نبوت



ہماراعقیدہ ہے کہ تمام پیغمبر اور ان میں سب سے افضل Ùˆ اعلیٰ پیغمبراسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ شفاعت کا حق حاصل ہے۔ وہ گناہگاروں Ú©Û’ ایک خاص گروہ Ú©ÛŒ شفاعت کریں Ú¯Û’ Û” لیکن یہ سب الله Ú©ÛŒ اجازت اور اذن سے ہے مامن شفیع الا من بعد اذنه یعنی کوئی شفاعت کرنے والانہیں ہے مگر الله Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ بعدیا  Ù…Ù† ذا الذی یشفع عندہ الا باذنه کون ہے جو اس Ú©Û’ اذن Ú©Û’ بغیر شفاعت کرے Û”

قرآن کریم Ú©ÛŒ وہ آیتیں جن میں مطلقہ طور پر شفاعت Ú©ÛŒ نفی Ú©Û’ اشارے ملتے ہیں ان میں شفاعت سے مراد شفاعت استقلالی اور شفاعت بدون اجازت ہے۔ یا پھر ان لوگوں Ú©Û’ بارے میں ہے جو شفاعت Ú©ÛŒ قابلیت Ù† Ù‡ یں رک Ù‡ تے جیسے من قبل ان یا Ù´ تی یوم لا بیع فیه ولا خلة ولا شفاعة یعنی الله Ú©ÛŒ راہ میں خرچ کرو اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس دن نہ خرید Ùˆ فروش ہوگی (تاکہ کوئی اپنے لئے سعادت ونجات خرید سکے) نہ دوستی اور نہ شفاعت۔  ہم کئ بار یہ عرض کر Ú†Ú©Û’ ہیں کہ قرآن کریم Ú©ÛŒ آیتیں ایک دوسرے Ú©ÛŒ تفسیر کرتی ہیں Û”  

ہمارا عقیدہ ہے کہ مسئلہ شفاعت،عوام Ú©ÛŒ تربیت، ان Ú©Ùˆ گناہ Ú©Û’ راستے سے ہٹا کر صحیح راہ پر لانے، ان Ú©Û’ اندر تقویٰ Ùˆ پرہیزگاری پیدا کرنے اور ان Ú©Û’ دلوں میں امید Ú©ÛŒ کرن پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے Û” مسئلہ شفاعت بے قید Ùˆ بند  نہیں ہے بلکہ اس Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ شرطیں ہیں  Û” جیسے شفاعت فقط ان لوگوں Ú©Û’ لئے ہے جو اس Ú©ÛŒ لیاقت رکھتے ہیں۔ یعنی شفاعت ان لوگوں Ú©Û’ لئے ہے جنھوں Ù†Û’ اپنے گناہوں Ú©ÛŒ کثرت Ú©ÛŒ بنا پر اپنے رابطہ Ú©Ùˆ شفاعت کرنے والوں سے Ú©Ù„ÛŒ طور پر قطع نہ کیاہو ۔اس بنا پر مسئلہ شفاعت گناہگاروں Ú©Ùˆ قدم قدم پر یہ تنبیہ کرتا رہتا ہے کہ اپنے اعمال Ú©Ùˆ بالکل خراب نہ کرو بلکہ نیک اعمال Ú©Û’ ذریعہ اپنے اندر شفاعت Ú©ÛŒ لیاقت پیدا کرو۔

7.   مسئلہ توسل :

ہمارا عقیدہ ہے کہ مسئلہ توسل بھی مسئلہ شفاعت Ú©ÛŒ ہی طرح ہے ۔مسئلہ توسل معنوی ومادی مشکلوں میں گھرے انسانوں Ú©Ùˆ یہ حق دیتاہے کہ وہ الله Ú©Û’ ولیوں سے توسل کریں تاکہ وہ الله Ú©ÛŒ اجازت سے ان Ú©ÛŒ مشکلوں Ú©Û’ حل Ú©Ùˆ الله سے طلب کریں ۔یعنی  توسل کرنے والے ایک طرف تو خود الله Ú©ÛŒ بارگاہ میں دعا کرتے ہیں دوسری طرف الله Ú©Û’ ولیوں Ú©Ùˆ وسیلہ قراردیتے ہیں  ÙˆÙ„Ùˆ انهم اذ ظلموا انفسهم جاؤک فاستغفروالله واستغفر لهم الرسل لوجدواالله تواباً رحیماً یعنی اگر یہ لوگ اسی وقت تمھارے پاس آجاتے جب انھوں Ù†Û’ اپنے اوپر ظلم کیا تھا اور الله سے اپنے گناہوں Ú©ÛŒ معافی مانگتے اور رسول بھی ان Ú©Û’ لئے طلب مغفرت کرتے تو الله Ú©Ùˆ  توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا پاتے۔

ہم جناب یوسف Ú©Û’ بھائیوں Ú©ÛŒ داستان میں بھی پڑھتے ہیں کہ انھوں Ù†Û’ اپنے والد سے توسل کیا اور کہا کہ  ÛŒØ§Ø§Ø¨Ø§Ù†Ø§ استغفر لنا انا کنا خاطئین یعنی اے بابا! ہمارے لئے الله سے بخشش Ú©ÛŒ دعا کرو کیونکہ ہم خطاکار تھے۔ ان Ú©Û’ بوڑھے والد حضرت یعقوب علیہ السلام Ù†Û’ جو کہ الله Ú©Û’ پیغمبر تھے ان Ú©ÛŒ اس درخواست Ú©Ùˆ قبول کیا اور ان Ú©ÛŒ مدد کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ سوف استغفروا Ù„Ú©Ù… ربی میں جلدی ہی تمھارے لئے اپنے رب سے مغفرت Ú©ÛŒ دعا کروں گا Û” یہ اس بات Ú©ÛŒ دلیل ہے کہ گذشتہ امتوں میں بھی توسل کا وجود پایا جاتا تھا Û”

لیکن انسان کو اس حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے اولیاء خدا کو اس امر میں مستقل اور الله کی اجازت سے بے نیاز نہیں سمجھنا چاہئے۔ کیوں کہ یہ کفر و شرک کا سبب بنتاہے ۔

اورنہ توسل کو اولیاء خدا کی عبادت کے طور پر کرنا چاہئے کیونکہ یہ بھی کفر و شرک ہے۔ اس لئے کہ اولیاء خدا الله کی اجازت کے بغیر نفع نقصان کے مالک نہیں ہیں۔ قل لا املک لنفسی نفعاً ولاضرا الا ماشاء الله یعنی ان سے کہہ دو کہ میں اپنی ذات کے لئے بھی نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں مگر جوالله چاہے۔ مسئلہ توسل کے بارے میں اسلام کے تمام فرقوں کی عوام کے درمیان افراط و تفریط پائی جاتی ہے۔ لہذا ان سب کی ہدایت کرنی چاہئے۔

8.   تمام انبیاء Ú©ÛŒ تبلیغ Ú©Û’ اصول ایک ہیں :

ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ Ú©Û’ تمام انبیاء کا مقصد”انسان Ú©ÛŒ سعادت“  ØªÚ¾Ø§Û” اور اس Ú©Û’ حصول Ú©Û’ لئے الله اور روزقیامت پر ایمان، صحیح دینی تعلیم وتربیت اور سماج میں اخلاقی اصول Ú©Ùˆ مضبوطی عطا کرنا ضروری تھا۔ اسی وجہ سے ہمارے نزدیک تمام انبیاء محترم ہیں اور یہ بات ہم Ù†Û’ قرآن کریم سے سیکھی ہے لانفرق بین احد من رسله یعنی ہم الله Ú©Û’ نبیوں Ú©Û’ درمیان کوئی فرق نہیں کرتے Û”



back 1 2 3 4 5 next