تفرقہ سے پرہیزاور اتحاد کی ضرورت

سید حسین حیدر زیدی


 

نعمتوں کا زائل ہونا

نعمتوں کے زائل ہونے کا سبب بھی اختلاف ہے اختلاف کی وجہ سے انسان کے قول و فعل میں فرق پیدا ہوجاتا ہے ، اختلاف اور لڑائی جھگڑے کی وجہ سے انسان کی عزت و کرامت ختم ہوجاتی ہے ، جن لوگوں میں اختلاف پیدا ہوگیا تھا خداوند عالم نے ان سے کرامت کے لباس کو اتارلیا اور ان کو ذلیل و خوار کردیا ۔

حضرت علی (علیہ السلام) اس متعلق فرماتے ہیں :  ” فانظروا الی ما صاروا الیہ فی آخر امورھم ØŒ حین وقعت الفرقة، Ùˆ تشتت الالفة، واختلفت الکلمة Ùˆ الافئدة، Ùˆ تشعبوا مختلفین ØŒ تفرقوا متحاربین (متحازبین) قد خلع اللہ عنھم لباس کرامتہ، وسلبھم

 ØºØ¶Ø§Ø±Ø© نعمتہ، Ùˆ بقی قصص اخبارھم بیکم عبرا للمعتبرین۔فاعتبروا بحال ولد اسماعیل Ùˆ بنی اسحاق Ùˆ بنی اسرائیل علیھم السلام۔“ 

لیکن پھر آخر کار ان کا انجام کیا ہوا جب ان کے درمیان افتراق پیدا ہوگیا اور محبتوں میں انتشار پیدا ہوگیا ۔ باتوں اور دلوں میں اختلاف پیدا ہوگیااور سب مختلف جماعتوں اور متحارب گروہوں میں تقسیم ہوگئے ۔ تو پروردگار نے ان کے بدن سے کرامت کا لباس اتارلیا اور ان سے نعمتوں کی شادابی کو سلب کرلیا اور اب ان کے قصے صرف عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے سامان عبرت بن کررہ گئے ۔لہذا اب تم اولاد اسماعیل اور اولاد اسحاق و اسرائیل (یعقوب) سے عبرت حاصل کرو ( نہج البلاغہ ، خطبہ ۱۹۲) ۔

 

سیاسی اقتدار اور قومی امنیت کا ختم ہوجانا

مسلمانوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ کی وجہ سے ملک کا سیاسی نظام خراب ہوجاتا ہے ، جس ملک میں اختلاف ہوجاتا ہے اس ملک میں کبھی کبھی جہالت کی وجہ سے داخلی جنگ شروع ہوجاتی ہے اور لوگ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں جب کہ یہی لوگ ایک دوسرے کے ہاتھ میںہاتھ دے کر صلح آمیز زندگی بسر کرسکتے تھے اور اس طرح ملی اور عمومی امنیت خراب ہوجاتی ہے ۔

حضرت امیر المومنین (علیہ السلام) ØŒ خوارج Ú©ÛŒ وجہ سے اختلاف Ú©Û’ ایجاد ہونے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں اور گلہ کرتے ہیں اور ہمیشہ اپنے دوستوں Ú©Ùˆ صبر Ùˆ تحمل Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہیں Û” جب کہ خوارج دو گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے اور امام سے جنگ کرنے Ú©Ùˆ تیار تھے ØŒ لیکن امام علیہ السلام آخری لحظہ تک مسلمانوں Ú©Û’ درمیان اختلاف اور تفرقہ سے بچنے Ú©Û’ لئے جنگ سے چشم پوشی کرتے ہیں اور فرماتے ہیں :  ” ا س سیاسی مشکل (نفاق) Ú©Ùˆ جہاں تک ممکن ہے ،گفتگو ØŒ مناظرہ اور اتحاد Ú©Û’ ذریعہ حل کرنے Ú©ÛŒ کوشش کروں گا ØŒ لیکن اگروہ اپنی دشمنی سے دستبردار نہیں ہوئے،ان Ú©ÛŒ خودخواہی اور غفلت Ú©ÛŒ وجہ سے اسلامی معاشرہ میں Ú©ÛŒ امنیت ختم ہورہی ہے تو مجبورا ان سے جنگ کروں گا اور ان Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ جگہ پر پہنچا دوں گا Û” جب کوئی بھی راستہ موثر ثابت نہ ہو تو پھر جنگ Ú©Û’ ذریعہ فتنہ Ú©Ùˆ خاموش کرنا ضروری ہے تاکہ اسلامی معاشرہ اور مسلمان ØŒ سیاسی اقتدار سے محروم نہ ہوجائیں اور اتحاد Ùˆ ہمدلی Ú©Û’ ساتھ ایک دوسرے Ú©Û’ نزدیک زندگی بسر کریں Û”

ایک معاشرہ میں سیاسی اقتدار، قوم وملت کا اتحاد اور ایک رہبر کی اطاعت ضروری ہے اور لوگوں پر ضروری ہے کہ وہ سچے دل سے اسلام کی عزت، اسلامی جمہوریہ اور ملک کی حفاظت کے لئے اپنے رہبر کے احکام پر عمل کریں ۔



back 1 2 3 4 5