کس طرح بغير ديکهے خدا پر ايمان لائيں؟



خدا پرستوں پر مادیوں کا ایک بیھودہ اعتراض یہ ھوتا ھے کہ ”انسان کس طرح ایک ایسی چیز پر ایمان لے آئے جس کو اس نے اپنی آنکھ سے نہ دیکھا ھو یا اپنے حواس سے درک نہ کیا ھو، تم کہتے ھو کہ خدا کا نہ جسم ھے اور نہ اس کے رھنے کے لئے کوئی جگہ، نہ زمان درکار ھے اور نہ کوئی رنگ و بووغیرہ تو ایسے وجودکو کس طرح درک کیا جاسکتاھے اور کس ذریعہ سے پہچانا جاسکتا ھے؟لہٰذا ھم تو صرف اسی چیز پر ایمان لاسکتے ھیں کہ جس کو اپنے حواس کے ذریعہ درک کرسکیں اور جس چیز کو ھماری عقل درک نہ کرسکے تو اس کا مطلب یہ ھے کہ در حقیقت اس کا کوئی وجود ھی نھیں ھے“۔

جواب :اس اعتراض کے جواب میں مختلف پھلوؤں سے بحث کی جاسکتی ھے:

۱۔ معرفت خدا کے سلسلہ میں مادیوں کی مخالفت کے اسباب :

ان کا علمی غرور اور ان کا تمام حقائق پر سائنس کو فوقیت دینا ، اور اسی طرح ھر چیز کو سمجھنے اور پرکھنے کا معیار صرف تجربہ اور مشاھدہ قرار دینا ھے، نیز اس بات کا قائل ھونا کہ طبیعی اور مادی چیزوں کے ذریعہ ھی کسی چیز کو درک کیا جاسکتا ھے، (یہ سخت بھول ھے۔)

کیونکہ ھم اس مقام پر ان لوگوں سے سوال کرتے ھیں کہ سائنس کے سمجھنے اور پرکھنے کی کوئی حد ھے یا نھیں؟!

واضح ھے کہ اس سوال کا جواب مثبت ھے کیونکہ سائنس کے حدود دوسری موجودات کی طرح محدود ھیں ۔

تو پھر کس طرح لامحدود موجود کو طبیعی چیزوں کے ذریعہ درک کیا جاسکتا ھے؟۔

لہٰذا بنیادی طور پر خداوندعالم، اور موجودات ِماورائے طبیعت ،سائنس کی رسائی سے باھر ھیں، اورجو چیزیں ماورائے طبیعت ھوں ان کو سائنس کے آلات کے ذریعہ درک نھیں کیا جاسکتا، ”ماورائے طبیعت “سے خود ظاھر ھوتا ھے کہ سائنس کے ذریعہ ان کو درک نھیں کیا جاسکتا، جیسا کہ سائنس کے مختلف شعبوں میں سے ھر شعبہ کے لئے ایک الگ میزان و مقیاس ھوتا ھے جس سے دوسرے شعبہ میں کام نھیں لیا جاسکتا، نجوم شناسی، فضا شناسی اور جراثیم شناسی میں ریسرچ کے اسباب ایک دوسرے سے بہت مختلف ھوتے ھیں ۔

کبھی بھی ایک مادی ماھر اس بات کی اجازت نھیں دے گا کہ ایک منجم سے کھا جائے کہ فلاں جرثومہ کو ستارہ شناسی وسائل کے ذریعہ ثابت کرو، اسی طرح ایک جراثیم شناس ماھر سے اس بات کی امید نھیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے آلات کے ذریعہ ستاروں کے بارے میں خبر دے ، کیونکہ ھر شخص اپنے علم کے لحاظ سے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرسکتا ھے، اور اپنے دائرے سے باھر نکل کر کسی چیز کے بارے میں ”مثبت“ یا ”منفی“ نظریہ نھیں دے سکتا۔

لہٰذا ھم کس طرح سائنس کو اس بات کا حق دے سکتے ھیں کہ وہ اپنے دائرے سے باھر بحث و گفتگو کرے ، حالانکہ اس کے دائرے کی حد عالم طبیعت اور اس کے آثار و خواص ھیں؟!

ایک مادی ماھر کو یہ حق ھے کہ وہ یہ کھے کہ میں ”ماورائے طبیعت“ کے سلسلہ میں خاموش ھوں، کیونکہ یہ میرے دائر ے سے باھر کی بات ھے، نہ یہ کہ وہ ماورائے طبیعت کا انکار کرڈالے، یہ حق اس کو نھیں دیا جاسکتا۔



1 2 3 4 next