"حی علٰی خیر العمل" كے جزء اذان ھونے كی دلیل



ب) اسی روایت كو حلبی، ابن حزم اور دوسرے راویوں نے بھی امام علی بن الحسین زین العابدین علیھما السلام سے نقل كیا ھے۔

ج) علی بن الحسین علیھما السلام سے روایت ھے كہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب موذن كی اذان سنتے تھے تو اس كو دھراتے تھے۔ اور جب موذن "حی علی الصلاة، حی علی الفلاح، حی علٰی خیر العمل" كھتا تو آپ (ص) "لا حول ولا قوة الا باللہ" كھتے تھے… الخ۔ 65

د) امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار علی بن الحسین علیھما السلام سے روایت كی ھے كہ جب آپ "حی علی الفلاح" كھتے تھے تو اس كے بعد "حی علٰی خیر العمل" ضرور كھتے تھے۔ 66

حضرت محمد باقر علیہ السلام سے مروی احادیث

الف) امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: كلمہ "حی علی خیر العمل" اذان كا جز تھا۔ عمر بن خطاب نے حكم دیا كہ اس كے كھنے سے پرھیز كیا جائے۔ كھیں ایسا نہ ھو كہ لوگ جھاد سے رك جائیں اور نماز ھی پر اكتفا كرنے لگیں۔ 67

ب) حضرت ابی جعفر (امام محمد باقر) علیہ السلام سے منقول ھے كہ آپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے زمانہ میں اذان "حی علی خیر العمل" كے ساتھ كھی جاتی تھی۔ اور ابوبكر كے زمانہ خلافت اور عمر كی خلافت كے اوائل میں بھی اذان میں یہ فقرہ رائج تھا۔ پھر عمر نے "حی علٰی خیر العمل" كے چھوڑنے اور اذان و اقامت سے حذف كرنے كا حكم دیا۔ لوگوں نے اس سے اس كی وجہ درہافت كی تو اس نے كھا: جب لوگ یہ سنیں گے كہ نماز "خیر العمل" (سب سے بھترین عمل) ھے تو جھاد كی بابت سستی اور اس سے روگردانی كرنے لگیں گے۔ 68

اسی طرح كی روایت حضرت جعفر بن محمد الصادق علیھما السلام سے بھی منقول ھے۔ 69

اور پھر گردش لیل و نھار كے ساتھ ساتھ "حی علی خیر العمل" صرف علویین، اھل بیت (ع) اور ان كے شیعوں كا شعار بن كر رہ گیا۔ یھاں تك كہ حسین بن علی جو "صاحب فتح" كے نام سے مشھور ھیں، كے انقلاب كا آغاز ھی اسی طرح ھوا كہ عبد اللہ بن حسین افطس گلدستۂ اذان پر چڑھ گئے جو كہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی قبر مطھر كے سرھانے واقع تھا، اور موذن سے كھا كہ "حی علٰی خیر العمل" كے ساتھ اذان كھو۔ موذن نے جب ان كے ھاتھ میں تلوار دیكھی تو ایسا ھی كیا۔ اور جب عمری (منصور كی طرف سے مدینہ كا گورنر) نے اذان میں "حی علٰی خیر العمل" سنا تو ماحول اپنے خلاف محسوس كیا، وہ دھشت زدہ ھوگیا اور چلایا: "دروازے بند كرو اور مجھے پانی پلاؤ……" 70

تنوخی نے ذكر كیا ھے كہ ابو الفرج نے خبر دی ھے كہ اس نے اپنے زمانہ میں لوگوں كو اپنی اذان میں "حی علٰی خیر العمل" كھتے ھوئے سنا ھے۔ 71

حلبی كا بیان ھے كہ بعض نے ذكر كیا ھے: آل بویہ كی حكومت میں رافضی حیعلات (حی علی الصلاة، و حی علی الفلاح) كے بعد "حی علی خیر العمل" كھتے تھے۔ جب سلجوقیہ كی حكومت آئی تو انھوں نے موذن سے "حی علٰی خیر العمل" كھنے كو منع كردیا، اور حكم دیا كہ صبح كی اذان میں اس كی جگہ پر دو مرتبہ "الصلاة خیر من النوم" كھا جائے۔ یہ 448 ھجری كی بات ھے۔ 72



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next