کائنات کردگارکا عظيم وجود قدسی



ایک روایت کے مطابق آجہی کے دن رسول خدا (ص) نے نجران نصاریٰ کے ساتھ مباہلہ کیا تھا۔

ویسے مشہورروایتکے مطابق اسی مہینہ کی ۲۴تاریخ کو حضرت رسول مقبول (ص) اس سے قبل کہ مباہلہ کے لئے روانہ ہوں اپنی عباءکواپنے دوش مبارک پر ڈال کر حضرت میرالمو ¿منین علیہالسلام ، حضرت زہراءسلام اللہ علیہا اور امام حسن وامام حسین علیہما السلام کواپنی عبا کے نیچے جمع کیا،اور خداوند عالم کی بارگاہ میں فرمایا:میرے پالنے والے ہر پیغمبر کے اہل بیت ہوتے ہیں ،اورمیرے اہل بیت یہ ہیں ۔ان کو ہر گناہ سے دور رکھ ،جیسا کہ دور رکھنے کا حق ہے ۔

ا س کے بعد آنحضرت (ص) ان چاربزرگوار کو لے کر اپنے ساتھ مباہلہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے ۔جبنجران کے نصاریٰ کی نگاہ ان چار بزرگواروں پر پڑی تو آنحضرت (ص)کی حقانیت اور عذاب خدا کے آثارجو ان کے چہرے سے نمایاں تھے یہ دیکھ کرانکے اندر مباہلہ کرنے کی جرا ¿ت نہ رہی ۔ لہٰذا انھوں نے اپنے ارادہ کوبدل دیا ۔آپ سے مصالحت اور جزیہ دینے کو قبول کرلیا ۔

آج ہی کے دن جنابامیر المو ¿منین علیہ السلام نے حالت رکوع میں اپنی انگوٹھی سائل کو عنایت کی تھی ۔جس کی وجہ سے آپ علیہ السلام کی شا ¿ن میں آیت نازل ہوئی تھی۔

لہٰذا آج کا دن، باشرف دنہے ۔


(۱)۔ مسند احمد:ج ۴،ص ۲۶۶ و ۳۶۸ و ۳۷۰۔فضائل احمد: ص ۵۴، ح ۸۲ اور ص ۷۷ ، ح ۱۱۶ و ص ۱۱۵، ح۱۷۰۔صحیح مسلم :ج ۴ ،ص ۱۸۷۳، ح ۲۴۰۸۔ المعرفۃ والتاریخ فوی: ج۱ ، ص ۵۳۶۔کتاب السنۃ: ص ۵۹۱و۵۹۳، ح ۱۳۶۴و ۱۳۶۵، ۱۳۶۹و ۱۳۷۲و ۱۳۷۵۔ انساب الاشراف : ص ۲۴ ، ج۴۸۔ سنن ترمذی : ج۵ ، ص ۶۶۳ ، ح ۳۷۱۳ و ۳۷۸۸۔ کشف الاستار: ج۳ ، ص ۱۸۹ و ۱۹۰، ح ۲۵۳۸ و ۲۵۳۹۔ مناقب کوفی: ص ۱۱۲ ، ح ۶۱۶، و ص ۱۱۶، ح ۶۱۸، و ص۱۳۵ ح ۶۳۳۔ معجم کبیر طبرانی: ج۵ ، ص ۱۶۶ ، ح ۴۹۶۹ و ۴۹۷۰ و ۴۹۷۱ و ص ۱۶۹ و ۱۷۰ ، ح ۴۹۸۰ و ۴۸۹۴ و ۴۹۸۶ و ص ۱۷۵ ، ح ۴۹۹۶ و ص ۱۸۲ ، ح ۵۰۲۷ و ۵۰۲۸ ۔ معجم اوسط طبرانی : ج ۲ ،ص ۵۷۶ ، ح ۱۹۸۷۔ مستدرک حاکم: ج ۳ ، ص ۱۰۹ و ۱۱۰

(۲)۔ مصنف عبد الرزاق: ج ۱۱ ، ص ۲۲۵ ، ح ۲۰۳۸۸ ۔ مصنف ابن ابی شیبۃ: ج ۶، ص ۳۷۱ ، ح ۳۲۰۸۲ ۔ مسند احمد: ج ۵ ، ص ۳۵۰ و ۳۵۸و ۳۵۹ و ۳۶۱۔فضائل احمد: ص ۸۷ ، ح ۱۲۹ و ص ۲۲۲ ، ح ۳۰۱ ۔ کتاب السنۃ: ص ۵۹۰، ح ۱۳۵۸۔ مسند بزار : ح ۲۵۳۵ ۔مناقب کوفی: ج ۱،ص ۴۵۱ ، ح ۳۵۲ و ج۲ ،ص ۴۱۲، ح ۹۰۳و ص ۴۴۳ ، ح ۹۲۹۔سنن کبری نسائی : ج ۵، ص ۴۵،ح ۸۱۴۴۔ مسند رویانی: ص ۳۶، ح ۶۲۔ مشکل الآثار: ج۴ ،ص۱۱ ،ح ۳۳۱۶ ۔ صحیح ابن حبان: ج ۱۵، ص ۳۷۴،ح ۶۹۳۰۔ معجم اوسط طبرانی :ج ۵،ص ۴۲۵،ح ۵۷۵۲و ج۷، ص ۴۹، ح ۶۰۸۱ ۔طبقات المحدثین: ج ۳ ، ص ۳۸۸ ۔مستدرک حاکم: ج ۲،ص ۱۲۹،ح ۱۳۰۔ سنن بیھقی: ج ۶ ، ص ۳۴۲ ۔اخبار اصبہان: ج ۱ ، ص ۱۶۱ ۔ مناقب ابن مغازلی: ص ۲۴ ،ح ۳۵

(۳)۔ کتاب السنۃ: ص ۵۸۷ ، ح ۱۳۴۱ و ص ۵۹۱، ح ۱۳۵۹

( ۴)۔ مسند احمد: ج ۴، ص ۳۷۲ ، ح ۶۵ ۔فضائل احمد: ص ۹۳، ح ۹۳۱ ۔ کتاب السنۃ: ص ۵۹۱ و ۱۳۶۲ ۔ سنن ترمذی : ج ۶، ص ۶۳۳، ح ۳۷۱۳۔کشف الاستار: ج ۳، ص ۱۸۹، ح ۲۵۳۷۔ مناقب کوفی: ج۲، ص ۸۹۳، ح ۸۸۳و ص ۴۰۴، ح ۸۹۳و ص۴۲۳،ح ۹۱۵۔الکنی والاسمائ: ج۲، ص۶۱ ۔کامل ابن عدی: ج۶، ص ۴۱۳، ح ۱۸۹۵ ۔ معجم کبیر طبرانی: ج۵، ص۲۰۲ ، ح ۵۰۹۲ ۔ کنزالعمال: ج۱۳، ص۱۰۴ ، ح۳۶۳۴۲

(۵)۔ مصنف ابن ابی شیبہ: ج۶، ص۳۷۱، ح ۳۲۰۸۲۔ مسند احمد: ج۴، ص ۲۸۱، ح ۹۵۰۔ فضائل احمد: ص ۱۱۱، ح ۱۶۴۔فرائد السمطین: ج ۱، ص۶۵، ح ۴۱۔ سنن ابن ماجہ: ج ۱، ص۴۳، ح ۱۱۶۔ کتاب السنۃ: ص ۵۹۲ و ۵۹۳ ، ح ۱۳۶۳ ، ۱۳۷۰و ۱۳۷۴ ۔ مناقب کوفی : ج ۲،ص ۳۵۸ و ۳۷۰،ح ۸۴۴و ۸۴۵و ص۴۴۱، ح ۹۲۶و ۹۲۷۔ الکنی والالقاب : ج ۱، ص ۱۶۰۔ امالی خمیسیہ: ج ۱،ص ۱۴۵، ح ۵۰۔ مناقب خوارزمی : ص ۱۵۵ ، ح ۱۸۳۔ترجمۃ الامام علی من تاریخ دمشق : ج ۲، ص ۴۷، ح ۵۴۸ و ص ۵۱و۵۲، ح ۵۵۲ و ۵۵۳



back 1 2 3 4 5 6 7