خلافت و امامت صحيحين کی روشنيميں



 Û²Û” آیات ØŒ احادیث اور رسول(ص) Ú©ÛŒ زندگی کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا Ú¾Û’ کہ فرزندان ِ توحید ھمیشہ قرآن Ùˆ احادیث Ú©ÛŒ شرح Ùˆ تفسیر ØŒ دینی اخلاقی Ùˆ دنیوی مسائل میں رسول(ص) Ú©ÛŒ طرف رجوع کرتے تھے، یھی نھیں  Ø¨Ù„کہ حوادثات ØŒ امور دنیوی اور اپنی زندگی Ú©Û’ جزئی معاملات میں بھی آنحضرت  (ص)Ú©Ùˆ اپنا ملجاٴ وماوہ سمجھتے اور آپ سے معلومات حا صل کرتے تھے ،یھاں تک کہ اپنی پریشانیوں Ú©Û’ حل اور مریضوں Ú©Û’ معالجہ Ú©Û’ لئے بھی رسول(ص) سے Ú¾ÛŒ استشفاء کرتے تھے،جیسا کہ صحیح بخاری ،سنن ترمذی ا ور صحیح مسلم میں آیا Ú¾Û’ :

 â€Ø§ÛŒÚ© شخص Ù†Û’ رسول(ص) سے کھا: یا رسول الله (ص) ! میرا بھائی پیچش میں مبتلا Ú¾Û’ØŒ رسول (ص)Ù†Û’ فرمایا : اس سے Ú©Ú¾Ùˆ شھد کا استعما Ù„ کرے ØŒ چند دنوں Ú©Û’ بعد وہ شخص پھر آیا اور کهنے لگا :اے رسول خدا(ص)!شھد سے میرے بھائی Ú©ÛŒ ابھی پیچش ٹھیک نھیں  ÛÙˆØ¦ÛŒ Ú¾Û’ØŒ رسول(ص) Ù†Û’ اس سے کھا: شھد کا استعمال جاری رکھے، تیسری مرتبہ پھر اس Ù†Û’ پیچش Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ ،رسول(ص) پھر شھد کھانے Ú©ÛŒ تاکید فرماتے ھیں  ØŒÛŒÚ¾Ø§Úº تک کہ اس Ú©ÛŒ پیچش ٹھیک Ú¾Ùˆ جاتی  ھے۔“[3]

پس ےھاں پر سوال یہ پیدا ہوتا Ú¾Û’ کہ رسول(ص) Ú©ÛŒ Û²Û³ سالہ زندگی میں کسی شخص Ú©Û’ ذهن میں یہ سوال نہ آیا اور کوئی بھی صحا بیٴرسول (ص)اس بات Ú©ÛŒ طرف متوجہ نھیں  Ú¾Ùˆ ا کہ رسول(ص) Ú©Û’ بعد مسئلہٴجانشینی کا کیا ہوگا؟!اور نہ Ú¾ÛŒ کسی مسلمان Ù†Û’ رسول(ص) سے اس بات Ú©Ùˆ پوچھا: ”اے رسول!(ص) آپ Ù†Û’ اسلام Ú©Ùˆ خون ِ دل دے کر پروان تو چڑھا یا Ú¾Û’ مگر اس Ú©ÛŒ حفاظت آپ Ú©Û’ بعد کون کرے گا؟ ! Ú¾Ù… لوگ آپ Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد اپنے مسائل Ú©Û’ بارے میں کس طرف رجوع کریں  Ú¯Û’ØŸ !!“ آخر تما Ù… مسلمانوں پر غفلت کا پردہ کیوں پڑا رھا ØŸ! جبکہ سب لوگ یہ جانتے تھے کہ رسول(ص) بھی بشر ھیں  Ù„ہٰذا آپ(ص) Ú©Ùˆ بھی موت سے ھمکنار ہونا Ú¾Û’ ،چنانچہ ان آیتوں Ú©Ùˆ اس

 ÙˆÙ‚ت Ú©Û’ سبھی مسلمان سنتے اور پڑھتے ہوں Ú¯Û’: <اِنَّکَ مَیِّتٌ ÙˆÙŽ اِنَّہُمْ مَیِّتُوْن۔[4]   اے میرے حبیب آپ Ú©Ùˆ بھی موت آئے Ú¯ÛŒ اور یہ لوگ تو مریں  Ú¯Û’ Ú¾ÛŒ><…اٴَفَاٴِنْ مَّاْ ÙŽ اَوْقُتِلَ اِنْقَلَبْتُمْ عَلیٰ اَعْقَاْبِکُم …۔[5]پھر کیا اگر (محمد(ص) ) اپنی موت سے مرجائیں ،یا مار ڈالے جائیں،تو تم الٹے پاوٴں (اپنے کفر Ú©ÛŒ طرف )پلٹ جاوٴ Ú¯Û’ >

اور دوسری جانب سب لوگ یہ بھی جانتے تھے کہ مسئلہٴخلافت انسان کی دنیاوی اوراخروی زندگی سے جڑا ہوا ھے یعنی یہ وہ مسئلہ ھے جو نبوت کی طرح ا نسان کی زندگی میں عمیق اثر رکھتا ھے،اس کے بغیر نہ انسان کی دنیاوی زندگی کامیاب ھو سکتی ھے اور نہ ھی اخروی، اس کے بغیر نہ روح ا نی کمال تک پهنچا جاسکتا ھے اور نہ مادی اورسب سے زیادہ تعجب تو یہ ھے کہ خود رسول(ص) کو بھی فکر نہ ہوئی کہ میں نے اتنی محنتوں سے اسلام کو پھیلایا ھے لیکن اس کا محا فظ میرے بعد کون ہوگا؟!اس کا اتاپتہ نھیں ! پس نہ رسول کو فکر ہوئی اور نہ ھی اس بارے میں کسی نے ۲۳ سال کے اندر آپ سے سوا ل کیا !!

۳۔ خداوند متعال وصیت کے سلسلے میں ارشاد فرماتا ھے:

 <کُتِبَ عَلَیْکُمْ  اِذَ اْ حَضَرَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ اِن تَرَکَ خَیراً نِ الوَصِیَّةُ لِلوَالِدَیْنِ والاَقرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ حَقّاً عَلَی المُتَّقِینَ>[6] 

 Ù…سلمانو!تم Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا جاتا Ú¾Û’ کہ جب تم میں سے کسی Ú©Ùˆ موت واقع Ú¾Ùˆ Ù†Û’ والی Ú¾Ùˆ بشرطیکہ مرنے والا Ú©Ú†Ú¾ مال Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جائے تو ماں باپ اور قرابتداروں Ú©Û’ لئے اچھی وصیت کرے ،جو خد ا سے ڈرتے ھیں  Ø§Ù† پر یہ ایک حق Ú¾Û’Û”

اسی طرح خودرسول(ص) اسلام اس وظیفہٴوصیت کے بارے میں ارشادفرماتے ھیں :

”قال(ص):ماحق امریٴمسلم لہ شیء یوصی فیہ یبیت لیلتین،الاووصیتہ مکتوبة عندہ۔“ 



back 1 2 3 4 5 next