کس طرح بغير ديکهے خدا پر ايمان لائيں؟



گزشتہ دانشور وں نے جو کچھ ایٹم کے بارے میں نظریہ پیش کیا تھا وہ صرف تھیوری کی حد تک تھا لیکن کسی نے بھی ان کی باتوں کو نھیں جھٹلایا.[1]

لہٰذا اگر کوئی چیز غیر محسوس ھے تو یہ اس کے نہ ھونے پر دلیل نھیں ھے، آپ دیکھئے دنیا میں ایسی بہت سی چیزیں بھری پڑی ھیں جو غیر محسوس ھیں جن کو ھمارے حواس درک نھیں کرسکتے!

 Ø¬ÛŒØ³Ø§ کہ ایٹم Ú©Û’ کشف سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ یا ذرہ بینی (چھوٹی چھوٹی چیزوں) Ú©Û’ کشف سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کسی Ú©Ùˆ اس بات کا حق نھیں تھا کہ ان کا انکار کرے، اور ممکن Ú¾Û’ کہ بہت سی چیزیں ھمارے لحاظ سے مخفی Ú¾ÙˆÚº اور ابھی تک سائنس Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ کشف نہ کیا Ú¾Ùˆ بلکہ بعد میں کشف Ú¾ÙˆÚº تو ایسی صورت میں ھماری عقل اس بات Ú©ÛŒ اجازت نھیں دیتی کہ ان شرائط (علم کا محدود ھونا اور مختلف چیزوں Ú©Û’ درک سے عاجز ھونے) Ú©Û’ تحت Ú¾Ù… ان چیزوں Ú©Û’ بارے میں نظریہ پیش کریں کہ وہ چیزیں ھیں یا نھیں ھیں۔

خلاصہ یہ کہ ھمارے حواس اور دوسرے وسائل کا دائرہ محدود ھے لہٰذا ان کے ذریعہ ھم عالَم کو بھی محدود مانیں۔[2]

انھیں چیزوں میں سے ھوا بھی ھے جوھمہ وقت ھمارے چاروں طرف موجود رہتی ھے اوراس قدر وزنی ھے کہ ھر انسان ۱۶ ہزار کلوگرام کے برابر اس کو برداشت کرسکتا ھے، اور ھمیشہ عجیب و غریب دباؤ میں رہتا ھے البتہ چونکہ یہ دباؤ (اس کے اندرونی دباؤ کی وجہ سے) ختم ھوتا رہتا ھے لہٰذا اس دباؤ کا ھم پر کوئی اثر نھیں پڑتا، جبکہ کوئی بھی انسان یہ تصور نھیں کرتا کہ ھوا اس قدر وزنی ھے، ”گلیلیو“ اور ”پاسکال“ سے پھلے کسی کو ھوا کے وزن کا علم نھیں تھا، اور اب جبکہ سائنس نے اس کے وزن کی صحت کی گواھی دے دی پھر بھی ھم اس کا احساس نھیں کرتے۔

            انھیں غیر محسوس چیزوں میں سے ”اٹر“ Ú¾Û’ کہ بہت سے دانشوروں Ù†Û’ ریسرچ Ú©Û’ بعد اس کااعتراف کیا Ú¾Û’ØŒ اور ان Ú©Û’ نظریہ Ú©Û’ مطابق یہ شئے تمام جگھوں پر موجود Ú¾Û’ اور تمام چیزوں میں پائی جاتی Ú¾Û’ØŒ بلکہ بعض دانشور تو اس Ú©Ùˆ تمام چیزوں Ú©ÛŒ اصل مانتے ھیں، اور اس بات Ú©ÛŒ وضاحت کرتے ھیں کہ یہ ”اٹر“ ایک بے وزن اوربے رنگ چیز Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ کوئی بو بھی نھیں ھوتی۔۔۔ جو تمام ستاروں اور تمام چیزوں میں پائی جاتی Ú¾Û’ اور تمام چیزوں Ú©Û’ اندر نفوذ کئے ھوئے Ú¾Û’ØŒ لیکن Ú¾Ù… اسے درک کرنے سے قاصر ھیں۔

البتہ یہ غلط فھمی نہ ھو کہ ھم یہ دعویٰ کرناچاہتے ھیں کہ جس طرح سے الکٹرون ، پروٹون یا دوسرے رنگ سائنس نے کشف کئے ھیں تو سائنس مزید ترقی کرکے بعض مجھول چیزوں کو کشف کرلے گا، اور ممکن ھے کہ ایک روز ایسا آئے کہ اپنے ساز و سامان کے ذریعہ ”عالم ماورائے طبیعت“ کو بھی کشف کرلے!

جی نھیں، اس بات کا کوئی امکان نھیں ھے جیسا کہ ھم نے کھا کہ ”ماورائے طبیعت“ اور ”ماورائے مادہ “ کو مادی وسائل کے ذریعہ نھیں سمجھا جاسکتا، اور یہ کام مادی اسباب و سازو سامان کے بس کی بات نھیں ھے۔

مطلب یہ ھے کہ جس طرح بعض چیزوں کے کشف ھونے سے پھلے ان کے بارے میں انکار کرنا جائز نھیں تھا اور ھمیںاس بات کا حق نھیں تھا کہ یہ کہتے ھوئے انکار کریں کہ فلاں چیز کوچونکہ ھم نھیں دیکھتے؛ جن چیزوں کو دنیاوی سازو سامان کے ذریعہ درک نھیں کیا جاسکتا ، یاوہ سائنس کے ذریعہ ثابت نھیں ھیں لہٰذا ان کا کوئی وجود نھیں ھے، اسی طرح سے ”ماورائے طبیعت“ کے بارے میں یہ نظریہ نھیں دے سکتے کہ اس کا کوئی وجود نھیں ھے، لہٰذا اس غلط راستہ کو چھوڑنا ھوگا اور خدا پرستوں کے دلائل کا بغور مطالعہ کرنا ھوگا اس کے بعد اپنی رائے کے اظھار کا حق ھوگا اس لئے کہ اس صورت میں واقعی طور پر اس کا نتیجہ مثبت ھوگا.[3]

 


[1] منجملہ ان چیزوں کے جو محسوس نھیں ھوتی لیکن کسی بھی دانشور نے ان کا انکار نھیں کیا ھے زمین کی حرکت ھے یعنی کرہٴ زمین گھومتا ھے، اور یہ وھی ”مدو جزر“(پھیلنا اورسکڑنا ) ھے جو اس زمین پر رونما ھوتا ھے، اور اس کا اثر یہ ھوتا ھے کہ ھمارے پاؤں تلے کی زمین دن میں دو بار ۳۰ سینٹی میٹر اوپر آتی ھے ، جس کو نہ کبھی ھم نے دیکھا، اور نہ کبھی اس کااحساس کیا، یہ زمین دن میں دو بار ۳۰cmاوپر آتی ھے۔

[2] مذکورہ بالا مطلب کی تصدیق کے لئے ”کامیل فلامارین“ کی کتاب ”اسرار موت“ سے ایک اقتباس آپ حضرات کی خدمت میں پیش کر تے ھیں:

”لوگ جھالت ونادانی کی وادی میں زندگی بسر کررھے ھیں اور انسان یہ نھیں جانتا کہ اس کی یہ جسمانی ترکیب اس کو حقائق کی طرف رھنمائی نھیں کرسکتی ھے، اور اس کویہ حواس خمسہ ،کسی بھی چیز میں دھوکہ دے سکتے ھیں، صرف انسان کی عقل و فکر اور علمی غور و فکر ھی حقائق کی طرف رھنمائی کرسکتی ھيں“! اس کے بعد ان چیزوں کو بیان کرنا شروع کرتا ھے جن کو انسانی حواس درک نھیں کرسکتے، اوراس کے بعد موٴلف کتا ب ایک ایک کرکے بیان کرتا ھے اور پھر ھر ایک حس کی محدودیت کو ثابت کرتا ھے یھاں تک کہ کہتا ھے:”لہٰذا نتیجہ یہ ھوا کہ ھماری عقل اور سائنس کا یہ قطعی فیصلہ ھے کہ بہت سی حرکات ، ذرات، ھوا ، طاقتیں اور دیگر چیزیں ایسی ھیں جن کو ھم نھیں دیکھتے، اور ان حواس میں سے کسی ایک سے بھی ان کو درک نھیں کیا جاسکتا، لہٰذا یہ بھی ممکن ھے کہ ھمارے اطراف میں بہت سی ایسی چیزیں ھوں جن کا ھم احساس نھیں کرتے ، بہت سے ایسے جاندار ھوں جن کو ھم نھیں دیکھتے، جن کا احساس نھیں کرتے، ھم یہ نھیں کہتے ھیں کہ ”ھیں“ بلکہ ھم یہ کھیں : ”ممکن ھے کہ ھوں“ کیونکہ گزشتہ باتوں کا نتیجہ یھی ھے کہ ھمارے حواس تمام موجودات کو ھمارے لئے کشف کرنے کی صلاحیت نھیں رکھتے کہ بلکہ یھی حواس بعض اوقات تو ھمیں فریب دیتے ھیں ،اور بہت سی چیزوں کو حقیقت کے بر خلاف دکھاتے ھیں، لہٰذا ھمیں یہ تصور نھیں کرنا چاہئے کہ تمام موجودات کی حقیقت صرف وھی ھے جس کو ھم اپنے حواس کے ذریعہ درک کرلیں، بلکہ ھمیں اس کے برخلاف عقیدہ رکھنا چاہئے اور کھنا چاہئے کہ ممکن ھے کہ بہت سی موجودات ھوں جن کو ھم درک نھیں کرسکتے، جیسا کہ ”جراثیم“ کے کشف سے پھلے کوئی یہ سوچ بھی نھیں سکتا تھا کہ ”لاکھوں جراثیم“ ھر چیزکے چاروں طرف موجود ھوں گے، اور ان جراثیم کے لئے ھر جاندار کی زندگی ایک میدان کی صورت رکھتی ھوگی۔

نتیجہ یہ ھوا کہ ھمارے یہ ظاھری حواس اس بات کی صلاحیت نھیں رکھتے کہ موجودات کی حقیقت اور ان کی واقعیت کا صحیح پتہ لگاسکیں، مکمل طور پر حقائق کو بیان کرنے والی شئے ھماری عقل اور فکر ھوتی ھے“ (نقل از علی اطلال المذھب المادی، تالیف فرید وجدی ، جلد ۴)

[3] آفریدگار جھان، آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کی بحثوں کا مجموعہ، صفحہ ۲۴۸۔



back 1 2 3 4