قرب الٰھی کی اهمیت



اور جس Ù†Û’ جیسا کیا Ú¾Û’ اسی Ú©Û’ موافق(نیکوکاروں اور صالحین Ú©Û’ گروہ میں سے) ھر ایک Ú©Û’ درجات ھیں اور جو Ú©Ú†Ú¾ وہ لوگ کرتے ھیں تمھارا پروردگار اس سے  بے خبر نھیں Ú¾Û’Û”[11]

انسان کے اختیاری تکامل وتنزل کاایک وسیع میدان ھے؛ایک طرف تو فرشتوں سے بالا تر وہ مقام جسے قرب الہٰی اورجوار رحمت حق سے تعبیر کیا جاتا ھے اور دوسری طرف وہ مقام جو حیوانات و جمادات سے پست ھے اور ان دونوں کے درمیان دوزخ کے بہت سے طبقات اور بھشت کے بہت سے درجات ھیں کہ جن میں انسان اپنی بلندی و پستی کے مطابق ان درجات وطبقات میں جائے گا۔

 Ø§ÛŒÙ…ان ومقام قرب کا رابطہ

ایمان وہ تنھا شی ھے جو خدا کی طرف صعود کرتی ھے اور اچھا ونیک عمل ایمان کو بلندی عطا کرتا ھے:

<إِلَیہِ یَصعَدُ الکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ العَمَلُ الصَّالِحُ یَرفَعُہُ>[12]

اس کی بارگاہ تک اچھی باتیں پھونچتی ھیں اور اچھے کام کو وہ خوب بلند فرماتا ھے۔

انسان مومن بھی اپنے ایمان ھی کے مطابق خداوندعالم سے قریب ھے،اس لئے جس قدر انسان کا ایمان کامل ھوگااتناھی اس کا تقرب زیادہ ھوگا،[13]اور کامل ایمان والے کی حقیقی توحیدیہ ھے کہ قرب الہٰی کے سب سے آخری مرتبہ پر فائز ھواور اس سے نیچا مرتبہ شرک و نفاق سے ملاھوا ھے جو تقرب کے مراتب میں شرک اورنفاق خفی سے تعبیر کیا جاتا ھے اور اس کے نیچے کا درجہ جو مقام قرب کے ماسواء ھے شرک اور نفاق جلی کا ھے اور کھا جا چکا ھے کہ یہ شرک ونفاق صاحب عمل وفعل کی نیت سے مربوط ھیں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرماتے ھیں:

”نیّة الشرک فی امتی اخفی من دبیب النملة السوداءِ علیٰ  صخرة الصّافی اللیلة الظلماء“[14]

میری امت Ú©Û’ درمیان نیت ِشرک، تاریک شب میں سیاہ سنگ پر سیاہ     چیونٹیوں Ú©ÛŒ حرکت سے زیادہ مخفی Ú¾Û’Û”

 

 



back 1 2 3 4 5 next