نيکيوں سے مزين هونا اور برائيوں سے پرهيز کرنا



ان حقائق پر ایمان رکھنے سے انسان کا باطن طیب و طاھر، روح صاف و پاکیزہ، تزکیہ نفس، روحی سکون اور قلبی اطمینان حاصل ھوتا ھے نیز اعضاء و جوارح خدا و رسول اور اھل بیت علیھم السلام کے احکام کے پابند ھوجاتے ھیں۔

غیب پر ایمان رکھنے سے انسان میں تقویٰ پیدا ھوتا ھے، اس میں عدالت پیدا ھوتی ھے، اور انسان کی تمام استعداد شکوفہ ھوتی ھیں، یھی ایمان اس کے کمالات میں اضافہ کرتا ھے، نیز خداوندعالم کی خلافت و جانشینی حاصل ھونے کا راستہ ھموار ھوتا ھے۔

کتاب خدا ،قرآن مجید جو احسن الحدیث ، اصدق قول اور بھترین وعظ و نصیحت کرنے والی کتاب ھے،جس کے وحی ھونے کی صحت و استحکام میں کوئی شک و شبہ نھیں ھے، اس نے مختلف سوروں میں مختلف دلائل کے ذریعہ ثابت کیا ھے کہ قرآن کتاب خدا ھے، جن کی بنا پر انسان کو ذرہ برابر بھی شک نھیں رھتا، قرآن کریم کی بھت سی آیات میں غیب کے مکمل مصادیق بیان کئے گئے ھیں اور ان آیات کے ذیل میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ معصومین علیھم السلام سے بھت اھم احادیث بیان ھوئی ھیں جن کے پر توجہ کرنے سے انسان کے لئے غیب پر ایمان و یقین کا راستہ ھموار ھوجاتا ھے۔

خدا

قرآن مجید نے خداوندعالم کو تمام کائنات اور تمام موجودات کے خالق کے عنوان سے پہچنوایا ھے، اور تمام انسانوں کو خدا کی عبادت کی دعوت دی ھے، اس کا شریک اس کی ضدو مثل اوراس کا کفوقرار دینے سے سخت منع کیا ھے اور اس کو غفلت و جھالت کا نتیجہ بتایا ھے، اور کسی چیز کو اس کے خلاف بیان کرنے کو فطرت و وجدان کے خلاف شمار کیا ھے، اس عالم ہستی میں صحیح غور و فکر کرنے کی رغبت دلائی ھے، اور فطری، عقلی، طبیعی اور علمی دلائل و شواہد کے ذریعہ غیر خدا کے خالق ھونے کو باطل قرار دیا ھے، اور اس جملہ کو بے بنیاد، بے معنی اور مسخرہ آمیز بتایا ھے کہ ”یہ چیزیں خود بخود وجود میں آگئی ھیں“ اس کی شدت کے ساتھ ردّ کی ھے اور علمی منطق اور عقل سلیم سے کوسوں دور بتایا ھے، المختصر: قرآن مجید نے اپنی آیات کے اندر انسان کے جھل اور غفلت جیسی بیماریوں کا علاج بتایا ھے، اورفطرت و وجدان کو جھنجھوڑتے ھوئے عقل و دل کی آنکھوں کے سامنے سے شک و تردید اور اوھام کے پردوں کو ہٹادیا ھے، اور خداوندعالم کے وجود کو دلائل کے ساتھ ثابت کیا ھے ، نیز اس معنی پر توجہ دلائی ھے کہ آئینہ ہستی کی حقیقت روز روشن سے بھی زیادہ واضح ھے، اور خدا کی ذات اقدس میں کسی کے لئے شک و تردید کا کوئی وجود نھیں ھے:

(( ۔۔۔ اٴَفِی اللهِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ یَدْعُوکُمْ لِیَغْفِرَ لَکُمْ مِنْ ذُنُوبِکُمْ۔۔۔))۔[4]

”۔۔۔ کیا تمھیں اللہ کے وجود کے بارے میں بھی شک ھے جو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ھے اور تمھیں اس لئے بلاتا ھے کہ تمھارے گناھوں کو معاف کردے۔۔“۔

((یَااٴَیُّھا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّکُمْ الَّذِی خَلَقَکُمْ وَالَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ۔ الَّذِی جَعَلَ لَکُمْ الْاٴَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَاٴَنْزَلَ مِنْ السَّمَاءِ مَاءً فَاٴَخْرَجَ بِہِ مِنْ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَکُمْ فَلاَتَجْعَلُوا لِلَّہِ اٴَندَادًا وَاٴَنْتُمْ تَعْلَمُونَ))۔[5]

”اے انسانو! پروردگار کی عبادت کرو جس نے تمھیں بھی پیدا کیا ھے اور تم سے پھلے والوں کو بھی خلق کیا ھے ۔شاید کہ تم اسی طرح متقی اور پرھیز گار بن جاوٴ۔اس پروردگار نے تمھارے لئے زمین کا فرش اور آسمان کا شامیانہ بنایا ھے اور پھر آسمان سے پانی برسا کر تمھاری روزی کے لئے زمین سے پھل نکالے ھیں لہٰذا اس کے لئے جان بوجھ کر کسی کو ھمسر اور مثل نہ بناوٴ“۔

جی ھاں! اس نے ھمیں اور ھم سے پھلے انسانوں کو خلق کیا، آسمانوں کو بنایا، تمھاری زندگی کے لئے زمین کا فرش بچھایا، تمھارے لئے بارش برسائی، جس کی وجہ سے مختلف قسم کے پھل اور اناج پیدا ھوئے، اگر یہ تمام عجیب و غریب چیزیں اس کا کام نھیں ھے تو پھر کس کا کام ھے؟

اگر کوئی کھتا ھے کہ ان تمام عجیب و غریب خلقت کی پیدائش کی علت ”تصادف“(یعنی اتفاقی) ھے تو اس کی مستحکم منطقی اور عقلی دلیل کیا ھے؟ اگر کھا گیاکہ یہ چیزیں خود بخود پیدا ھوگئیں تو کیا اس کائنات کی چیزیں پھلے سے موجود نھیں تھیں جو خود بخود وجود میں آگئیں، اس کے علاوہ جو چیز موجود ھے وہ خود بخود وجود میں آجائیں اس کے کوئی معنی نھیں ھیں، پس معلوم ھوا کہ ان تمام چیزوں کا خالق اور ان کو نظم دینے والا علیم و بصیر و خبیر ”اللہ تعالیٰ“ ھے جس نے ان تمام چیزوں کو وجود بخشا ھے، اور اس مضبوط اور مستحکم نظام کی بنیاد ڈالی ھے، لہٰذا انسان پر واجب ھے کہ اس کے حکم کی اطاعت کرے، اس کی عبادت و بندگی کرے تاکہ تقویٰ، پاکیزگی اور کمال کی معراج حاصل کرے:



back 1 2 3 4 5 6 next