خلافت و امامت صحيحين کی روشنيميں



   ایک مسلمان مرد کا اھم ترین وظیفہ یہ Ú¾Û’ کہ وہ دو راتیں نہ گزارے مگر اپنے لئے وصیت نامہ تیار کر Ú©Û’ رکھ Ù„Û’Û”[7]

عبد اللہ ابن عمر کھتے ھیں :

 Ù…یں Ù†Û’ اس مطلب Ú©Ùˆ جب سے رسول(ص) سے سنا Ú¾Û’ تب سے کوئی بھی رات ایسی نھیں  Ú¯Ø²Ø±ÛŒ مگر میرا وصیت نامہ میرے ساتھ تھا۔[8] 

 Ù…حترم قارئین!جب قرآن او راحادیث سے ثابت Ú¾Û’ کہ وصیت کرنا ایک ضروری امر Ú¾Û’ توپھرعقل اس بات Ú©Ùˆ کیسے تسلیم کرسکتی Ú¾Û’ کہ جو رسول(ص) دوسروں Ú©Û’ حق میں وصیت Ú©Û’ لئے اس قدر تاکید کرے وہ خود وصیت کئے بغیر چلا جائے گا؟! کیایہ کھا جاسکتا Ú¾Û’ کہ رسول(ص) Ù†Û’ کسی Ú©Û’ لئے وصیت نھیں  Ú©ÛŒ تھی ØŸ!جب کہ آپ Ú©Û’ لئے وصیت کرنا اشد ضروری تھا ØŸ!کیونکہ رسول (ص)ایک اھم ثروت Ùˆ ترکہ( دین اور قوانین الٰھیہ )Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جارھے تھے، اس سے زیادہ قیمتی اور کوئی ترکہ ہوھی نھیں  Ø³Ú©ØªØ§ تھا ØŒ لہٰذا ان Ú©ÛŒ حفاظت تو بھت Ú¾ÛŒ ضروری تھی، ان Ú©Û’ لئے ایک ولی اور سرپرست Ú¾Ùˆ نا بیحد لازمی تھا ،ان شرائط Ú©Û’ باوجود اگر رسول(ص) اپنے بعد ملت ِمسلمہ اوردین اسلام کا کوئی محا فظ نہ چنیں تو گویا کہ آپ Ù†Û’ سارے جھان Ú©Ùˆ لاوارث چھوڑدیا!کیا ھمارا وجدان آنحضرت(ص)جیسے دور اندےش اور زیرک ترین شخص Ú©Û’ لئے یہ سوچ سکتا Ú¾Û’ کہ آپ Ú©ÛŒ عقل ِ کامل اس اھم ترین گوشہ Ú©ÛŒ طرف کبھی متوجہ Ú¾ÛŒ نھیں  ÛÙˆØ¦ÛŒ ! جس Ú©ÛŒ وجہ سے آپ Ù†Û’ اپنے بیش قیمت ترکہ( قوانین الٰھیہ) اورملت ِمسلمہ بلکہ سارے جھان Ú©Ùˆ بغیر ولی اور سرپرست Ú©Û’ یونھی Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیااورکسی طرح کا انتظام نھیں  Ú©ÛŒØ§ ØŸ!! قطع ِ نظر Ø­Ú©Ù… ِعقل Ùˆ وجدان Ú©Û’ یہ بات بھی تاریخ اسلام سے ثابت Ú¾Û’ کہ جب رسول(ص) کسی جنگ میں کوئی لشکر بھیجتے تھے تو اس کا ایک رھبر اور سپہ سالا ر معین فرماتے تھے اور اس Ú©Û’ ساتھ یہ بھی تاکید کر دیتے تھے کہ اگر فلاں شخص شھید Ú¾Ùˆ جائے تو فلاں Ú©Ùˆ اپن ا سپہ سالار Ú†Ù† لینا اور اگر وہ بھی شھید Ú¾Ùˆ جائے تو فلاں Ú©Ùˆ سردار منتخب کر لینا، وغیر ہ وغیرہ ØŒ اسی طرح یہ بات تاریخ میں مسلم الثبوت Ú¾Û’ کہ آنحضرت Ù†Û’ اپنی تدفین ،غسل اور ادائیگیٴقرض Ú©Û’ بارے میں حضرت علی علیہ السلام Ú©Ùˆ وصیت کردی تھی،لہٰذا ان تاکیدات Ú©Û’ باوجودیہ کیسے سوچا جاسکتا Ú¾Û’ کہ آپ(ص) Ù†Û’ خلافت Ú©Û’ لئے کسی Ú©Û’ حق میں وصیت نھیں  Ú©ÛŒ تھی؟!پس جو رسول(ص)قرض،دفن اور کفن جیسے جزئی مسئلہ Ú©Ùˆ نہ بھولے وہ خلافت جیسے اھم مسئلہ Ú©Ùˆ کیسے بھول جائے گا؟!!العجب ثم العجب Û”

 Ù…حترم قارئین ! ان سوالوں کا جواب اھل سنت نھیں  Ø¯Û’ سکتے ھیں ØŒ ان کا جواب صرف مذھب اھل تشیع Ú©Û’ نزدیک واضحا ور روشن Ú¾Û’ØŒ کیو نکہ یہ وہ مذھب Ú¾Û’ جو عقیده رکھتا Ú¾Û’ کہ نہ خدا Ùˆ رسول(ص) Ù†Û’ اور نہ Ú¾ÛŒ رسول(ص)Ú©ÛŒ زندگی میں مسلمانوں Ù†Û’ اس مسئلہٴخلافت Ú©Û’ بارے میں سکوت اختیار کیا اور نہ Ú¾ÛŒ اسکے اظھارسے امتناع کیااورنہ تساھلی سے کام لیابلکہ جس روز سے رسول(ص)مبعوث برسالت ہوئے اسی دن سے آپ Ú©Ùˆ مامور کیاگیا تھا کہ آپ نبوت Ú©Û’ ساتھ ساتھ منصب خلافت Ú©Û’ حقدار کا بھی لوگوں Ú©Û’ درمیا Ù† اعلان کردیں، چنانچہ رسول اسلام(ص) Ù†Û’ بھی اس بارے میں کسی طرح کا ابھام نھیں  Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ا، بلکہ آپ Ù†Û’ ھر جگہ اپنے متعددخطبات Ùˆ بیانات میں اپنی جانشینی Ú©Û’ مسئلہ Ú©Ùˆ پیش کیااور جو لوگ آپ Ú©Û’ بعدمنصب ِ خلافت Ú©Û’ حقدارتھے، ان Ú©ÛŒ پہچان کروائی چنانچہ اوائل ِ بعثت میں جب آیہٴ <وَاَنذِرْ عَشِیرَتَکَ الاَقْرَبِینَ> نازل ہوئی تو رسول اسلام(ص) Ù†Û’ اپنے خاندان والوں Ú©Ùˆ دعوت پر بلایا اور کھا Ù†Û’ Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ تقریر کرنا چاھی،لیکن ابو لھب Ù†Û’ یہ کہہ کر مجمع Ú©Ùˆ بھکا دیا کہ آپ ساحر ا ور جادو گر ھیں ØŒ کوئی ان Ú©ÛŒ باتیں  Ù†Û سنے ،مجمع متفرق ہوگیا ،لہٰذا رسول اسلام(ص) Ù†Û’ دوسرے دن پھر بلایا اور کھانے Ú©Û’ بعد تقریر کرنا شروع کردی اور اپنیتقریر میں پیغام وحی سنایا اور حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کیلئے اپنی طرف سے جانشین ا ور خلیفہ ہونے کا اعلان کیا اور بعض لوگوں Ú©Û’ نزدیک حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ جانشینی کا مسئلہ مضحکہ خیز بھی قرار پایاکہ ابھی ان Ú©ÛŒ نبوت Ú©Ùˆ کوئی مانتا نھیں اور انھیں  Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ùˆ!جانشینی کا اعلان ابھی سے کررھے ھیں ØŸ!

” فاخذ رقبتی ( علی(ع) ) ثم قال : ان ہٰذا اخی ووصی وخلیفتی فیکم فاسمعوا لہ Ùˆ اطیعوا قال: فقام القوم یضحکون… “[9] 

کیونکہ Ùˆ ہ لوگ سمجھ رھے تھے کہ ابھی کسی Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ نبوت قبول نھیں  Ú©ÛŒ تو جانشین Ú©Ùˆ کیسے قبول کریں  Ú¯Û’ØŒ لیکن رسول(ص) Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ مرحلے میں ظاھر کر دینا چاھتے تھے کہ جانشینی کا حق علی (ع) Ùˆ اولاد علی (ع) کا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا جو بھی میرا دین قبول کرے وہ اس لالچ میں قبول نہ کرے کہ آئندہ آپ اسے رھبری کا عھدہ سپرد کردیں  Ú¯Û’! کیونکہ منصب ِ خلافت Ùˆ ولایت ھر کس Ùˆ ناکس Ú©Ùˆ نھیں  Ù…لتا بلکہ اس کا ÙˆÚ¾ÛŒ حقدار Ú¾Û’ جس کا خدا Ù†Û’ انتخاب کیا ہو۔

 Ø§Ø³ÛŒ طرح Ø¢ Ù¾(ص) Ù†Û’ غدیر Ú©Û’ بے آب وگیاہ چٹیل میدان اوررچلچلاتی دھوپ میں Ø¢Ú¯Û’ جانے والے اور پیچھے رہ جانے والے حجاج Ú©Ùˆ بلا کر اپنے آخری حج Ú©Û’ بعد بحکم خدا ” من کنت مولاہ فہٰذا علی مولاہ“کہہ کر حضرت علی علیہ السلا Ù… Ú©ÛŒ خلافت کا اعلان فرمایا۔ 

 Ø§ÙˆØ± جب آپ Ú©ÛŒ عمر Ú©Û’ آخری لمحے گزر رھے تھے ØŒ جب آپ Ú©ÛŒ پےشانی پر موت کا پسینہ آچکا تھا، اس حساس موقع پر بھی آپ Ù†Û’ اس اھم مسئلہ Ú©Ùˆ فراموش نھیں  Ú©ÛŒØ§ØŒ چونکہ آپ Ú©ÛŒ نظروں میں الله  کا دین وآئین گردش کررھا تھا ØŒ لہٰذا آپ Ú©Û’ سامنے اس امت Ú©ÛŒ سرنوشت مجسم  تھی کہ جس Ú©ÛŒ ھدایت میں آپ Ù†Û’ شدید سے شدید مشقتیں اٹھائیں  ØªÚ¾ÛŒÚº ØŒ لہٰذا آپ Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ مجھے قلم Ùˆ دوات دیدو تاکہ میں ایک ایسی چیز ( مسئلہ جانشینی) لکھتا جاؤں، جو میرے بعد تم کوگمراہ ہونے سے بچا Ù„Û’Û”[10] 

اورکبھی آپ(ص) منبر پر تشریف لے جاتے اور فرماتے تھے:



back 1 2 3 4 5 next