نيکيوں سے مزين هونا اور برائيوں سے پرهيز کرنا



(( ۔۔۔کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَی نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ اٴَنَّہُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوء اً بِجَھالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہِ وَاٴَصْلَحَ فَاٴَنَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ))۔[1]

”۔۔۔ تمھارے پروردگار نے اپنے اوپررحمت لازم قرار دے لی ھے کہ تم میں جو بھی از روئے جھالت برائی کرے گا اور اس کے بعد تو بہ کر کے اپنی اصلاح کرلے گا تو خدا بھت زیادہ بخشنے والا اور مھربان ھے“۔

نیکیوں سے مزین ھونا اور برائیوں سے پرھیز کرنا

زیبائی اور برائی گزشتہ صفحہ میں بیان ھونے والے دو عنوان سے باطنی ،معنوی، اخلاقی اور عملی زبیائی او ربرائی مراد ھے۔

جو شخص اپنے ارادہ و اختیار اور شناخت و معرفت کے ذریعہ الٰھی حقائق (اخلاقی حسنات )اور عملی واقعیات ( احکام خداوندی) کو اپنے صفحہ دل پر نقش کرلیتا ھے، اس نقش کو ایمان کے روغن سے جلا دیتا ھے، اور زمانہ کے حوادث و آفات سے نجات پالیتا ھے، جس کے ذریعہ سے انسان بھترین سیرت اور خوبصورت وشائستہ صورت بنالیتا ھے۔

الٰھی حقائق یا اخلاقی حسنات خداوندعالم کے اسماء و صفات کے جلوے اور ارادہ پروردگار کے عملی واقعیات کے جلوے ھیں،اسی وجہ سے یہ چیزیں انسان کی سیرت و صورت کو بازار مصر میں حُسن یوسف کی طرح جلوہ دیتے ھیں، اور دنیا و آخرت میں اس کو خریدنے والے بھت سے معشوق نظر آتے ھیں۔

لیکن وہ انسان جو اپنے قلم و ارادہ و اختیار سے جھل و غفلت غرور و تکبر ،بُرے اخلاق اور برے اعمال کو اپنے صفحہ دل پرنقش کرلیتا ھے ، جس کی وجہ سے وہ گناھوں میں غرق ھوتا چلا جاتا ھے، جو انسان کی ھمیشگی ھلاکت کے باعث ھیں، انھیں کی وجہ سے ان کی صورت بدشکل اور تیرہ و تاریک ھوجاتی ھے۔

اخلاقی برائیاں ،بُرے اعمال شیطانی صفات کا انعکاس اور شیطانی حرکتوں کا نتیجہ ھیں، اسی وجہ سے انسان کی سیرت و صورت پر شیطانی نشانیاں دکھائی دیتی ھیں، جس کی بنا پر خدا، انبیاء اور ملائکہ نفرت کرتے ھیں اور دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائی اس کے دامن گیر ھوجاتی ھے۔

معنوی و روحانی زیبائی و برائی کے سلسلہ میں ھمیں قرآن مجید کی آیات اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وائمہ معصومین علیھم السلام کی احادیث کا مطالعہ کرنا چاہئے، تاکہ ان الٰھی حقائق اور آسمانی تعلیمات سے آشنائی کے ذریعہ اپنے کو مزین کریں، اور توبہ و استغفار کے ذریعہ قرآن مجید کے فرمان کے مطابق اپنے ظاھر و باطن کی اصلاح کو کامل کرلیں:

(( وَإِذَا جَائَکَ الَّذِینَ یُؤْمِنُونَ بِآیَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَی نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ اٴَنَّہُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوء اً بِجَھالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہِ وَاٴَصْلَحَ فَاٴَنَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ))۔[2]

”اور جب وہ لوگ آپ کے پاس آئیں جو ھماری آیت وں پر ایمان رکھتے ھیں تو ان سے کہئے کہ سلام علیکم ۔۔۔تمھارے پروردگار نے اپنے اوپررحمت لازم قرار دے لی ھے کہ تم میں جو بھی از روئے جھالت برائی کرے گا اور اس کے بعد تو بہ کر کے اپنی اصلاح کرلے گا تو خدا بھت زیادہ بخشنے والا اور مھربان ھے“۔



1 2 3 4 5 6 next