بندو مذهب ميں خدا کا تصور و اجتماعی طبقه بندی



طبقہ بندی ۔ (CASTE SYSTEM )

تقریبا پانچ سو سال قبل مسیح سے طبقاتی انظام ہندو آریائی معاشرہ کی نمایاں خصوصیات میں سے شمار کیا جانے لگا اور پورے ہندو معاشرہ کو چار طبقوں (ذات ) میں تقسیم کر دیا گیا ۔

1۔ برہمن :۔ ( مذہبی پنڈت یا روحانی پیشوا


۲۔ چھتری :۔ ( اشراف و امراء)


۳۔ ویش :۔ ( کارو باری طبقہ )


۴۔ شودر:۔ ( خدمت گزار ی ونوکر)

ان کے علاوہ دوسرے افراد اصلا معاشرہ سے خارج تصور کئے جاتے تھے اور وہ آریا ( پاک و نجیب ) کے مقابلہ میں پاریا( ملچھ اور ناپاک ) شمار ہوتے تھے ۔یہ ابدی طور پر ذلیل و ناپاک تھے ۔

ان میں ہر طبقہ خود اپنے اندر کئی کئی ذاتوں میں منقسم ہو گیا اور ہر گروہ حقوق و امتیازات کے اعتبار سے بھی مختلف تھا ایک طبقہ کو دوسرے کسی طبقہ کے ساتھ معاشرت ،ازدواج اور اختلاط و تعاون کا حق حاصل نہیں تھا ۔اس طبقہ بندی کے وجود کی توجیہ ہندوؤں کے عقیدہ تناسخ کی بنیاد پر کی جاتی تھی یعنی وہ اس بات پر اعتقاد رکھتے تھے کہ مرنے کے بعد ہر شخص دنیا میں دوبارہ پلٹ کر آتا ہے چنانچہ جو شخص اپنی زندگی میں جس طرح کے اعمال انجام دیتا ہے اسی کے مطابق آئندہ کسی ادنی یا اعلیٰ طبقہ میں اس کو دوبارہ وجود حاصل ہوتا رہتا ہے تاکہ انسان اپنا انجام خود اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے پس اگر کسی کو پار یاؤں کے درمیان وجود حاصل ہو و یہ اس کے خود اپنے اعمال کی سزا ہے جو اسے بہر حال برداشت کرنی چاہئے تاکہ آئندہ زندگی میں اس کو کسی اعلیٰ طبقہ میں جگہ حاصل ہو سکے ۔

اس طرح طبقہ بالا میں شمولیت کی موت کے علاوہ کوئی دوسری صورت نہ تھی چنانچہ کسی کا اس طبقہ بندی کے خلاف اجتماعی عدالت کی برقراری کی کوشش کرنا اخلاق کے خلاف شمار کیا جاتا تھا ۔

اس طبقاتی اختلاف کی جڑیں ہندو معاشرہ میں اتنی مضبوط اور گہری تھیں کہ مثال کے طور پر اگر ایک برہمن کسی قسم کے بھی جرم کا مرتکب ہوتا تو اسے پھانسی کی سزا نہیں دی جاسکتی تھی لہٰذا اگر وہ کسی سے بھی ناراض اور غصہ ہوتا تو اسے با آسانی درمیان سے ہٹا سکتا تھا ، دینی و مذہبی کتب کے لکھنے پڑھنے حتیٰ کہ سننے کا حق برہمنوں سے مخصوص تھا ۔ اگر کسی پست طبقہ کی کوئی فرد ان کتابوں کو سننے کی کوشش کرتی تو سزا کے طور پر اس کے کانوں میں سیسہ بھر دیا جاتا ،تلاوت کی تو زبان قطعہ کر دی جاتی ۔



back 1 2 3 4 5 next