مرکزی ایشیا میں اسلام کی نئی زندگی



مرکزی ایشیا میں اسلام کی دوبارہ زندگی ۱۹۸۰ءء کی دہائی کے اواخر میں شروع ہوئی، یہ وہ زمانہ تھا جب روس کے تسلط کے دوران میخائل گورباچوف کی سیاست، ”پروسترویکا“ اور ”گلاستوست“ کے تحت پورے سوویت یونین میں لوگوں کو اپنی مذہبی روسمات کے انجام دینے کی اجازت دی گئی تھی ۔ اس سیاست کے ساتھ مسلمانوں کی مذہبی زندگی کی تجدید حیات کی لہر پورے ملک میں دوڑ گئی ۔ ستّر سال مذہبی اعمال کی محدودیت اور دین کے توقّف کے بعد یکایک اسلام کی تجدید حیات کا پورے سوویت یونین میں چرچہ ہوگیا ۔

مرکزی ایشیا Ú©Û’ مسلمان، روس Ú©Û’ تسلّط Ú©Û’ دوران بڑے آرام سے بیٹھے تھے، ان Ú©ÛŒ آبادی Ú©ÛŒ اکثریت سنّی مسلمان اور حنفی فرقہ سے وابستہ تھی Û” دسمبر  ۱۹۹۱ءء میں یکایک کومنسٹ سوویت یونین Ú©Û’ انحلال Ú©Û’ بعد مرکزی ایشیا میں اسلامی سنتوں Ú©Û’ احیاء Ú©Û’ زیادہ مقدمات فراہم ہوئے ۔مذہبی احکام Ú©Û’ جاری ہونے کا سب سے واضح نمونہ، اسلامی معاشرت Ú©Ùˆ قبول کرنا اور اپنانا تھا، ان میں مذہبی شادی ØŒ نماز یومیہ Ú©ÛŒ ادائیگی اور مساجد Ú©ÛŒ طرف زیادہ رغبت وغیرہ شامل تھیں۔ اسی طرح مساجد اور مدارس Ú©ÛŒ تعمیر کا بھی قابل توجہ تعدادمیں آغاز ہوا ۔۹۹۰۔۱۹۹۱ء میں مسجدوں Ú©ÛŒ تعداد کا افتتاح Û±Û¶Û° سے ÛµÛ°Û° تک پہنچ گیا، مساجد اور مدارس Ú©ÛŒ تعمیر کا خرچ عربی ملکوں Ú©Û’ ذریعہ ادا ہوا ۔ایرا Ù† اور ترکی بھی کہ جو مرکزی ایشیا Ú©Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ حمایت میں رقابت Ú©ÛŒ صف میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے اس کام میں شریک تھے ۔سعودی عرب Ù†Û’ قرآن مجید Ú©Û’ نسخوں Ú©ÛŒ ایک بڑی تعداد اس علاقہ میں ارسال Ú©ÛŒ Û”  ØªØ±Ú©ÛŒØŒ ایران اور سعودی عرب Ù†Û’ مذہبی جماعتوں Ú©Ùˆ یہاں پر بھیجا اور مرکزی ایشیا Ú©Û’ طالب علموں Ú©Ùˆ اپنے اپنے ملکوں میں دینیات  Ú©ÛŒ تعلیم Ú©ÛŒ دعوت دی، آہستہ آہستہ اسلامی پارٹیاں زیادہ ہوتی گئیں اور اسلامی پارٹیوں کار سانس سب ملکوں میں پھیل گیا Û”

تاجیکستان نے غیر مذہبی مفکرین کا جدّی طور سے مقالہ شروع کردیا ہے اور اُمید ہے مستقبل قریب میں مرکزی ایشیا میں اسلام زیادہ بااہمیت ہوجائے گا، کیونکہ مرکزی ایشیا کے تمام جمہوری ملکوں نے سرکاری طور پر اپنی حکومتوں کو اسلامی حکومت ہونے کا اعلان کردیا ہے ۔

حوالے

Modern Age Islam and the   رسالہ سے نقل، طبع دہلی

Û±Û” اس ہنر Ú©Ùˆ یونانی زبان میں Laxartusاور Oxus    اور عربی زبان میں سیحون جیحون کہا جاتا ہے․

۲۔ دوندرا کاؤشیک، مرکزی ایشیا راز منہ جدید (ماسکو، انتشارات توسعہ، ۱۹۷۰) ص۱۴․

۳۔ پیٹر فرینانڈ، آسیای میانہ جدید وہمسایگانش (لندن، امور بین الملل بنیاد سلطنتی، ۱۹۹۴ءء) ص۷․

Û´Û”

۵۔ پیٹر فرینانڈ، گذشتہ، ص۱۵․



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next