پرمسرت بہار

سيد حسين حيدر زيدي


حضرت عبداللہ کی وفات پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کی ولادت سے دو ماہ قبل اور ایک روایت کے مطابق سات ماہ قبل ہوئی۔

حضرت آمنہ قریش کی عورتوں کے درمیان ایک عفت اور پاکیزہ خاتون سے مشہور تھیں، اپنے نور نظر کی ولادت کے بعد اس دار فانی میں آپ زیادہ دن زندہ نہ رہیں۔ آپ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) کی ولادت کے دو سال اور چار ماہ ، اور ایک روایت کے مطابق چھ سال زندہ رہیں، اور یثرب سے واپسی پر ”ابوا“ کے مقام پر آپ کا انتقال ہوگیااور وہیں پر آپ دفن ہوئیں۔

حضرت رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ)ولادت کے بعد اپنے دادا (جو کہ قریش مکہ کے سید و سردار تھے)کی کفالت میں رہے ، حضرت عبدالمطلب نے آپ کو دودھ پلانے کیلئے پہلے ”ثوبیہ“(ابولہب کی آزاد شدہ کنیز)کو انتخاب کیا، لیکن کچھ دنوں کے بعد آپ کو ”حلیمہ بنت عبداللہ بن حارث سعدیہ“ کے حوالہ کردیا۔

حلیمہ ،ظاہرا آپ کی دایہ تھیں، لیکن حقیقت میں پانچ سال تک انہوں نے آپ کی حفاظت کی اور آپ کو ماںبن کر پالا۔

پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ) کے بچپن کے دو نام تھے : ایک ”محمد“(جو آپ کے دادا نے رکھا تھا) اور دوسرے ”احمد“ (جو آپ کی والدہ نے آپ کے لئے انتخاب کیا تھا)۔

امام صادق(علیہ السلام)سے روایت ہوئی ہے کہ جب سے ابلیس ، خداوند عالم کی رحمت سے مایوس ہوا تھا اس وقت سے وہ ساتویںآسمان تک رفت و آمد کرسکتا تھا اور آسمانی خبروں کو سنتا تھا ، یہاں تک کہ حضرت عیسی(علیہ السلام)کی ولادت ہوئی ، جس کے بعدسے ابلیس کو اوپر کے تین آسمانوں پرجانے سے روک دیا گیا اوروہ فقط نیچے کے چار آسمانوں تک جا سکتا تھا ، لیکن جب حضرت محمدمصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ)کی ولادت ہوئی تو ابلیس کے اوپر تمام آسمانوں کے راستے بند کردئیے گئے، اب اس کا آنا جانا بند ہوگیا، اور اس کے علاوہ دوسرے شیاطین کو بھی شہاب سنگ کے ذریعہ سے بھگادیا گیا۔

اسی طرح روایت ہوئی ہے کہ حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ)کی ولادت کے وقت دوسرے چند واقعات رونما ہوئے : ایوان کسری میں شگاف ہوگیااور اس کے کچھ کنگرے زمین پر گئے، فارس کا سب سے بڑا آتش کدہ خاموش ہوگیا ، دریائے ساوہ خشک ہوگیا، مکہ کے بت سرنگوں ہوگئے، آپ کے وجود سے آسمان کی طرف ایک نور بلند ہوا جس کی شعاعوں سے کئی فرسخ تک زمین روشن ہوگئی ، انوشیرواںعادل(ایران کا ساسانی بادشاہ)اور اس کے دربار کے بزرگ پیشواؤں نے وحشتناک خواب دیکھے۔

آنحضرت مختون اور ناف بریدہ پیداہوئے اور زمین پر آنے کے بعد آپ نے کہا: اللہ اکبر والحمد للہ کثیرا، سبحان اللہ بکرة واصیلا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شیعہ اور اہلسنت کے مورخین اور سیرت لکھنے والوں کا آپ کی ولادت کی تاریخ کے سال او رمہینہ میں اتفاق ہے وہ کہتے ہیں کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ)پہلی عام الفیل مطابق با۵۷۰ عیسوی کوماہ ربیع الاول میں پیدا ہوئے ، لیکن آپ کے روز ولادت میں اختلاف ہے ۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ) ۱۷ ربیع الاول بروز جمعہ متولد ہوئے اور اہل سنت کہتے ہیں کہ آپ پیرکے دن بارہ ربیع الاول کو متولد ہوئے(۱)۔

جمہوری اسلامی ایران کے نظام میں علمائے شیعہ اور اہل سنت کے نظریات کے احترام کی خاطراوراتحاد کو قائم کرنے کی وجہ سے نیز پوری دنیا کے مسلمانوں کے درمیان بھائی چارگی اور محبت ایجادکرنے کی غرض سے ۱۲ ربیع الاول سے ۱۷ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت کا اعلان ہواہے اور پوری دنیا کے مسلمان اس ہفتہ کا احترام کرتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 next