مرکزی ایشیا میں اسلام کی نئی زندگی



توجہ:

یہ مردم شماری ، ملّی اور نسلی مردم شمار ی کے لحاظ سے ہے، کیونکہ کومنسٹ حکمرانوں نے مردم شماری کو مذہبی روایات کے اعتار سے منتشر نہیں کیا ہے، یہ خاکہ سوویت یونین میں مسلمانوں کی واقعی آبادی کو روشن نہیں کرتا، اس رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی کل آبادی چھ کروڑ ہوتی ہے ۔

فروری Û±Û¹Û¹Û°  ءء میں مرکزی ایشیا Ú©Û’ مسلمانوں Ù†Û’ مرکزی ایشیا Ú©Û’ مسلمانوں Ú©Û’ امور Ú©Û’ صدر Ú©ÛŒ برطرفی Ú©ÛŒ مانگ کی، انھوں Ù†Û’ اس پر عورتوں سے نامشروع روابط کا الزام لگایا اور اس کواستعفا دینے پر مجبور کیا، اسی زمانہ میں جاہ طلب آلماتی ”رادبیگ نیسان بای“ Ù†Û’ قزاقستان کا مفتی اعظم بننے Ú©Û’ لئے اُمیدواری کا اعلان اور ماسکو سے مشورہ Ú©Û’ بغیر قزاق مسلمانوں Ú©ÛŒ ایک جدا تنظیم بنانے کا اقدام کیا (Û´Û¹) لوگ اس سے زیادہ پر راضی نہیں تھے کہ ماسکو ان Ú©Û’ لئے فقط فیصلہ کرے کہ کون ان Ú©Ùˆ مذہبی مسائل Ú©ÛŒ تعلیم دینے Ú©Û’ لئے معیّن ہو Û”

اسلام Ú©ÛŒ بیداری میں اس معنوی استقلال Ú©ÛŒ سب سے پہلی علامت جدید مسجدوں Ú©ÛŒ تعمیر تھی ØŒ اکتوبر Û±Û¹Û¹Û°  ءء میں قزاقستان میں موجود مسجدوں Ú©ÛŒ تعداد ÛµÛ°ØŒ ترکمنستان میں Û³Û°ØŒ تاجیکستان میں Û´Û° ØŒ اورازبکستان میں Û¹Û° تھی، جبکہ ۱۹۸۹ءء سے پہلے قزاقستان میں ۱۵، ترکمنستان میں۵، تاجیکستان میں Û±Û·ØŒ اور ازبکستان میں Û³Û· مسجدیں تھی (ÛµÛ°) اکتوبر Û±Û¹Û¹Û± میں روس Ú©Û’ ہر جہوری ملک میں ایک ہزار سے زیادہ جدید مسجدیں تعمیر ہوگئیں ۔ہر روز ایک نئی مسجد Ú©ÛŒ بنیاد رکھی جاتی تھی ØŒ مرمّت شدہ گھر، مدارس، اجتماعی مراکز یہاں تک کہ معطّل کارخانے مسجدوں میں تبدیل ہوگئے Û”  ۱۹۹۲ءء میں ہر جہوری ملک میں ہزاروں مساجد بن گئیں ،ان مساجد اور مدارس Ú©ÛŒ تعمیر Ú©Û’ مالی اخاراجات عربی ممالک Ú©ÛŒ طرف سے تامین ہوتے تھے،  ۱۹۹۰ءء Ú©Û’ شروع میں سعودی عرب Ù†Û’ مرکزی ایشیا میں ایک اچھوتے عمل کا اقدام کیا جس سے لوگ دوبارہ اسلام Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوگئے ØŒ اس Ù†Û’ اس علاقہ میں Û°Û°Û°/Û°Û°/Û±Û° (دس لاکھ) قرآن بھیجنے کا انتظام اور مقامی زبان میں قرآن Ú©Û’ ترجمہ Ú©Û’ خرچ کا اہتمام کیا، نیز تاشقند میں ایک اسلامی نشر واشاعت کا مرکز کھلوایا، ان علاقوں میں قرآن کا وارد ہونا بہت زیادہ عمومی شوق اور ہیجان کا باعث ہوا، سعودی عرب Ú©Û’ ریڈیو اسٹیشن Ù†Û’ اپنے پروگراموں میں تبدیلی کرتے ہوئے مرکزی ایشیا Ú©Û’ مسلمانوں Ú©Û’ لئے ندائے اسلام Ú©Û’ نام سے ایک پروگرام Ú©Ùˆ ترتیب دیا، شاہ فہد Ù†Û’ باردیگر  ۱۹۹۱ء اور  ۱۹۹۲ء میں سویوں حج Ú©Û’ امید وار افراد Ú©Ùˆ وظیفہ حج Ú©Û’ انجام دینے Ú©Û’ لئے مدعو کیا Û”

سعودی عرب حکومت Ù†Û’  ۱۹۹۱ءء میں خلیج فارس Ú©ÛŒ جنگ میں ایک سمجھوتے پر دستخط کرتے ہوئے ان جمہوریوں Ú©Ùˆ ماسکو Ú©ÛŒ حمایت Ú©ÛŒ غرض سے ڈیڑ عرب ڈالر قرض دے کر مذکورہ جنگ میں ایک بہت بڑا کردار ادا کیا (ÛµÛ±) اس Ú©Û’ باوجود بھی، عرب برادری مذہبی اور احساسی روابط Ú©ÛŒ حد تک ہی باقی رہی، عملی میدان تک نہ پہنچ سکی Û”   Û±Û¹Û¹Û²Ø¡Ø¡ میں سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل مرکزی ایشیا Ú©Û’ دورے پر آیا اس Ù†Û’ دیکھا کہ ان Ú©Û’ کام Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ دوبارہ اسلام Ú©ÛŒ طرف پلٹنے میں زیادہ مدد دی ہے نہ یہ کہ اقتصادی وسعت اور تجارتی روابط Ú©Ùˆ ایجاد کیا ہے، یہاں تک کہ قزاقستان Ú©Û’ آلماتی میں شہر سب سے پہلے کھلنے والے  غیر ملکی ایک سعودی بینک بہ نام ”البرکہ“ میں مقامی لوگوں Ú©ÛŒ سرمایہ گذاری بہت Ú©Ù… تھی Û”

ازبکستان میں مسلمانوں کی مذہبی بیداری

تاجیکستان کی داخلی جنگ تمام پڑوسی ملکوں کے لئے ایک خطرناک موضوع میں تبدیل ہوگئی، اس ڈر اور دہشت کا ریشہ اس ملک کی تاریخ اور جغرافیہ سے ملتا ہے ۔

درّہ فرغانہ کاصوبہ، جس میں فرغانہ، نمنگان اور اندیجان شہر شامل ہیں، تاجیکستان Ú©ÛŒ سرحد پرواقع ہے ۔جب تاجیکستان Ú©ÛŒ داخلی جنگ ازبکستان تک پہنچ گئی تو اسلامی تنظیموں Ù†Û’ اپنی نہضت Ú©Û’ لئے بہت سی حمایتوں Ú©Ùˆ حاصل کیا، تاریخی نظر سے یہ زرخیز درّہ کہ جو پٹ سن Ú©ÛŒ کاشت سے مشہور ہے، اسلام کا قلعہ شمار ہوتا تھا،نمنگان شہر Ú©Û’ شہردار (D.M)  Ú©Û’ جانشین عبدالرشید عبدالله اُف Ú©Û’ کہنے Ú©Û’ مطابق یہاں Ú©Û’ لوگ کومنسٹوں Ú©Û’ تسلُّط Ú©Û’ دوران بھی روایتی رسموں Ú©Ùˆ خفیہ طور سے انجام دیتے تھے  ۱۹۹۱ءء میں ازبکستان Ú©Û’ استقلال Ú©Û’ بعد درّہ فرغانہ میں اسلام Ù†Û’ نئی زندگی پائی Û±Û¹Û¹Û° سے Û±Û¹Û¹Û² تک نمنگان Ú©ÛŒ مسجدوں Ú©ÛŒ تعداد  Û² سے Û²Û¶ تک پہنچ گئی، آج نمنگان ضلع میں Û±Û³Û° مسجدیں اور مسلمانوں Ú©ÛŒ تعداد Û±Ûµ/لاکھ ہے، ۱۹۸۹ءء میں نمنگان ضلع سے  فقط Û´ افراد Ú©Ùˆ وظیفہٴ حج Ú©Ùˆ ادا کرنے Ú©ÛŒ اجازت ملی ØŒ لیکن  ۱۹۹۲ءء میں نمنگان ضلع سےحاجیوں Ú©ÛŒ تعداد Û±ÛµÛ°Û° /نفر تک پہنچ گئی اور پورے ملک Ú©Û’ حاجیوں Ú©ÛŒ تعداد Û´Û°Û°Û° (چار ہزار) تھی Û”

صدر ”اسلام کریم اُف“ اسلام گرائی اور اس کی تجدید حیات کی نوید دیتا اور اپنی ملک کے اندر تقریوں کو ”بسم ا الرحمن الرحیم“ سے شروع کرتا تھا، وہ مئی۱۹۹۲ءء میں سعودی عرب کے دورہ پر گیا اور مکہ مکرمہ پہنچ کر حج وعمرہ سے مشرّف ہوا، کریم اُف کی حکومت نے ایک مولوی کو اپنے ادارہ کے مذہبی امور کے لئے رئیس کے عنوان سے منتخب کیا اور عید فطر وقربان پر عمومی تطیل کا اعلان کیا ۔

نتیجہ:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next