مھدویت کے لئے نقصان دہ چیزوں کی شناخت



کبھی کبھی کچھ لوگ یا بعض گروہ اپنی گفتگو، مضامین، جرائد اور کانفرسوں میں غیر ضروری بحث کرتے ھیں کہ جن کی وجہ سے کبھی کبھی منتظرین کے ذہنوں میں بعض غلط شبھات اور سوالات پیدا ھوجاتے ھیں۔

نمونہ کے طور پر ”امام زمانہ (ع) سے ملاقات“ کے بارے میں گفتگو کرنا اور لوگوں کو آپ کی ملاقات کے بارے میں بھت زیادہ رغبت دلاناجس کے بھت سے غلط اثرات پیدا ھوتے ھیں اور ناامیدی کا سبب اور کبھی کبھی تو امام علیہ السلام کے انکار کا باعث ھوتا ھے، جبکہ روایات میں اس چیز پر تاکید ھوئی ھے کہ امام مھدی علیہ السلام کی مرضی کے مطابق قدم بڑھایا جائے اور رفتار وکردار میں آپ کی پیروی کی جائے، لہٰذا اھم بات یہ ھے کہ غیبت کے زمانہ میں انتظار کرنے والوں کے فرائض کو بیان کیا جائے تاکہ اگر امام سے ملاقات ھوجائے تو اس موقع پر امام علیہ السلام ھم سے راضی اور خوشنود رھیں۔

اسی طرح امام مھدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی شادی کا مسئلہ، یا آپ کی اولاد کے بارے میں گفتگو، یا آپ کھاں رھتے ھیں وغیرہ، یہ تمام غیر ضروری گفتگو ھیں جن کی جگہ ایسی موثر اور مفید بحثوں کو بیان کرنا چاہئے جو منتظرین کے لئے مفید ثابت ھوں ، اسی وجہ سے ظھور کے شرائط اور ظھور کی نشانیوں کی بحث مقدم ھے، کیونکہ امام علیہ السلام کے ظھور کے مشتاق افراد کا شرائط سے آگاہ ھونا ان شرائط کو پیدا کرنے میں ترغیب کا باعث بنتا ھے۔

یہ نکتہ بھی اھم ھے کہ مھدویت کی بحث میں ھر پھلو پر نظر رکھنا ضروری ھے یعنی کسی ایک موضوع پر بحث کرتے وقت مھدویت کے سلسلہ میں تمام چیزوں پر نظر رکھی جائے، کیونکہ کچھ لوگ بعض روایات کے مطالعہ کے بعد غلط تفسیر کرنے لگتے ھیں کیونکہ ان کی نظر دوسری روایات پر نھیں ھوتی، مثال کے طور پر بعض روایات میں طولانی جنگ اور قتل و غارت کی خبر دی گئی ھے چنانچہ بعض لوگ صرف انھیں روایات کی بنا پر امام مھدی علیہ السلام کی بھت خطرناک تصویر پیش کرتے ھیں اور جن روایات میں امام علیہ السلام کی محبت اور مھربانی کا ذکر ھوا ھے اور آپ کے اخلاق و کردار کو رسول اکرم (ص) کے اخلاق کی طرح بیان کیا گیا ھے، ان سے غافل رھتے ھیں، ظاھر ھے کہ دونوں طرح کی روایات میں غور و فکر سے یہ حقیقت واضح ھوتی ھے کہ امام علیہ السلام تمام ھی حق طلب انسانوں سے (اپنے شیعہ اور دوستوں کی بات تو الگ ھے) مھر ومحبت اور رحم و کرم میں دریا دلی کا مظاھرہ کریں گے اور اس آخری ذخیرہ الٰھی کی شمشیر انتقام صرف ظالم و ستمگر اور ان کی پیروی کرنے والوں کے سروں پر چمکے گی۔

اس گفتگو کی بنا پر مھدویت کے موضوع پر بحث کرنے کے لئے کافی علمی صلاحیت کی ضرورت ھے اور جن کے یھاں یہ صلاحیت نہ پائی جاتی ھوتو ان کو اس میدان میں نھیں کودنا چاہئے کیونکہ ان کا اس میدان میں وارد ھونا ” عقیدہ مھدوی“ کے لئے بھت خطرناک ثابت ھوسکتا ھے۔

جھوٹا دعویٰ کرنے والے

عقیدہ مھدویت Ú©Û’ لئے ایک نقصان دہ چیز اس سلسلہ میں ” جھوٹا دعویٰ کرنے والے“  ھیں، امام مھدی علیہ السلام Ú©ÛŒ غیبت Ú©Û’ زمانہ میں بعض لوگ جھوٹا دعویٰ کرتے ھیں کہ Ú¾Ù… امام علیہ السلام سے ایک خاص رابطہ رکھتے ھیں یا ان Ú©ÛŒ طرف سے خاص نائب ھیں۔

امام مھدی علیہ السلام اپنے چوتھے نائب (خاص) کے نام آخری خط میں اس بات کی وضاحت کرتے ھیں:

”چھ دن بعد آپ کی وفات ھوجائے گی، اپنے کاموں کو اچھی طرح دیکھ بھال لو، اور اپنے بعد کے لئے کسی کو وصیت نہ کرنا کیونکہ مکمل غیبت کا زمانہ شروع ھونے والا ھے۔۔۔ آنے والے زمانہ میں ھمارے بعض شیعہ مجھ سے ملاقات (اور مجھ سے رابطہ کا) دعویٰ کریں گے ، خبردار کہ جو شخص سفیانی کے خروج اور آسمانی آواز سے پھلے ھمیں دیکھنے کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ھے“۔([6])

امام علیہ السلام کے اس کلام سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ ھر شیعہ کی یہ ذمہ داری ھے کہ وہ امام علیہ السلام سے رابطہ رکھنے اور خاص نیابت کے سلسلہ میں دعویٰ کرنے والوں کو جھٹلائے، اور اس طرح کے خود غرض اور دنیا پرست لوگوں کے نفوذ کا سدّ باب کریں۔

اس طرح کے بعض جھوٹا دعویٰ کرنے والوں نے ایک قدم اس سے بھی آگے بڑھایا اور امام علیہ السلام کی نیابت کے دعویٰ کے بعد ”مھدویت“ کے دعویدار بن گئے، اور اپنے اس باطل دعویٰ کی بنیاد پر ایک گمراہ فرقہ کے بنیاد ڈال دی، اور بھت سے لوگوں کو گمراہ کرنے کا راستہ ھموار کردیا([7]) چنانچہ ان گروھوں کے تاریخ کے مطالعہ کے بعد یہ بات روشن ھوجاتی ھے کہ ان میں سے بھت سے لوگ استعمار کی حمایت اور اس کے اشارہ پر پیدا ھوئے اور اپنے وجود کو باقی رکھے ھوئے ھے۔



back 1 2 3 4 5 next