بد گمانى



رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا : ان دونوں نے اپنى اپنى ذات پر قياس کرتے ھوئے کھا تھا ۔ جس کے اندر جو صفتيں تھيں اس نے اسى کے مطابق بات کى انھوں نے جيسا تصور کيا ويسا کھا ۔ يعنى ھر ايک کى بات اس کے اعتبار سے سچ تھى ۔

البتہ يہ بات ضرور Ø°Ú¾Ù† ميں رکھنى چاھئے کہ جس بد گمانى سے روکا گيا Ú¾Û’  وہ انحراف فکرى اور برائى Ú©Ù‰ طرف ميلان نفس اور اس پر اصرار Ú¾Û’ Û” اور جو چيز حرام Ú¾Û’ وہ بد گمانى پر اثر مرتب کرنا Ú¾Û’ Û” ورنہ ھزاروں خيالات جو دل ميں پيدا ھوتے رھتے Ú¾ÙŠÚº اور قلب سے عبور کرتے ھيںاور ان پر کوئى اثر مرتب Ù†Ú¾ÙŠÚº کيا جاتا کيونکہ وہ سب غير اختياري Ú¾ÙŠÚº اور ان Ú©Ùˆ روکنا انسان Ú©Ù‰ طاقت سے باھر Ú©Ù‰ چيز Ú¾Û’ لھذا اس Ú©Ùˆ مورد تکليف Ù†Ú¾ÙŠÚº قرار ديا جا سکتا يعني ان سے ممانعت Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú©Ù‰ جا سکتى Û”

بھرحال چونکہ بد گمانى کرنے والوں کى تلخ زندگى کا سر چشمہ يھى بد گمانى ھے اس لئے اس بات کى تلاش و جستجو کرنى چاھئے کہ آخر يہ بيمارى کيسے پيدا ھوتى ھے ؟ اور بيمارى کى تشخيص کے بعد اس کے علاج و معالجہ کى طرف توجہ کرنى چاھئے !۔

حوالے

۱۔سورہ حجرات /۱۲

۲۔ترمذى کتاب البرّ باب ۱۸ ، ابن ماجہ کتاب الفتن باب ۲ ، صحيح مسلم کتاب البرّ باب ۳۲ ، مسند احمد ج۲ ص ۲۷۷ و ج ۳ ص ۴۹۱

۳۔نھج البلاغہ مترجم ص ۱۷۴

۴۔غرر الحکم ص ۱۵۴

۵۔غرر الحکم ص ۴۳۶

۶۔غرر الحکم ص ۶۹۸



back 1 2 3 4 5 6 next