مھدویت کے لئے نقصان دہ چیزوں کی شناخت



قابل ذکر ھے کہ ظھور کے سلسلہ میں جلد بازی کی وجہ یہ ھے کہ انسان یہ نھیں جانتا کہ "ظھور" الٰھی سنتوں میں سے ھے اور تمام سنتوں کی طرح اس کے لئے بھی شرائط اور حالات ھموار ھونا ضروری ھے، جس کی بنا پر ظھور کے سلسلہ میں جلد بازی کرتا ھے۔

ظھور کے لئے وقت معین کرنا

مھدوی ثقافت (و عقیدہ) کے لئے نقصان دہ ایک چیزیہ ھے کہ انسان امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کے لئے وقت معین کرے جبکہ ظھور کا زمانہ لوگوں کو معلوم نھیں ھے، اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی روایات میں ظھور کے لئے وقت معین کرنے سے سخت ممانعت کی گئی ھے، اور وقت معین کرنے والوں کو جھوٹا شمار کیا گیا ھے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال ھوا کہ کیا ظھور کے لئے کوئی وقت (معین) ھے؟

امام علیہ السلام نے فرمایا:

”جو لوگ ظھور کے لئے وقت معین کریں وہ جھوٹے ھیں، (اور امام علیہ السلام نے اس جملہ کی تین بار تکرار فرمائی)“([5])

لیکن پھر بھی بعض لوگ دانستہ یا نادانستہ طور پر حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کے لئے وقت معین کرتے ھیں، جس کا کم سے کم (منفی) اثر یہ ھوتا ھے کہ جو لوگ اس طرح کے جھوٹے وعدوں پر یقین کرلیتے ھیں اور پھر وہ پورا نھیں ھوتے تو ان کے اندر یاس اور نا امیدی کا احساس پیدا ھوجاتا ھے۔

لہٰذا سچے منتظرین کا فریضہ ھے کہ نادان اور (خود غرض) شکاریوں کے جال سے اپنے کو محفوظ رکھیں اور ظھور کے سلسلہ میں صرف مرضی پروردگار کے منتظر رھیں۔

ظھور کی نشانیوں کو خاص مصادیق پر منطبق کرنا

متعدد روایات میں حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کے لئے بھت سی نشانیاں بیان ھوئی ھیں، لیکن ان کی دقیق اور صحیح کیفیت نیز ان کے خصوصیات روشن نھیں ھیں، جس کی وجہ سے بعض لوگ اپنی ذاتی نظریات اور احتمال کو بروئے کار لاتے ھیں۔ اور بعض اوقات ظھور کی نشانیوں کو خاص واقعات پر منطبق کرنے کی کوشش کرتے ھیں جس کے ذریعہ ظھور کے نزدیک ھونے کی خبریں دیتے ھیں۔

یہ مسئلہ بھی مھدوی ثقافت کے لئے ایک آفت ھے، جس کی بنا پر (بھی) انسان یاس اور ناامیدی کا شکار ھوجاتا ھے، مثال کے طور پر جب ”سفیانی“ نام کو کسی علاقہ کے رہنے والے پر صادق مانیں اور ”دجّال“ کے بارے میں بغیر دلیل کے گفتگو کی جائے، جس کے بعد سب لوگوں کو یہ بشارت دی جائے کہ اب ظھور امام کا زمانہ نزدیک ھے، اور سالوں بعد بھی امام علیہ السلام کا ظھور نہ ھو تو بھت سے لوگ غلط فھمی اور انحراف کے شکار ھوجائیں گے اور اپنے صحیح عقائد میں شک و شبہ میں مبتلا ھوجائیں گے۔

غیر ضروری بحث کرنا

مھدوی ثقافت میں بھت سے معارف اور تعلیمات ایسی ھیں جن کے سلسلہ میں کوشش کرنا ضروری سمجھا جاتا ھے اور شیعوں میں مزید علم و آگاھی کا بنیادی کردار ادا کرتا ھے اور غیبت کے زمانہ میں ھمارے لئے ایک بھت اھم دستور العمل کی حیثیت رکھتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 next