بندو مذهب ميں خدا کا تصور و اجتماعی طبقه بندی



جب ساتویں صدی قبل مسیح میں وید وں کا دور تمام ہوا تو برہمنیت ،کو عروج حاصل ہوا ۔برہمن معنوی اقتدار کے مالک بن گئے اور انھوں نے دھیرے دھیرے برہمنا (برہمنوں کی مقدس تفاسیر کے متون ) کہ جس میں ہندوؤں کے دینی پیشواؤں کے لئے مذہبی اعمال وعبادات اور سحر و جادو کے اصول و قواعد بیان ہوئے تھے ،کی تدوین و تکمیل شروع کر دی جو مختلف دعاؤں مقالوں اور قربانی کے طور طریقوں پر مشتمل ایک بہت بڑا مجموعہ ہے ۔ در اصل یہ مجموعہ برہمنوں کے مختلف طبقات اور متعدد و مکاتب کے دینی متون کو تشکیل دیتا ہے اس کے بعض ٹکڑے بے سر و پا باتوں پر مشتمل ہیں جن کی بار بار تکرار کی گئی ہے ۔اگر چہ اس کے بعض دوسرے حصوں میں قوم یہود کے مناسک و عبادات کا بھی پتہ ملتا ہے ۔ بہر حال یہ مجموعہ خدا کے بارے میں کئی نوعیت کے عقیدے پیش کرتا ہے جو رفتہ رفتہ وحدت عالم و جود اور عقیدہ توحید کی طرف بڑھتا نظر آتا ہے ۔ ۔ ۔

اپنشد: ( علمی مجلسوں میں حاضری)

فلسفیوں کے خفیہ محاورات اور ہندو عرفان و فلسفہ کے بزرگ ترین آثار میں سے ایک مذہبی کتاب ہے یہ مجموعہ تین چار صدیوں کے دوران تیسری صدی قبل مسیح کے آخرتک لکھا گیا ہے ۔اور کسی حد تک” برہمنا“کے مجموعہ سے ہی وابستہ ہے ۔غالبا اسے زبانی یاد کرنے کے لئے تدوین کیا گیا ہے ۔اگرچہ یہ تکرار مکررات سے خالی نہیں ہے پھر بھی معانی کی گہرائی میں کمی پیدا ہوئی ۔تقریبا دو ،تین ہزار سال تک ہندوستان کی عوامی زندگی اور فلسفہ و مذہب میں اپنشدوں کا پورا اثر و رسوخ رہا ہے ۔یہ مجموعہ بھی اور مجموعہ برہمنابھی در حقیقت ان سوالوں کے جواب اور تشریح و تفسیر میں جو ویدوں خصوصا ” ریگووید“ میں دنیا کی حقیقت ،انسانی حیات اور اعمال و افکار انسانی سے متعلق اٹھا کر بلا جواب چھوڑ دئے گئے تھے ۔ایک بات جو تقریبا پورے اپنشد وں میںپھیلی نظر آتی ہے وہ یہ کہ ساری چیزیں چاہے وہ کسی بھی عنصر سے تعلق رکھتی ہوں دریائے حقیقت و وحدت میں غوطہ زن ہیں اور وہ عالم محسوسات سے مافوق ، ذاتی غیر محدود اور قائم بالذات ہے اور وہ حق ہے اور بس ۔

اس سلسلہٴ کتب کی تقریبا ۱۵۰ کتابیں موجود ہیں جن میں پچاس جلدوں کا فارسی ترجمہ ہندوستان میں مغل شاہزادہ محمد دارا شکوہ نے آج سے تین سو سال قبل کیا تھا بعد کے محققین نے ان آثار کے سلسلہ میں بہت کافی تتبع کیاہے ۔
بودھ : خود گوتم بدھ نے اپنی زندگی میں کوئی کتاب نہیں لکھی لیکن ان کے بعد ان کے اقوال و نصائح تین کتابوں میں جمع کر دیئے گئے جن کو تری پتا کی (
TRIPITAKI )تین چھوٹی زنبیلوں ۔ کے نام سے بدھ مت کی مقدس آئین کتاب کی حیثیت دے دی گئی ۔ان تین علمی خزانوں کے علاوہ کچھ دوسری کتابیں گوتم بدھ کی زندگی اور تعلیمات کے سلسلہ میں لکھی گئی ہیں ان ہی میں سے ایک جا تکا بھی ہے جس میں گوتم بدھ کی سابقہ زندگی کے ادوار کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔

گوتم بدھ کے تعلیمات:

نیکی کے ذریعہ نیکی اور بدی کے ذریعہ بدی ہی وجود میں آتی ہے ،یہ زندگی کا اولین قانون ہے ۔اور اس سے نتیجہ نکالتے ہیں : اگر آدمی اچھا کام کرے تو اس کی جزا بھی اچھی ملے گی اور اور جہاں کسی برائی میں ملوث ہو ا اس کے برے نتائج میں گرفتار ہونا پڑے گا ( اور یہی ہر کام کا قدرتی اثر ہے ) ہندوؤں کا کوئی خدا اس مسئلہ میںدخل اندازی نہیں کر سکتا ( لہٰذا ان خداؤں کے مجسموں کے سامنے قربانی ،دعا اور حمد و ستائش فضول ہے (

وہ کہتے ہیں : دو چیزوں سے بچنا چاہئے۔

۱۔ وہ زندگی جو لذتوں سے معمور ہو۔

۲۔ وہ زندگی جو رنج و آلام سے پر ہو ( ان کے بجائے ) ایک درمیانی راہ انتخاب کرنی چاہئے (کیوں کہ) لذت کی فراوانی خود غرضی و فرومائگی کو جنم دیتی ہے اور رنج و آلام یا ضرورت سے زیادہ ریاضت ،خود آزادی کا سبب ہے ۔ان دونوں سے مقابلہ کرنا چاہئے اور راہ اعتدال ،جو زندگی کے آٹھ اصولوں پر کاربند ہو جانے کا نام ہے ہمیشہ پیش نظر رکھنی چاہئے

وہ آٹھ اصول

کچھ اس طرح ہیں :۔


(1) صحیح ایمان ۔

(2) صحیح نیت :۔ یعنی جسمانی لذتوں کے ترک کر دینے پر ایمان رکھنا یا دوسروں کے تئیں حقیقی محبت رکھنا ،حیوانات کو اذیت نہ پہنچانا ۔اور آرزوؤں سے دست بردار ہونا۔
(3) سچی باتیں :۔یعنی جھوٹ او بیہودہ گوئی سے پرہیز کرنا۔

(4) اچھا کردار :۔ یعنی غلط اور ناپسند یدہ امور ۔قتل و خوں ریزی ،چوری اور بے ایمانی ،مختصر یہ کہ ہر وہ کام جو موجب پشیمانی ہو ان سے دور رہنا ۔



back 1 2 3 4 5 next