"حی علٰی خیر العمل" كے جزء اذان ھونے كی دلیل



بلال (رض) سے مروی احادیث

الف) عبداللہ بن محمد بن عمار نے، عمار بن حفص بن عمر اور عمر بن حفص ابن عمر سے اور انھوں نے اپنے آباء و اجداد سے، اور انھوں نے بلال (رض) سے روایت كی ھے كہ بلال (رض) صبح كی اذان دیتے تھے اور اس میں "حی علی خیر العمل" كھتے تھے۔ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان كو حكم دیا كہ "حی علیٰ خیر العمل" كو ھٹا كر اس كی جگہ پر "الصلاة خیر من النوم" كھا كرو۔ 52

روایت كا آخری حصہ قابل قبول نھیں ھے۔ كیونكہ "الصلاة خیر من النوم" كا اذان میں اضافہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے بعد (عمر بن خطاب كے زمانہ میں) ھوا ھے۔ جس پر بھت سی روایات گواہ ھیں جن كا تذكرہ ھم آئندہ كریں گے۔ 53

ب) بلال (رض) صبح كی اذان دیتے تھے، اور اس میں "حی علی خیر العمل" كھتے تھے۔ 54

ابی محزورہ سے منقول روایات

الف) محمد بن منصور نے اپنی كتاب "الجامع" میں اپنی اسناد كے ساتھ رجال مریضیین (پسندیدہ راوی) كے حوالہ سے ابی محزورہ، جو رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے ایك مؤذن تھے، سے روایت كی ھے، كہ وہ كھتے ھیں: مجھے رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان میں "حی علی خیر العمل" كھنے كا حكم دیا۔ 55

ب) عبد العزیز بن رفیع سے مروی ھے كہ ابی محذورہ نے كھا: میں نوجوان تھا۔ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اپنی اذان كے آخر میں "حی علیٰ خیر العمل" كھا كرو۔ 56

ابن ابی محذورہ كی روایت

"شفاء" میں ھذیل بن بلال المدائنی سے روایت ھے كہ میں نے ابن ابی محذورہ كو "حی علیٰ الفلاح، حی علیٰ خیر العمل" كھتے ھوئے سنا۔ 57

زید بن ارقم سے مروی حدیث



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next