خلافت و امامت صحيحين کی روشنيميں



منصب خلافت و امامت فرمان علی علیہ السلام کے پرتو میں :

”ذَرَعُوا الْفُجورَ،وسَقَوہ الغُرورَ،وحَصَدُوْا الثُّبُورَ،لایُقاسُ بِآلِ محمد(ص) من ہذہ اُلامَّةِ اَحَد،ٌ ÙˆÙŽ لَایُسوَّی بِہِمْ مَنْ جَرَتْ نِعَمَتُھم علیہ اَبَداً،ہُم اَساسُ الدِّین، وَعِمادُ الیقین، اِلیھم یَفِئیُ الغَالِی،وبھم یُلْحَقُ التاَّلِی ،ولَہُم خَصائِصُ حّقِّ الوِلَایَة،ِ ÙˆÙŽ فِیھم الوَصِیَّةُ وَالْوِراثَةُ،اَلْآنَ اِذْرَجَعَ الْحَقُّ اِلیٰ اَهلہ، ونُقِل اِلیٰ مُنْتَقَلِہ!“  [1]

 Ø§Ù†ÛÙˆÚº Ù†Û’ فسق Ùˆ فجور Ú©ÛŒ کاشت Ú©ÛŒ ،غفلت Ùˆ فریب Ú©Û’ پانی سے اسے سینچا اور اس سے ھلاکت Ú©ÛŒ جنس حاصل کی، اس امت میں کسی Ú©Ùˆ آل محمد(علیھم السلام) پر قیاس نھیں  Ú©ÛŒØ§ جاسکتا،جن لوگوں پر ان Ú©Û’ احسانات ھمیشہ جاری رھے ہوں ،وہ ان Ú©Û’ برابر نھیں  ÛÙˆØ³Ú©ØªÛ’ØŒ وہ دین Ú©ÛŒ بنیاد اور یقین Ú©Û’ ستون ھیں ØŒ Ø¢Ú¯Û’ بڑھ جانے والے Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ طرف پلٹ کر آنا Ú¾Û’ اور پیچھے رہ جانے والوں Ú©Ùˆ ان سے آکر ملنا Ú¾Û’ØŒ حق ولایت Ú©ÛŒ خصوصیات انھیں  Ú©Û’ لئے ھیں،انھیں  Ú©Û’ بارے میں پیغمبر(ص) Ú©ÛŒ وصیت اور انھیں  Ú©Û’ لئے نبی Ú©ÛŒ وراثت Ú¾Û’ØŒ اب یہ وقت وہ Ú¾Û’ کہ حق اپنے اھل Ú©ÛŒ طرف پلٹ آیا اور اپنی صحیح جگہ پر منتقل ہوگیا Û”

روش بحث،مقصداورتین سوال

 Ù‚ارئین کرام !جیسا کہ عنوانِ بحث سے ظاھر Ú¾Û’ کہ آئندہ Ú¾Ù… صحیحین Ú©ÛŒ ان احادیث Ú©Ùˆ پیش کریں  Ú¯Û’ جو خلافت سے متعلق ھیں ØŒ لہٰذا ھمارا مقصد یھا Úº پر صرف اِن احادیث کا نقل کرنا Ú¾Û’ نہ کہ مسئلہٴ خلافت Ú©ÛŒ تحقیق،کیونکہ ھماری کتاب علم کلام Ú©ÛŒ کتاب نھیں  Ú¾Û’ کہ جس میں مسئلہ خلافت Ú©ÛŒ تحقیق وتحلیل کریں  Ø§ÙˆØ± فریقین میں سے ایک گروہ Ú©Û’ عقیدہ Ú©Ùˆ ثابت کرنے Ú©Û’ لئے محکم اور ٹھوس دلائل پیش کریں،یا پھر دوسرے گروہ Ú©Û’ عقیدہ Ú©Ùˆ ھدف تنقید قرار دے کر حق Ú©Ùˆ بیان کریں ،بلکہ ھمارا مقصد یہ Ú¾Û’ کہ اھل سنت Ú©ÛŒ اھم ترین اساسی کتابیں ”صحیحین“کے مختلف ابواب میں نقل کردہ وہ حدیثیں جو براہ راست خلافت سے متعلق ھیں،ان Ú©Ùˆ محترم قارئین Ú©Û’ سامنے پیش کریں،لہٰذا ھمارے اوپریہ لازم نھیں  Ú©Û Ú¾Ù… اِن روایات Ú©Û’ تمام تاریخی جزئیات کوجو ان روایتوں Ú©Û’ بارے میں پائے جاتے ھیں نقل کریں،یا ان Ú©ÛŒ عمیق ودقیق تحقیق Ùˆ تنقید کریں ،کیونکہ:

ا ولاً: یہ بحث ھمارے موضوع سے خارج ھے۔

ثانیاً :اس بحث کیلئے ایک مستقل کتاب Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ اور حسن اتفاق سے اس موضوع سے متعلق ھمارے یھاں بھت سی کتابیں  Ù„Ú©Ú¾ÛŒ جا Ú†Ú©ÛŒ ھیں ØŒ چنانچہ اگر Ú¾Ù… Ù†Û’ کھیں پرخلافت سے متعلق بعض مطالب Ú©Ùˆ بیان کیا Ú¾Û’ تووہ صرف اپنے مطلوب اورمحل بحث احادیث Ú©Û’ مفہوم Ú©ÛŒ وضاحت Ú©Û’ خاطرھے نہ کہ موضوعِخلافت چھیڑناھے، بھر کیف تمھیدکے طورپر Ú¾Ù… Ù¾Ú¾Ù„Û’ تین سوال پیش کرتے ھیں  Ø§ÙˆØ± ان سوالوں Ú©Û’ جوا بات  ھر اس شخص سے پوچھنا چاھتے ھیں  Ø¬Ùˆ خلافت پر اعتقاد رکھتا Ú¾Û’Û”

مسئلہٴخلافت سے متعلق تین سوال

مسئلہٴ خلافت رسول اسلام کا وہ اساسی ترین مسئلہ Ú¾Û’ جو مسلمانوں Ú©Û’ درمیان ایک،دو،پانچ، دس صدی سے محل ِ اختلاف قرار نھیں  Ù¾Ø§ÛŒØ§ بلکہ یہ مسئلہ آفتاب ِ رسالت (ص)Ú©Û’ غروب ہونے Ú©Û’ بعد Ú¾ÛŒ اختلاف Ú©ÛŒ نظرہوگیا تھا،جیسا کہ عالم اھل سنت جناب شھرستانی اپنی کتاب”الملل والنحل“ میں کھتے ھیں :

امت اسلام سب سے زیادہ مسئلہ امامت میں اختلاف کرتی Ú¾Û’ØŒ یعنی مسلمانوں Ú©Û’ درمیان سب سے بڑا مسئلہٴامامت اور خلافت کا Ú¾Û’ جو سبب ِ اختلاف قرار پایا Ú¾Û’ØŒ کیونکہ اسی مسئلہٴامامت Ú©ÛŒ وجہ سے ہزاروں لوگوں Ú©ÛŒ جانیں  Ú¯Ø¦ÛŒ ھیں ØŒ امامت Ú©Û’ علاوہ اور کوئی ایسا مسئلہ نھیں  Ú¾Û’ جس میں اس قدر اختلاف اور خونریزی ہوئی ہو:

”اعظم خلاف بین الامة خلاف الامامةاذماسل سیف فی الاسلام علی قاعدة دینیة مثل ما سل علی الامامة فی Ú©Ù„ زمان…“[2] 

 Ú¾ میں  اس ا ختلاف Ú©Û’ وجود میں آنے Ú©ÛŒ کیفیت اور تاریخ سے کوئی سرو کار نھیں  Ù„یکن آیندہ آنے والی احادیث Ú©Û’ لئے تمھید Ú©Û’ طورپر تین مطالب Ú©Ùˆ بعنوان سوال ذکر کرتے ھیں  :  

Û±Û” جب مسئلہٴ خلافت Ùˆ امامت اتنا اھم مسئلہ Ú¾Û’ تووہ خدا کہ جس Ù†Û’ اسلام Ú©Û’ ماننے والوں Ú©Û’ لئے رسول(ص) Ú©Û’ ذریعہ چھوٹے سے چھوٹے Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ بیان کیا Ú¾Û’ ،جیسے سونا ØŒ جاگنا، کھانا، پینا، حمام،غسل Ú©Ù†Ú¯Ú¾ÛŒ کرنا ØŒ نامحرم عورتوںپر نگاہ ڈالنا ایک لمحہ بھر Ú¾ÛŒ کیوں نہ ہو، دوسرے Ú©ÛŒ غیبت کرنا اگرچہ ایک کلمہ Ú©Û’ ذریعہ Ú¾ÛŒ کیوں نہ ہو،چنانچہ ان احکام Ú©ÛŒ تعداد واجبات ،محرمات ،مستحبات اور مکروھات میں بےشمار Ú¾Û’ ،یعنی انسان Ú©ÛŒ زندگی کا کوئی ایسا پھلو ترک نھیں  Ú©ÛŒØ§ گیا Ú¾Û’ جس میں شریعت Ú©ÛŒ طرف سے کوئی Ø­Ú©Ù… نہ Ú¾Ùˆ ،تو پھر یہ کیسے ممکن Ú¾Û’ کہ  امامت جیسے اھم مسئلہ Ú©Û’ بارے میں Ú©Ú†Ú¾ نھیں  Ú©Ú¾Ø§Ú¯ÛŒØ§ ہو؟ !اور امت Ú©Ùˆ بغیر کسی رھبر اورھادی Ú©Û’ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر خدا Ù†Û’ اپنے حبیب Ú©Ùˆ اپنے پاس بلالیا؟! اگر کھاجائے کہ خدا اور رسول(ص)Ù†Û’ اس مسئلہ Ú©Ùˆ خود مسلمانوں Ú©Û’ حوالہ کردیا تھا،تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا Ú¾Û’ کہ اسلام Ú©Û’ جزئیات اور فروعات Ú©Ùˆ خدا ورسول(ص) Ù†Û’ خود مسلمانوں Ú©Û’ حوالے کیوں نہ کیا؟! اوران Ú©Ùˆ خود کیوں بیان فرمایا ØŸ! اور جب جزئی اور فرعی احکام جیسے سر منڈوانا، ناخون کٹوانا، حج Ùˆ زیارات، پیشاب، پاخانہ Ú©Û’ آداب، ھمبستر ہونے Ú©Û’ آداب وغیرہ میں بھی سکوت اور چشم پوشی کرنا قاعدہ Ù´  لطف Ú©ÛŒ بنا پر جائز نھیں،تو پھر یہ کیسے تصور کیا ج ا سکتا Ú¾Û’ کہ خدا وند متعال مسلمانوں Ú©Û’ اھم ترین مسئلہٴامامت پر سکوت اختیار کرلے گا؟ !کیا قاعدہٴ لطف یھاں پر تقاضہ نھیں کرتا ØŸ! اور اگر اس Ù†Û’ سکوت اختیار نھیں  Ú©ÛŒØ§ تو  Ú¾ میں  اس خلیفہ کانام اور وہ Ú©Ù† شرائط کا حا مل Ú¾Û’ اس کاپتہ بتلائیں ØŸ!!اوراگر کوئی خلیفہ تعین نھیں  Ú¾Ùˆ اتو خدا Ú©ÛŒ ذات ھدف ِ تنقید قرار پاتی Ú¾Û’!! ”نعوذ بالله من ذالک“ یہ وہ باتیں  Ú¾ÛŒÚº  Ø¬Ùˆ اس بات کا پتہ دیتی ھیں  Ú©Û رسول(ص) Ù†Û’ بحکم خدا ضرور کوئی خلیفہ منتخب کیا تھا اور اگر مان لیا جائے کہ رسول(ص) Ù†Û’ مقرر نھیں  ÙØ±Ù…ایا تو Ú©Ù… سے Ú©Ù… جو رسول(ص) Ú©Û’ بعد اس منصب الہٰی کا بوجھ اٹھائے اس Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ شرائط تو ضرور بیان فرمائے ہوں Ú¯Û’ØŸ!!    



1 2 3 4 5 next