تقليد



مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۸۳

۱۷۰۸۶۔ عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ اس وقت سورہ براثت کی یہ آیت تلاوت فرما رہے تھے: "اتخذو واالحبار رھم ورھبا نھم او بابا من دون اللہ ۔۔۔" یہود و نصاری نے اللہ کی بجائے اپنے عالموں اور اپنے راہوں کو رب بنا لیا ہے۔" (براثت/۳۱) پھر فرمایا: "تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ وہ لوگ ان کی عبادت نہیں کرتے تھے، بلکہ جو چیزیں ان کے عالم اور راہب ان کے لئے حلال کرتے تھے انہیں وہ بھی حلال سمجھتے تھے جو وہ حرام کر دیتے تھے وہ بھی انہیں حرام سمجھتے تھے اور اس بارے میں وہ ان کی اتباع کیا کرتے تھے۔"

تفسیر درمنئود جلد ۳ صفحہ ۲۳۱

۱۷۰۸۷۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول: "اتخذوا احبار ھم و رھبانہم اربابا من دون اللہ" (برائت/۳۱) کے بارے میں فرماتے ہیں: "واللہ یہ لو اپنے علماء اور راہبوں کے لئے نماز اور روزے جیسی عبادات انجام نہیں دیا کرتے تھے بلکہ ان لوگوں نے ان کے واسطے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر دیا تھا پس انہوں نے ان کی پیروی کر لی تھی۔"

(امام جعفر صادق) مجار الانوار جدل ۲ صفحہ ۹۸

۱۷۰۸۸۔ اسی آیت کے بارے میں فرمایا: "نحد ا! ان کے علماء و راہبوں نے انہیں اپنی ذات کی عبادت کی طرف نہیں بلایا تھا اگر وہ عبادت کی دعوت دیتے بھی تو وہ ان کا کہنا ہرگز نہ مانتے۔ بلکہ انہوں نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر دیا تھا۔ لہٰذا ان کی غیر شعوری طور پر عبادت کرنے لگے گئے تھے۔"

(امام جعفر صادق) مجار الانوار جلد ۲ صفحہ ۹۸

۱۷۰۸۹۔ سعد الخیر کے نام حضرت امام محمد تقی کے نام مکتوب سے اقتباس "پس تم یہود و نصاری کے علماء اور راہبوں کے کردار کو پہچانو کہ انہوں نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کے ساتھ ملا دیا۔ کتاب خدا کے چھپانے اس کی تحریف کے مرتکب ہوئے اس سے ان کی تجارت نے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا اور نہ ہی وہ ہدایت یافتہ ہو سکے۔ پھر اس امت سے بھی ان لوگوں کو پہچانون جنہوں نے ان جیسے کاموں کا ارتکاب کیا، جو کتاب خدا کے حروف پر تو قائم رہے لیکن اس کی حدود میں تحریف کے مرتکب ہوئے وہ بڑے بڑے سرداروں اور امیروں یا اکثریت کے ساتھ ہو گئے۔ چنانچہ جو ان سرداروں اور امیروں کی خواہش ہوتی ہے تو وہ دین کے لحاظ سے بھی ان کی اکثریت کے ساتھ ہو جاتے اور یہی ان کا مبلغ علمی۔۔۔۔۔ ایسے لوگ یہود و نصاری کے علماء اور راہبوں کی مانند ہیں، خواہشاتِ نفسانی کے قائد وار ہلاکتوں کے سردار۔۔۔

فروغ کافی جلد ۸ صفحہ ۵۴ صفحہ ۵۵

۱۷۰۹۰۔ بات یہ ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر گمراہی کو ہدایت سمجھ کر اسے اختیار کر لے اور حق کو گمراہی سمجھ کر اسے ترک کر دے تو کوئی بھی ایسے شخضص کی ہلاکت کے بارے میں اس کا عذر قبول نہیں کرے گا۔



back 1 2 3 4 5 next