تقليد



قابل مذمت تقلید

قرآن مجید:

واذاقیل لدم تعالوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیئا ولایھتدون (مائدہ/۱۰۴)

ترجمہ:

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی طرف آؤ جو اللہ نے نازل کیا اور رسول کی طرف (آؤ) تو کہتے ہیں کہ ہمارے لئے وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو پایا اگرچہ ان کے آباؤ اجداد کچھ بھی نہ جانتے تھے اور نہ ہی ہدایت یافتہ تھے۔

وکٰذلک ماارسلنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معتدون۔ (زخرف/۲۳)

ترجمہ:

اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے جس آبادی میں بھی کوئی ڈرانے والا بھیجا۔ تو اس کے دوستمندوں نے بھی یہی کیا کہ ہم نے تو اپنے آباؤ اجداد کو ایک روش پر (قائم) پایا ہے اور ہم تو انہی کے نقش قدم پر چلیں گے۔

حدیث شریف:

۱۷۰۸۱۔ حذیفہ یمانی کہتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا: "لوگوں کے پیچھے چلنے ولاے نہ بنو، کہ کہو اگر لوگ اچھا کام کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے، اور اگر ظلم کریں گے تو ہم بھی ظلم کریں بلکہ تم اپنے نفوس کو اپنے قابو میں رکھو۔ اگر لوگ اچھا کام کریں تو تم بھی اچھے کام کرو اور اگر وہ برائی کریں تو تم ظلم نہ کرو"

الترغیب والترہیب جلد ۳ صفحہ ۳۴۱ اے ترمذی نے روایت کیا ہے۔

۱۷۰۸۱۔ حضرت امام جعفر صادق کے بارے میں ہے کہ آپ نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص سے کہا: "لوگوں کے پیچھے چلنے والے نہ بنو، کہ کہتے پھرو میں تو لوگوں کے ساتھ ہوں اورمیں ان میں سے ایک ہوں"۔

مجار لانوار جلد ۲ صفحہ ۸۳

۱۷۰۸۲۔ جزری اپنی کتاب "النہایہ" میں کہتے ہیں "روایت میں ہے کہ عالم بنو یا طالب علم اور لوگوں کے پیچھے چلنے والے نہ بنو۔ لوگوں کے پیچھے چلنے والوں سے مراد یہ ہے کہ جس کی اپنی رائے نہ ہو، اور وہ ہر ایک کے پیچھے چلتا پھرے۔۔۔ اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو ہر ایک سے یہ کہے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اسی سلسلے میں ابن مسعود کی روایت ہے کہ "تم میں سے کوئی شخص دوسرے کے پیچھے چلنے والا نہ بنے۔ اس بارے میں پوچھا گیا کہ یہ کس طرح ہوتا ہے؟ تو فرمایا "جو کہے میں تو لوگوں کے ساتھ ہوں"۔

نہایہ ابن اثیر جلد اول صفحہ ۲۷



1 2 3 4 5 next