امام سجاد (ع)کا اخلاق



میری نظر میں ایک بزرگ انسان معلوم ھوا، میں نے کہا: اے میرے بیٹے! تمہارا زاد راہ کہاں ھے؟ اس نے کہا: میرا زاد راہ میرا تقویٰ اور میرے دو پیر ھیں اور میرا ہدف میرا مولا ھے۔

میرے نزدیک اس کی اھمیت بڑھ گئی، میں نے کہا: کس گھرانے سے تعلق رکھتے ھو؟ اس نے کہا: علوی اور فاطمی گھرانے سے میں نے کہا: اے میرے سید و سردار! کیا کچھ اشعار بھی کھے ھیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، میں نے کہا اپنے کچھ اشعار سنائیے، چنانچہ اس نے اس مضمون کے اشعار پڑھے:

Ú¾Ù… حوض کوثر پر وارد Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ تو  ایک گروہ Ú©Ùˆ وہاں سے ہٹایا جائے گا اور Ú¾Ù… حوض کوثر پر وارد ھونے والوں Ú©Ùˆ پانی پلائیں Ú¯Û’Û” کوئی بھی ھمارے وسیلہ Ú©Û’ بغیر نجات نھیں پاسکتا، اور جو شخص ھمیں دوست رکھتا Ú¾Ùˆ اس Ù†Û’ اپنی کوشش اور زاد راہ میں نقصان نھیں اٹھایا، جو شخص ھمیں خوش کرے تو ھماری طرف سے اس Ú©Ùˆ خوشی پہنچے گی، اور جو شخص ھمیں رنجیدہ کرے تو اسکا مطلب Ú¾Û’ کہ اس Ú©ÛŒ ولادت بُری تھی اور جو شخص ھمارا حق غصب کرے تو اس Ú©Û’ عذاب Ú©Ùˆ دیکھنے کا وعدہ روز قیامت Ú¾Û’!

(راوی کا کہنا ھے کہ ) اور پھر وہ میری نظروں سے غائب ھوگیا یہاں تک کہ میں مکہ پہنچا اور اپنا حج تمام کیا اور واپس پلٹ گیا، مقام ”بطحا“ میں دیکھا کہ لوگ ایک جگہ جمع ھیں گردن اٹھاکر دیکھا کہ یہ لوگ کس وجہ سے جمع ھوئے ھیں، دیکھا تو وھی بچہ ھے جس سے میں نے گفتگو کی تھی، میں نے سوال کیا: یہ کون ھے؟ تو مجھے بتایا گیا: یہ زین العابدین ھیں!![14]

بخشش کی درخواست

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں: ھمارے والد بزرگوار نے اپنے غلام کو کسی کام سے بھیجا اور جب اس نے اس کام میں تاخیرکی تو آپ نے اس کو ایک تازیانہ مارا، غلام نے کہا: اے علی بن الحسین! خدا کا واسطہ، پھلے آپ مجھے کام کے لئے بھیجتے ھیں او رپھر مجھے مارتے ھیں!

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں: ھمارے والد نے رونا شروع کیا، اور فرمایا: اے میرے بیٹے! قبر رسول (صلی الله علیه و آله و سلم) پر جاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو اور پھر یہ دعا کرو! خداوندا! قیامت کے دن علی بن الحسین (علیہ السلام) کے اس کام کو بخش دے، اور پھر غلام سے فرمایا: جا تو راہ خدا میں آزاد ھے۔ ابوبصیر کہتے ھیں: میں نے امام علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی: میں آپ پر قربان، گویا آزاد کرنا مارنے کا کفار ہ ھے! لیکن اما م علیہ السلام نے خاموشی اختیار کی۔[15]

مارنے کی تلافی مار کے ذریعہ

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں: علی بن الحسین علیھما السلام نے (ایک دفعہ) اپنے غلام کو مارا، اس کے بعد گھر میں وارد ھوئے اور تازیانہ نکالا نیز اپنے بدن سے لباس بھی اتار دیا، اور پھر غلام سے کہا: اس تازیانہ سے علی بن الحسین کو مارو! لیکن غلام نے آپ کو مارنے سے انکار کردیا، چنانچہ امام سجاد علیہ السلام نے اس کو پچاس دینار عطا کئے۔[16]

والدہ کا حق



back 1 2 3 4 5 6 7 next