پرمسرت بہار

سيد حسين حيدر زيدي


 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ)Ú©ÛŒ ولادت Ú©Û’ سال Ú©Ùˆ عام الفیل اس لئے کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ)Ú©ÛŒ ولادت سے دو ماہ سترہ روز پہلے یعنی محرم Ú©ÛŒ پہلی تاریخ Ú©Ùˆ ÛµÛ·Û° عیسوی میں ”ابرہہ“ Ú©ÛŒ فوج Ù†Û’ ہاتھیوں پر سوار ہو کر مکہ پر حملہ کیا تھا اور ان کا ارادہ تھا کہ کعبہ اور مسجد الحرام Ú©Ùˆ نابود کردیں،لیکن خداوند عالم Ú©Û’ تعجب خیز معجزہ Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ نابود کردیا۔

اس عظیم واقعہ کی داستان یہ ہے کہ ابرہہ بن صباح کا شمار حبش کے جنگجوؤں میں ہوتا تھا جس نے حبشہ کے نجاشی بادشاہ اور قیصر روم کی مدد سے یمن پر قبضہ کرلیا تھا اور وہ یمن اور پورے جزیرہ العرب میں عیسائیت کی تبلیغ و ترویج کرنا چاہتا تھا ، لہذا اس نے کعبہ کو اپنے مقصد کے خلاف دیکھا، اسی وجہ سے اس نے خانہ کعبہ کو ویران کرنے اور حجاز کے لوگوں کوعیسائیت پر مجبور کرنے کیلئے مکہ پر حملہ کیا اوراس کے منحوس سپاہیوں نے ہاتھیوں پر سوار ہو کر خانہ کعبہ کو اپنا ہدف قرار دیا، لیکن ابھی ان کے پاؤں مسجد الحرم میں نہیں پہنچے تھے کہ پرندوں کا ایک لشکردریا کی طرف سے نمودار ہوا اور انہوں نے آسمان سے پتھروں کی بارش شروع کردی ، دیکھتے ہی دیکھتے اس کے تمام سپاہی بہت دردناک حالت میں مارے گئے اور بہت زخمی فوجی ایسے بچے جوکاری زخموں کے ساتھ بھاگ کھڑے ہوئے(۲)۔

قرآن مجید نے ابرہہ اور حبش کے ہاتھیوں پر سوار فوجیوں کی داستان کی طرف اشارہ کیا ہے اور اس کے متعلق ایک سورہ بنام” الفیل“ نازل فرمایاہے۔

اصحاب فیل کا واقعہ ،جزیرة العرب میں عصر جاہلیت کا سب سے بڑا واقعہ تھا، اس لحاظ سے عرب لوگوں نے اس کو اپنی تاریخ کا سال قرار دیااور ہجری تاریخ کے معین ہونے تک وہ اسی تاریخ کو استعمال کرتے رہے۔

 

۲۔ حضرت محمد مصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ)کی حضرت خدیجہ(سلام اللہ علیہا)کے ساتھ شادی

۱۰ ربیع الاول ۲۵ عام الفیل کو ہجرت سے ۲۸ سال قبل

 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ)سے پہلے حضرت خدیجہ بنت خویلد بن اسد Ú©ÛŒ شادی عتیق بن عاند سے ہوئی تھی اور اس سے آپ Ú©ÛŒ ایک بیٹی تھی جس کا نام جاریہ تھا۔ عتیق Ú©Û’ مرنے Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ ابوھالة بن منذر اسدی سے شادی Ú©ÛŒ اور اس سے آپ Ú©Û’ ایک فرزند بنام ھند بن ابی ھالہ پیدا ہوا۔ ابوھالہ Ú©Û’ مرنے Ú©Û’ بعد جناب خدیجہ بنت خویلد Ù†Û’ اپنے مال Ùˆ دولت اور اپنے شوہروں Ú©Û’ ترکہ سے تجارت شروع کردی، لہذا انہوں Ù†Û’ اپنا مال ودولت مضاربہ پر دیا جس سے بہت زیادہ منافعہ ہوااور آپ کا شمار عرب Ú©Û’ مشہور رؤسا میں ہونے لگا۔ جیسا کہ نقل ہوا ہے کہ اسی ہزار اونٹ آپ Ú©Û’ تجارت Ú©Û’ مال Ú©Ùˆ ادھر سے ادھر منتقل کرتے تھے۔

قریش کے بزرگ اور عرب کے رؤسا آپ سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ جیسے عقبہ بن ابی معیط، ابوجھل اور ابوسفیان نے آپ کیلئے رشتہ بھیجا، لیکن آپ نے ان سب کو منع کردیااور آپ نے شادی کے متعلق اپنا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔ لیکن جس وقت سے حضرت محمدمصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ) نے اپنے چچا حضرت ابوطالب(علیہ السلام)کی تجویزپر حضرت خدیجہ بنت خویلد سے معاہدہ کیا کہ ان کے مال سے مضاربہ پر تجارت کریں تو پورے واقعات ہی تبدیل ہوگئے اور حضرت خدیجہ نے اپنی زندگی گذارنے کیلئے ایک دوسرا راستہ اختیار کیا۔ حضرت محمدمصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ)، جناب خدیجہ کا مال لیکر ان کے دو غلاموں کے ساتھ تجارت کیلئے شام کی طرف روانہ ہوئے اور اس سفر میں آپ نے بہت اچھی خرید و فروخت کی اور بہت زیادہ منافعہ حاصل کیا اور اس سب کو مکہ واپس آنے کے بعد حضرت خدیحہ کے حوالہ کردیا اور فقط اپنے حصہ پر قناعت کی۔

حضرت خدیجہ ، قریش کے امین کی امانتداری اور مصمم ارادہ سے وجد میں آگئی اور اپنے غلاموں سے آنحضرت کی خوش رفتاری اور خوش اخلاقی کو سن کر آپ کے اخلاق و کردار سے مبہوت ہوگئی اور آپ کا عشق ان کے دل میں گھر کرگیا ، دوسری طرف حضرت محمدمصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ) کی عمر شادی کے نزدیک پہنچ گئی تھی۔ آپ کے چچا حضرت ابوطالب(علیہ السلام)اور آپ کی چچی حضرت فاطمہ بنت اسد (س) آپ کیلئے ایک نیک زوجہ کی تلاش میں تھے۔



back 1 2 3 4 5 next