بدعت کیا ہے؟ اور فرقہ ناجیہ کون لوگ ہیں ؟



ماری تعلیمی و تربیتی روشیں بھی روشن اور عیاں ہیں اور کتابوں اور جرائد کی شکل میں شائع بھی ہوئے ہیں.

اور ہاں! ہم [کسی پر حملہ کئے بغیر اپنے مکتب کا تعارف کرتے ہیں اور] فقہ آل محمد (ص) کے دائرے میں ان کی آراء، دعاؤں، علمی اور دینی ثقافت اور ان حضرات کی سیرت اور حالات زندگی کے بارے میں لکھتے ہیں اور شائع کرتے ہیں اور سیٹلائٹ چینلز، اور دیگر ذرائع ابلاغ اور اخبارات و جرائد میں ان کے بارے میں بولتے ہیں.

مگر میرا یہ خیال نہیں ہے کہ وہ ہمیں اس دور میں اس کام سے منع کریں گے جب کہ سب کچھ عیاں ہے اور سیٹلائٹ، انٹرنیٹ اور کئی ممالک میں ایک ساتھ شائع ہونے والے بین الاقوامی روزناموں اور جرائد کے ذریعے دنیا کا ہر فرد اور ہر چیز کا دیگر افراد اور اشیاء کے ساتھ ربط و تعلق ہے.

[ٹی وی چینلز اور دیگر ذرائع ابلاغ میں ہر کوئی بول سکتا ہے] اور میرا یہ بھی نہیں خیال کہ قرضاوی صاحب شیعہ علماء اور مقررین کو سیٹلائٹ چینلز پر بولنے اور ذرائع ابلاغ میں لکھنے سے منع کریں گے اور ان کو ہدایت کریں گے کہ ان ذرائع کے توسط سے اہل بیت (ع) کے مذہب، ثقافت، ادبیات، فقہ اور تاریخ کی اشاعت سے پرہیز کریں! اور دیگر لوگوں کے ساتھ علمی بحث نہ کیا کریں.

قرضاوی صاحب کی باتوں میں یہ بات البتہ معقول ہے کہ کسی کو بھی مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی اور دیگر مذاہب کے افکار اور اصولوں کی توہین و تحقیر کی غرض سے ان کی تنقیض نہیں کرنی چاہئے. ہم بھی فتنہ انگیزی اور تنقیض مذاہب اور توہین و تحقیر کی نفی کرتے ہیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر اس حوالے سے ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں.

ہم اس الزام کو رد کرتے ہیں اور قرضاوی صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر – ان کے بقول – اتنی وسیع سطح پر اہل تشیع کی جانب سے اس طرح کا کوئی اقدام ہؤا ہے اور ان کے پاس اس کے عینی شواہد اور ثبوت ہیں تو ہمیں بھی دیکھنے کی اجازت دیں.

کبھی کسی جگہ کوئی کتاب شائع ہوتی ہے یا کوئی انٹرویو نشر ہوجاتا ہے یا کوئی فرد کچھ بولتا ہے تو یہ ان لوگوں کا ذاتی اور بہت ہی محدود انفرادی عمل ہے.

فرض کریں کہ ان کی یہ بات صحیح ہو – جو البتہ بالکل صحیح نہیں ہے – تو پھر بھی یہ درست نہیں ہے کہ فتنے کا جواب فتنے سے دیا جائے؛ اور صحیح اور شایستہ عمل یہ تھا کہ قرضاوی صاحت امّت اسلامی کے علاج معالجے کے شائق طبیب کی مانند اس مسئلے کا ٹھنڈے دل سے جائزہ لیتے – جبکہ ہم جانتے ہیں شیعہ علماء کے ساتھ ان کا تعلق دوستی اور تعلق سے بھی بالاتر ہے – نہ یہ کہ اہل سنت کو تشیع کے خلاف اشتعال دلائیں اور انہیں شیعوں سے دور کریں اور شیعہ اور سنی کے درمیان پرانی منافرتوں کی موجودگی میں نئی منافرت کا اضافہ کریں!. ہم ان کے بارے میں صرف اتنا جانتے تھے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اندرونی رکاوٹیں دور کرنے کے لئے کوشان رہتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی نہیں سنا تھا کہ وہ ان رکاوٹوں میں اضافہ بھی کرتے ہیں.

ہماری ان سے اپیل ہے کہ ہر سال حقیقی اور جعلی ناموں سے مذہب اہل بیت (ع) کا چہرہ مخدوش کرنے کی غرض سے شائع ہونے والی دسیوں کتابوں کی طرف بھی توجہ دیں اور ان کتابوں کی اشاعت ان شیووں کے علاوہ ہے جو گذشتہ ایک صدی سے تشیع کے خلاف ناروا اور جھوٹی بہتان تراشی کی شکل میں بروئے کار لائے جارہے ہیں اور اہل تشیع کی تکفیر کی جارہی ہے. اور ایام حج میں تشیع کی تکفیر پر مبنی لاکھوں کتابیں [حجاج کے درمیان تقسیم کی جاتی ہیں اور] حرمین شریفین میں ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتی ہیں. ان کتابوں کے قلم کار توہین اور ہتک حرمت اور بدزبانی کے ماہر ہیں اور «المستقلہ» جیسے ٹی وی چینلز اس آگ کو شعلہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں. اور فتنے کے شعلوں کو مزید بھڑکا رہے ہیں اور بےشمار انٹرنیٹ سائٹیں تشیع اور اہل تشیع پر یلغار کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں اور ان کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے (1) میں جانتا ہوں کہ قرضاوی صاحب ان مسائل سے آگاہ ہیں؛ سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینلوں، انٹرنیٹ سائٹوں، طبع و نشر کے اداروں اور کتابوں و اخبارات میں تشیع پر جاری ہمہ جہت یلغار، قرضاوی صاحب سے مخفی نہیں ہے؛ البتہ یه توقع بھی بجا نہیں ہے کہ تشیع کے خلاف یلغار کا جواب ہی نہ دیا جائے. بعض اوقات اتنے بڑے حملوں اور یلغاروں پر غلبہ پانا ممکن نہیں ہوتا مگر ہم فکر مند ہیں کہ اس نزاع کا انجام کیا ہوگا جس کو مشتعل رکھنے کے لئے سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینل، انٹرنیٹ سائٹیں، اور طبع و نشر کے ادارے ہر دم سرگرم عمل ہیں! اور آخر کار تقریب و وحدت کا عمل کس نقطے پر جاکر رکےگا؟

سبّ صحابہ



back 1 2 3 4 5 6 next