نبوت



زمانے Ú©Û’ گذرنے Ú©Û’ ساتھ انسان میں جیسے جیسے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے Ú©ÛŒ صلاحیت بڑھتی گئی ویسے ویسے ادیان الٰہی تدریجا کامل تر اور ان Ú©ÛŒ تعلیمات عمیق تر ہوتی گئیں، یہاں تک کہ آخر میں کامل ترین آئین الٰہی (اسلام)رونماہوا اور اس Ú©Û’ ظہور Ú©Û’ بعد دین Ú©Û’ کامل ہو Ù†Û’ کا اعلان کردیا گیا۔    Ø§Ù„یوم اکملت Ù„Ú©Ù… دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت Ù„Ú©Ù… الاسلام دیناً ۔یعنی آج Ú©Û’ دن میں Ù†Û’ تمھارے دین Ú©Ùˆ کامل کردیااور تم پر اپنی نعمتوں Ú©Ùˆ پورا کیا اور تمھارے لئے دین اسلام کوپسندکیا۔

9.   گذشتہ انبیاء Ú©ÛŒ خبریں :

ہمارا عقیدہ ہے کہ بہت سے انبیاء Ù†Û’ اپنے بعد آنے والے نبیوں Ú©Û’ بارے میں اپنی امت Ú©Ùˆ آگاہ کردیا تھا۔ ان میں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام Ù†Û’ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ بارے میں بہت سی روشن نشانیاں بیان کردی تھیں، جو آج بھی ان Ú©ÛŒ بہت سی کتابوں میں موجود ہیں۔ اس بارے میں قرآن کریم فرماتا ہے کہ  Ø§Ù„ذین یتبعون الرسول النبی الامی الذین یجدونه مکتوباً عندهم فی التوریة والانجیل Û”Û”Û”Û” اولئک هم المفلحون یعنی وہ لوگ جوالله Ú©Û’ رسول Ú©ÛŒ پیروی کرتے ہیں اس رسول Ú©ÛŒ جس Ù†Û’ کہیں درس نہیں پڑھا (لیکن عالم وآگاہ ہے) اس رسول میں تورات وانجیل میں بیان Ú©ÛŒ گئی نشانیوں Ú©Ùˆ پاتے ہیں Û”Û”Û”Û”Û” یہ سب کامیاب ہیں۔

اسی وجہ سے تاریخ میں ملتا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے ظہورسے پہلے یہودیوں کا ایک بہت بڑا گروہ مدینہ آگیا تھا اور آپ کے ظہور کا بے صبری سے انتظار کررہا تھا۔ کیونکہ انھوں نے اپنی کتابوں میں پڑھا تھا کہ وہ اسی سرزمین سے ظہور فرمائیں گے۔ آپ کے ظہور کے بعد ان میں سے کچھ لوگ تو آپ پر ایمان لے آئے لیکن جب کچھ لوگوں نے اپنے منافع کو خطرے میں محسوس کیا تو آپ کی مخالفت میں کھڑے ہوگئے۔

10.      انبیاء اور زندگی Ú©Û’ ہر پہلو Ú©ÛŒ اصلاح:

ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ تمام ادیان الٰہی جو پیغمبروں پر نازل ہوئے مخصوصاً اسلام، وہ صرف فردی زندگی یا معنوی و اخلاقی اصلاح تک ہی محدود نہیں تھے بلکہ ان کا مقصد اجتماعی طورپر انسانی زندگی کے ہر پہلو کی اصلاح کرکے انسان کو کامیابی عطا کرنا تھا۔ یہاں تک کہ انسان کی روز مرہ کی زندگی میں کام آنے والے بہت سے علوم کو بھی لوگوں نے انبیاء ہی سے سیکھا ہے۔ جن میں سے کچھ کے بارے میں قرآن کریم میں بھی اشارے ملتے ہیں۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ پیغمبران خدا کا سب سے اہم ہدف انسانی سماج میں عدالت کا قیام تھا لقد ارسلنا رسلنا بالبینات و انزلنا معهم الکتاب والمیزان لیقوم الناس بالقسط یعنی ہم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان پر آسمانی کتاب ومیزان (حق وباطل کی پہچان اور عادلانہ قوانین) نازل کئے، تاکہ وہ لوگوں کے درمیان عدالت قائم کریں۔

11.      نسلی وقومی برتری Ú©ÛŒ نفی:

ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء الٰہی مخصوصاً پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ کسی بھی ”نسلی “ یا ”قومی“ امتیاز Ú©Ùˆ قبول نہیں کیا۔ ان Ú©ÛŒ نظر میں دنیا Ú©Û’ تمام انسان برابرتھے چاہے وہ کسی بھی نسل ،قوم یا زبان سے تعلق رکھتے ہوں۔ قرآن کریم تمام انسانوں Ú©Ùˆ مخاطب کرتے ہوئے فرماتاہے کہ  ÛŒØ§Ø§ÛŒ Ù‡ االناس انا خلقناکم من ذکر وانثی Ù° وجعلناکم شعوباًوقبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند الله اتقاکم یعنی اے انسانو! ہم Ù†Û’ تم Ú©Ùˆ ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ،پھر ہم Ù†Û’ تم Ú©Ùˆ قبیلوں میں بانٹ دیا تاکہ تم ایک دوسرے Ú©Ùˆ پہچانو (لیکن یہ برتری کا پیمانہ نہیں ہے) تم میں الله Ú©Û’ نزدیک وہ محترم ہے جو تقوے میں زیادہ ہے۔

پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ ایک بہت مشہور حدیث ہے جو آپ Ù†Û’ حج Ú©Û’ دوران سرزمین منیٰ میں اونٹ پر سوار ہوکر لوگوں  سے خطاب فرمائی تھی ” یا ایها الناس الا ان ربکم واحد وان اباکم واحد ،الا لافضل لعربی علی عجمی ،ولا لعجمی علی Ù° عربی، ولا لاسود علی Ù° احمر،ولا لاحمر علی Ù° اسود،الابالتقوی Ù° ،الا هل بلغت ØŸ! قالوا نعم! قال لیبلغ الشاہد الغائب“ یعنی اے لوگو! جان لو کہ تمھارا خدا ایک ہے اور تمھارے ماں باپ بھی ایک ہیں،نہ عربوں Ú©Ùˆ عجمیوں پربرتری حاصل ہے نہ عجمیوں Ú©Ùˆ عربوں پر،نہ گوروں Ú©Ùˆ کالوں پر فوقیت ہے اورنہ کالوں Ú©Ùˆ گوروں پر،اگر کسی Ú©Ùˆ کسی پر برتری ہے تو وہ تقویٰ Ú©ÛŒ بنا پر ہے Û” پھر آپ Ù†Û’ سوال کیا کہ کیا میں Ù†Û’ الله Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ پہونچا دیا ہے؟ سب Ù†Û’ جواب دیا جی ہاں! آپ Ù†Û’ الله Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ پہونچادیا ہے۔ پھر آپ Ù†Û’ فرمایا کہ جو لوگ یہاں پرموجودہیں وہ اس بات Ú©Ùˆ ان لوگوں تک بھی پہونچا دیں جو یہاں پر موجود نہیں ہیں۔

12.      اسلام اور انسان Ú©ÛŒ سرشت:

ہمارا عقیدہ ہے کہ الله، اس Ú©ÛŒ وحدانیت اور انبیاء Ú©ÛŒ تعلیمات Ú©Û’ اصول پر ایمان کا مفہوم از لحاظ فطرت، اجمالی طور پر ہر انسان Ú©Û’ اندر پایا جاتاہے۔ بس پیغمبروں Ù†Û’ یہ کام کیا کہ دل Ú©ÛŒ زمین میں موجود ایمان Ú©Û’ اس پودے Ú©Ùˆ وحی Ú©Û’ پانی سے سینچا اور اس Ú©Û’ چاروں طرف شرک Ùˆ انحراف Ú©ÛŒ جو گھاس اگ آئی اس Ú©Ùˆ جڑ سے اکھاڑ کر باہر پھینک دیا۔    ÙØ·Ø±Ø© الله التی فطر الناس علیها لاتبدیل لخلق الله ذلک الدین القیم ولکن اکثر الناس لایعلمون یعنی یہ (الله کا خالص آئین) وہ سرشت ہے جس پر الله Ù†Û’ تمام انسانوں Ú©Ùˆ پیدا کیا ہے اورالله Ú©ÛŒ خلقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہے (اور یہ فطرت ہر انسان میں پائی جاتی ہے )یہ آئین مضبوط ہے مگر اکثر لوگ اس سے آگاہ  نہیں ہیں Û”

اسی وجہ سے انسان ہر زمانہ میں دین سے وابستہ رہا ہے۔ دنیا Ú©Û’ بڑے تاریخ داں حضرات کا یہ عقیدہ ہے کہ دنیامیں ”لادینی “بہت Ú©Ù… رہی ہے اور یہ کہیں کہیں پائی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ وہ قومیں جو کئی کئی سال تک دین مخالف تبلیغات کا سامنا کرتے ہوئے ظلم Ùˆ جور Ú©Ùˆ برداشت کرتی رہیں، انہیں جیسے ہی آزادی ملی وہ  Ø¨Ú¾ÛŒ فوراً دین Ú©ÛŒ طرف پلٹ گئیں۔ لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ گذشتہ زمانہ میں بہت سی قوموں Ú©ÛŒ سماجی سطح کا بہت نیچا ہونا اس بات کا سبب بنا کہ ان Ú©Û’ دینی عقائد وآداب Ùˆ رسوم خرافات سے آلودہ ہوگئے۔ بس پیغمبران خدا کا سب سے اہم کام انسان Ú©Û’ آئینہ فطرت سے اسی زنگ Ú©Ùˆ صاف کرنا تھا۔



back 1 2 3 4 5