کائنات کردگارکا عظيم وجود قدسی



۱۸ذیالحجہ کو میدانخم میں پیغمبر اکرم (ص) نے تمام حاجیوں کو جمع کیا ۔ دوپہر کا وقت ،چلچلاتی دھوپ ،تپتا میدان ،شدت کی گرمی ،حکم رسول اسلام (ص) ہوتا ہے کہ پالان شتر کا منبر بنایا جائے ۔منبر تیار ہو گیا ،مرسل اعظم (ص) منبر پر تشریف لے گئے اور ایک فصیح و بلیغ خطبہ دینے کے بعد فرمایا: ایھا الناس ”الستم تعلمون انی اولی بکل مومن من نفسہ“؟ اے لوگو !کیا تم نہیں جانتے کہ میں ہر مومن کے نفس پر اس سے زیادہ اختیار رکھتا ہوں ؟ سارے مجمع نے جواب دیا : خدا اور اس کے رسول ۔

سارے مجمع سے اقرار لےنے کے بعدمر سل اعظم (ص) نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنے نزدیک بلایا پھر ان کا ہاتھ بلند کرکے فرمایا:

”من کنت مولاہ فھٰذا علی مولاہ اللّٰھم وال من والاہ و عاد من عاداہ النصر من نصرہ واخذل من خذلہ“

جس کا میں مولا ہوں اسکے یہ علی مولا ہیں ،اے اللہ تو اسے دوست رکھ جو علی کو دوست رکھے ۔اور اس سے عداوت و دشمنی رکھ جو علی سے دشمنی رکھے اور اس کی نصرت فرما جو علی کی نصرت کرے۔اورتو اسے چھوڑ دے جو علی کو چھوڑدے ۔

”جس کا میں مولا اس کے علی(ع) مولا“اہل سنت کے ما خذ اور حوالوں میں

” عن زید بن ارقم قال : لما رجع رسول اللّٰہ (ص) عن حجۃ الوداع و نزل غدیر خم امر بدو حسات فقممن ثم قال کا ¿نی قد دعیت فا ¿جبت انی قد ترکت فیکم الثقلین احدھما اکبر من الآخر کتاب اللّٰہ و عترتی اھل بیتی ،فانظر وا کیف تخلفونی فیھما فائھما لن یتفرقا حتی یردا علی الحوض ۔

ثم قال: ان اللّٰہمولای و انا ولی کل مو ¿من ثم اخذ بید عَلِیٍّ فقال :من کنت ولیہ فھذا ولیہ اللّٰھم وال من والاہ و عاد من عاداہ “(۱)

زید بن ارقم ناقل ہیں کہ : رسول اکرم (ص) جب حجۃ الوداع سے واپس ہوئے اور غدیر خم کے مقام پر پہنچے تو منبر بنانے کا حکم دیا ،منبر تیار کیا گیااس کے بعد فرمایا:اللہ کی طرف سے میرا بلاوا آگیا ہے اور میں نے قبول بھی کر لیا ہے میں تمھارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جن میں سے ہر ایک دوسرے سے بڑا اور بلند مرتبہ ہے ۔ایک اللہ کی کتاب (قرآن)دوسرے میری عترت اور میرے اہلبیت۔ پس سوچ لو کہ میرے بعد ان دونوں سے کس طرح پیش آئو گے بیشک یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے جب تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر نہ پہنچ جائیں ©

پھر فرمایا:بیشک اللہ میراولی اور حاکم ہے اور میں ہر مومن کا ولی و حاکم ہوں اس کے بعد آپ (ص)نے حضرت علی (ع) کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : جس جس کا میں ولی ہوں اس کے یہ علی (ع) بھی ولی ہیں پر ور دگارا تو اسے دوست رکھ جو ان کو دوست رکھے اور تو اسے دشمن رکھ جو ان کو دشمن رکھے راوی کہتا ہے کہ میں نے زید سے دریافت کیا : کہ کیا تم نے خود رسول اسلام (ص) سے یہ سنا ہے؟ زید نے جواب دیا کہ جو جو منبر کے سامنے تھا اس نے اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے اور اپنے کانوں سے سنا ہے

”عن سعد بن عبیدہ عن عبداللہ بن بریدہ عن ابیہ قال بعثنا رسول اللّٰہ (ص) فی سریعۃ واستعمل علینا فلما رجعنا سا ¿لن ۔کیف رایتم صحبۃ صاحبکم ؟ فاما شکوتہ انا و اما شکاہ غیری ،فرفعت راسی وکنت رجلا مکبابا فاذا بوجہ رسول اللّٰہ قد احمرا فقال” من کنت ولیہ فعلی ولیہ “ (۲)



back 1 2 3 4 5 6 7 next