پرمسرت بہار

سيد حسين حيدر زيدي


حضرت خدیجہ(س) جب ان کے ارادہ سے باخبر ہوئیں تو آپ نے نفیسہ بنت علیہ کو پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کے پاس بھیجا اور اپنا عشق و رضامندی اور آپ سے شادی کی درخواست کو ظاہر کیا۔ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) نے اس سلسلہ میں اپنے چچا ابوطالب(علیہ السلام)سے مشورہ کیا اور سب اس کابات پر راضی ہوگئے۔

اسی وجہ سے حضرت ابوطالب(علیہ السلام)بزرگان بنی ہاشم کے ساتھ خویلد بن اسد اور ایک روایت کے مطابق ورقة بن نوفل ، حضرت خدیجہ کے چچا کے پاس گئے اور خدیجہ سے حضرت محمدمصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ) کا رشتہ مانگا۔

حضرت خدیجہ اور ان کے چچا نے آپ کی درخواست کو قبول کرلیا اور دونوں کا عقد پڑھ دیا، حضرت خدیجہ کا مہر چار سو دینار معین ہوا جس کی وہ خود ضامن بنیں، اس طرح دس ربیع الاول ۲۵ عام ا لفیل(ہجرت سے ۲۸ سال قبل)ان دونوں بزرگوار کی شادی ہوئی۔

جس وقت آپ کی شادی ہوئی اس وقت حضرت خدیجہ کی عمر چالیس سال اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) کی عمر پچیس سال کی تھی۔

خدیجہ کبری سے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کے گھر میں چھ اولاد ہوئیں جن کے نام یہ ہیں: قاسم، عبداللہ، رقیہ، زینب، ام کلثوم اور فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہم اجمعین)حضرت فاطمہ زہرا(س)کے علاوہ ان سب کی ولادت بعثت پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ)سے پہلے ہوئی اور صرف حضرت فاطمہ(س)کی ولادت بعثت کے بعد ہوئی اور آپ ہی کی ولادت سے دو جہاں کو خیر کثیر نصیب ہوا(۳)۔

 

 

۳۔ رسول خدا کی مکہ سے مدینہ کی طرف تاریخ ساز ہجرت

(یکم ربیع الاول، ہجری کا پہلا سال)

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) نے مکہ میں تیرہ سال تک لوگوں کو خدا پرستی اور دین مبین اسلام کی دعوت دی اور اس راہ میں بہت زیادہ سختیاںبرداشت کیں اور مکہ کے رہنے والے خصوصا قریش(جو کہ خود ایک بڑا قبیلہ تھا اوردوسرے قبیلوں کا سردار تھا اور خود پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) بھی اسی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے)نے آنحضرت اور آپ کے اصحاب کی مخالفت اور دشمنی پر کمر باندھ لی اور جس طرح سے بھی ہو سکا ان لوگوں نے بہت زیادہ اذیت اورآزارپہنچایا ، ان سب سختیوں کا نتیجہ تین سال شعب ابی طالب میں آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ) کا محاصرہ،مسلمانوں کی دو مرتبہ حبشہ کی طرف ہجرت، پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کے بہت سے اصحاب کا قتل اور مشرکین قریش کے ذریعہ بہت سے مسلمانوں کو شکنجہ دیا گیا۔



back 1 2 3 4 5 next