قلب (دل) ۲



۱۷۰۱۵۔ گناہ سے بڑھ کر کوئی اور چیز دلوں کو فاسد نہیں کرتی اس لئے کہ جب دل گناہوں میں پڑ جاتے ہیں تو پھر ان میں پڑے ہی رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے ان کے اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا حصہ اوپر ہو جاتا ہے۔

(امام جعفر صادق) مجار الانوار جلد ۷۳ صفحہ ۳۱۲

۱۷۰۱۶۔ فتنے بار بار دلوں پر بوریا کی مانند پیش کئے جاتے ہیں پس جس دل نے انہیں قبول کر لیا اس میں سیاہ نکتہ پیدا ہو گیا اور جس نے انہیں ناپسند کیا تو اس میں سفید نکتہ پیدا ہو گیا۔ چنانچہ دونوں دلوں میں دونوں طرح کے نکتے پیدا ہو جائیں گے ایک میں تو صاف میدان کی طرح کہ جب تک زمین و آسمان موجود میں اسے کوئی بھی فتنہ نقصان نہین پہنچا سکے گا اور دوسرا خاکستری رنگ کا سیاہ نکتہ اور دل الٹے کوزے کی مانند ہو ۔ نہ تو معروف (نیکی) کو جانتا ہے اور نہ ہی منکر (بدکاری) سے بے تعلق ہے بری خواہشات سے اس کا تعلق جڑا رہتا ہے۔

(حضرت رسول اکرم ) اترغیب واتریب ۳۴ صفحہ ۲۳۱ اسے مسلم وغیرہ نے روایت کیا ہے۔

۱۷۰۱۷۔ مصر کے گورنر مالک اشتر کے نام امیرالمومنین کے مکتوب سے اقتباس ۔۔۔ یہ نہ کہنا کہ میں حاکم بنایا گیا ہوں لہٰذا میرے حکم کے آگے سر تسلیم خم ہونا چاہئے کیونکہ یہ دل میں فساد پیدا کرنے اور دنیا کو کمزور کرنے کا سبب ہے۔ ۔۔

نہج البلاغہ دستاویز (مکتوب) ۵۳

۱۷۰۱۸۔ بدترین چیز جو دلوں میں ڈالی جاتی ہے، کینسر ہے۔

(حضرت علی) عزر الحکم

(قول مولف: ملاحظہ ہو باب "گناہ" "گناہوں کے اثرات"

نیز: باب "دلوں کو مردہ کرنے کے اسباب"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next