پیغمبر اکرم کے کلام کی فصاحت و بلاغت

سيد حسين حيدر زيدي


قریش نے جب آپ کو اپنی گفتار و کردار میں محکم و مضبوط دیکھا توقریش آپ کے قتل کا نقشہ کھینچنے لگے ، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے مجبورا اپنے وطن سے چشم پوشی کی اور مدینہ میں مقیم ہوگئے اورکام ایک دوسری طرح انجام پانے لگا، بہت زیادہ جنگوں میں آپ نے خدا کے دشمنوں سے جنگ کی ، ایمان کی طاقت، خدا کی مدد اور اپنے ہنر بیان کے ذریعہ آپ کسی سے نہیں ڈرے اور ابھی کچھ ہی عرصہ گذرا تھا کہ پورا جزیرہ عرب اورایک مدت کے بعد اس وقت دنیا کا ایک عظیم حصہ آپ کی تعلیمات کا تابع ہوگیا ۔

حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا کام صرف تبلیغ کرنا تھا اور آپ کی تبلیغ کا سب سے ہم وسیلہ آپ کی زبان کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا، پیغمبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جن لوگوں کو ہدایت کے لائق سمجھتے تھے ان کو اپنی زبان کے ہنر سے راہ راست پر لگادیتے تھے ، یقینا یہ ولی اللہ الاعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) خداوند عالم کی تائید اور اپنی پاک زبان کی طاقت سے لوگوں کے دلوں پر حکومت کرتے تھے اور قرآن کے اعجاز اور اپنے بیان کی قدرت سے لوگوں کو مسخر کرلیتے تھے اور اس طرح مسخر کرتے تھے کہ صدیاں گذرنے کے بعد آج بھی اس حکومت میں کوئی خلل واقع نہیں ہواہے ۔

 

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی فصاحت و بلاغت

بیشک حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو فصاحت و بلاغت کے ہنر میں سب پر سبقت حاصل ہے اور آپ کے بقول ، آپ عرب میں سب سے زیادہ فصیح تھے : '' ادبی و انا افصح العرب''(١) ۔

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی فصاحت اکتسابی بھی تھی اور اس میں عطائے الہی بھی شامل تھی، اکتسابی اس طرح تھی کہ آپ نے خاندان بنی سعد میں پرورش پائی تھی ، بنی سعد کا اصلی اور دل آویز لہجہ پورے جزیرة العرب میں زبان زد عام و خاص تھا ، اسی وجہ سے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے جدامجد نے آپ کو لہجہ سیکھنے کیلئے ان کے سپرد کیا تھا اور اس کا ایسا اثر تھا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) خود فرماتے ہیں: میں نے جو کچھ بھی فصاحت و بلاغت سیکھی ہے وہ قبیلہ بنی سعد کے پاس چار سال میں سیکھی ہے (٢) ۔

اگر کہا جائے : فصاحت نبوی میں عطائے الہی ملی ہوئی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن، خداوند عالم کی ہنر بیانی کا عظیم مجموعہ اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا جاوید معجزہ ،فصیح عربی کلمات کے نظم و اسلوب سے الماس کی طرح تراشا گیا ہے اور یہ روح القدس ، فرشتہ امین کے ذریعہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے قلب پر القا ہوا اور یہ بات مسلم ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے قرآن کے سایہ میں فصاحت و بلاغت میں زبان کھولی ہے ۔

 

دوسروں Ú©ÛŒ نظر میں پیغمبر اکرم Ú©ÛŒ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)  فصاحت Ùˆ بلاغت

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ہنر بیان کی تعریف میں جاحظ کا یہ قول بہترین گواہ ہے ۔ جاحظ نے پیغمبر اکرم کے شیرینی کلام اور فصاحت و بلاغت کے ہنر کا حق ادا کیا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 next