زمر ، آیت ۳․

خداوندعالم سے مخصوص جانتے تھے، لیکن وہ لوگ صرف بتوں کی وساطت اور شفاعت کو ما نتے تھے، یہ بھی ان کی دوسری غلط فہمی ہے، جس کی وجہ بھی قرآنی آیات سے لا علمی ہے، کیونکہ قرآن مجید کی متعددآیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ بعض ان صفات کے بتوں کے لئے بھی قائل تھے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: < فَإِذَا رَکِبُوا فِي الْفُلْکِ دَعَوْا اللهَ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ فَلَمَّا نَجَّاہُمْ إِلَی الْبَرِّ إِذَا ہُمْ یُشْرِکُونَ․>(1)

”پھر جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو ایمان و عقیدہ کے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کو پکارتے ہیں پھر جب وہ نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو فوراً شرک اختیار کرلیتے ہیں“۔

(یعنی مشکلات کا حل بھی غیر خدا سے چاہتے تھے)

ان الفاظ سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ کفار و مشرکین عام حالات میں اپنی مشکلوں کا حل بتوں سے چاہتے تھے، اگرچہ سخت حالات میں صرف خدا کے لطف و کرم کے امیدوار ہوتے تھے۔

سورہ فاطر میں پیغمبر اکرم  (ص) سے خطاب ہورہا ہے:

< قُلْ اٴَرَاٴَیْتُمْ شُرَکَائَکُمْ الَّذِینَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللهِ اٴَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنْ الْاٴَرْضِ اٴَمْ لَہُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ>(۲)



back 1 2 3 4 5 6 7 next