مرکزی ایشیا میں اسلام کی نئی زندگی



مسلمانوں Ú©ÛŒ آخری پناہ گاہ جو روس سے ملحق ہوئی وہ ترکستان تھی کہ جو دو خان نشین علاقوں ”خنجد“ و”خیوہ“ اور ایک امیر نشین علاقہ بخارا میں تقسیم ہوتی تھی Û” روسیوں Ú©Û’ حملے، کریمہ Ú©ÛŒ جنگ Ú©Û’ بعد شروع ہوئے Û” ازبک نسل مرکزی ایشیا Ú©ÛŒ سب سے بڑی ملت تھی کہ جس Ú©ÛŒ آبادی Û±Û¸Û¶Û°Ø¡ Ø¡ میں۳۵ لاکھ تھی Û” اس زمانہ میں ترکمن قیر قیز اور تاجِک بہت چھوٹی چھوٹی ملتیں تھیں(Û²Ûµ) سن  Û±Û·Û¶Û¸ Ø¡ اور Û±Û¸Û·Û³ Ø¡ میں امیر نشین بخارا اور خان نشین خیوہ تحت الحمایہ ممالک میں تبدیل ہوگئے (Û²Ûµ) سن Û±Û¸Û·Û¶ Ø¡ میں خانشین خنجد کامل طور سے روس Ú©Û’ ساتھ ملحق ہوگیا اور آشکارا طور پر اپنی خود مختاری کھوبیٹھا (Û²Û¶)

ترازیوں کی حکومت کی اصلی سیاست ہر علاقہ کے اعتبار سے الگ الگ تھی، لیکن مجموعی طور پر ان کی سیاست یہ تھی کہ حاکم طبقہ جو روسی بادشاہت کا خطرنادشمن سمجھا جاتا تھا بالکل نابود ہوجائے، اس کے بعد روسیوں نے فئوڈال عمارتوں کو مسمار کردیا اور ان کو ان کے حقوق سے محروم کردیا، پھر ان کے اموال اور خراج کو ہڑپ کرلیا (۲۷)

یہاں پر مسلمان مختلف پہلوؤں میں ایک خاص علامت سے پہچانے جاتے تھے ، ترازی حکومت، ترکستان میں اسلام کو اپنا خطرناکترین دشمن سمجھتی تھی، کیونکہ روسیوں نے مسلمانوں کی کئی شورشوں کاتجربہ کررکھا تھا کہ جن کی ہدایت، مسلمان مذہبی رہنماؤں کے ہاتھ میں تھی جس طرح روسی لوگ، قوی جنگجو فوج کے ذریعہ اپنی حکومت کے مضبوط کرنے میں کامیاب ہوئے اسی طرح مسلمانوں کے ایک فرقے نے اپنی روایتی تعلیم کی اصلاح کرنے کی طرف توجّہ دی تاکہ انسانی قوّت کو روس کے ساتھ مقابلہ کے لئے آمادہ کریں(۲۸) اس فرقہ کا رہبر اسماعیل بیگ کا سپرینسکی تھا (۲۹) نئی فکروں کے ایجاد کرنے والوں کی تحریک نے، روایتی افراد کی مقاومت کے باوجود کہ جو روسی مستعمرات کے ادارہ کی ہر طرح کی اصلاحات کا مقابلہ کرتی تھی، ملی گرا نوخواہوں کی دوبارہ بیداری کے لئے اور روسی سازی کی سیاست کے خلاف بہت بلند اور کامیاب اقدامات کیے اور عیسائیوں کے مقابلے میں مسلمانوں کی دینی تبلیغ میں مدد کی (۳۰)

اسی طرح مسلمانوں کا ایک گروہ نئے متفکرین کے پرچم کے سایہ میں آگیا، روسی مسلمانوں کی پہلی کانگریس۱۵/اگست ۱۹۰۵ کو نیژنی شہر میں تشکیل پائی، اسماعیل بیگ کا سپرینسکی اس کانگریس کا صدر تھا ۔

روسی مسلمانوں کے متحدہ محاذ کا اصلی موضوع روسی مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور ایک ایسی حکومت کی مانگ تھا جس میں تمام اقوام حصّے دار ہوں،(۳۱) دوسری کانگریس ۱۳/سے ۲۳/جولائی ۱۹۰۶ءء کو ”سن پترزبورگ“ کے شہر میں بنائی گئی یہ دونوں کانگریس غیر قانونی تھیں، لیکن ان ک پورے ملک میں پھیل جانے کی وجہ سے حکومت نے نہ فقط ان کے اوپر پابندی لگانے کا اقدام کیا بلکہ ان کی دوسری نشستوں کو برپا کرنے کی بھی اجازت دیدی ۔

تیسری کانگریس Û±Û¶ /سے Û²Û±/ اگست تک دوبارہ نیژنی Ú©Û’ شہر میں بنائی گئی اس کانگریس کا صدر ”توپہی باس اُف“ تھا، یہ کانگریس برملا حساس موضوعات پر بحث کرتی تھی اور اس Ù†Û’ ایک Û±Ûµ/ نفری کمیٹی بھی تشکیل دی، حالانکہ اس کمیٹی میں مسلمانوں Ú©ÛŒ تمام بڑی قوموں Ú©ÛŒ شرکت نہیں تھی، مرکزی کمیٹی میں آذر بائیجان سے فقط ایک ممبر تھا باقی سب تاتاری تھے، آزادی خواہان آذربائیجان Ù†Û’ کانگریس Ú©ÛŒ دوسری نشست Ú©Û’ بعد روسی مسلمانوں Ú©Û’ اعتماد Ú©Ùˆ کھودیا اور تاتاریوں Ú©Û’ لئے میدان Ú©Ùˆ خالی چھوڑدیا (Û³Û²)آذربائیجان Ú©Û’ آزادی خواہوں Ù†Û’ Û±Û·/اکتوبر  ۱۹۰۵ءء کو”باکو“ شہر میں (مسلمانوں Ú©ÛŒ مشروطہ پارٹی Ú©Û’ نام سے ایک پارٹی بنائی Û” جیسا کہ” لینین“ تاتاری مسلمانوںکے فوقیت Ú©ÛŒ بحث کرتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قازان Ú©Û’ تاتار Ú©Û’ دو جنس Ú©Û’ ہر Û±Û°Û° اشخاص Ú©Û’ لئے دو مکتب فکر تھے حالانکہ عیسائیوں Ú©Û’ اُرتودکس فرقے Ú©Û’ کلیسا Ú©Û’ ممبروں Ú©Û’ ہر Û±ÛµÛ°Û° سے Û³Û°Û° اشخاص Ú©Û’ لئے ایک مکتب فکر تھا (Û³Û³)

پان ترکوں کا عقیدہ تھا کہ تمام مسلمان متحد ہوں(۳۴) اور مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد کا خیال تھا کہ فقط پان ترکیزم اور پان اسلامیزم کا اتحاد مسلمانوں کی نجات کا واحد راستہ ہے، کاسپرینسکی تنہا تین مختلف روزنامہ ”عالم نسواں“ ، ”عالم صبیاں“ اور خاخان کے نام سے نشر کرتا تھا، اسی وقت ایک سیاسی پارٹی ”تاتار جوان“ کے نام سے ظاہر ہوئی، ابتدا میں اس کی سرگرمیاں مخفی اور زیر زمینی تھیں اور یہ پارٹی ترک جوانوں کے لئے نمونہ تھی (۳۵) شروع میں اس نے ایک ہفت روزہ رسالہ ”خدمت وطن“ کے نام سے منتشر کیا لیکن ۱۹۰۸ءء میں روسیوں نے اس کو بند کردیا (۳۶)

اکتوبر کے انقلا ب کے وقت سوویت یونین میں اسلام کی وضعیت

جب سن Û±Û¹Û±Û· میں ”بلشو کی“ انقلاب برپا ہوا تو مرکزی ایشیا Ú©Û’ جدید روشن فکروں Ù†Û’ ایک انجمن ”انجمن مسلمانان“ Ú©Û’ نام سے تشکیل دی اسی طرح علماء Ù†Û’ بھی ملاشیر علی Ú©ÛŒ سرکردگی میں ”جماعت علماء“ نامی پارٹی Ú©ÛŒ  بنیاد ڈالی، اس انجمن کا پہلاجلسہ اپریل میں برگزار ہوا جس میں Û´ÛµÛ° صاحب نظر افراد Ù†Û’ شرکت Ú©ÛŒ Û” انھوں Ù†Û’ اس جلسہ میں روس Ú©Û’ استعمارکے خاتمہ اور مقبوضہ سرزمینوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ اصلی مالکوں Ú©ÛŒ طرف پلٹانے Ú©ÛŒ مانگ Ú©ÛŒ ۔مرکزی ایشیا Ú©Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ دوسری کانفرنس تاشقند میں منعقد ہوئی کہ جو شریعت Ú©Û’ ذریعہ ادارہ ہوتی تھی اور اس Ú©Û’ کام Ú©ÛŒ انجام دہی محکمہ شریعت Ú©Û’ ذمّہ اور شیخ الالسلام Ú©ÛŒ صدارت میں تھی (Û³Û·)

اکتوبر Ú©Û’ انقلاب سے Ú©Ú†Ú¾ پہلے آوارستان Ú©Û’ ”آل آندی“کے مقام پر علماء، صوفیوں اور داغستان Ú©Û’ مذہبی رہبروں Ú©ÛŒ ایک کانفرنس منعقد ہوئی اور شیخ نجم الدین نقشبندی Ú©Ùˆ داغستان اور چچنیہ Ú©Û’ امام Ú©Û’ عنوان سے انتخاب کیا اور اعلان کیا گیا کہ اس Ú©ÛŒ روش پہلے امام یعنی ”امام شامل“ Ú©ÛŒ روش ہے اور کسی مسلمان Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ نافرمانی کا حق نہیں ہے Û” ”شیخ اوزن حاجی“ Ù†Û’ اعلان کیا ہم مسلمانوں Ú©ÛŒ سرزمین میں شریعت Ú©ÛŒ ایک ایسی حکومت Ú©ÛŒ بنیاد ڈالیں Ú¯Û’ کہ جو جمہوری ہوگی Û” (Û³Û¸) ان صوقیوں Ú©Û’ دس ہزار سے زیادہ مرید تھے اور یہ لوگ کہتے تھے کہ” بیگ“ (امام شامل کا بڑا بیٹا) اور ”کاینماس علی خان اُف“ ان Ú©Û’ کمانڈر ہونگے Û” انہوں Ù†Û’ Û±Û¹Û²Ûµ Ø¡ تک بلشو Ú©ÛŒ فوجوں کا مقابلہ کیا جب ستمبر۲۵ Û±Û¹ میں بلشویکیوں Ù†Û’ امام نجم الدین Ú©Ùˆ گرفتار کرلیا تو دس لاکھ داغستانی مسلمانوں کو،صوفیوں اور مذہبی راہنماؤں Ú©Û’ اطراف سے بھگا دیا گیا Û” (Û³Û¹) روس Ú©ÛŒ سرکاری خبر رسان ایجنسیوں Ù†Û’ اعتراف کیا کہ شکست Ú©Û’ زمانے میں داغستان میں Û±Û¹ نفر مرشد اور Û¶Û±Û²Û°Û° نفر مرید تھے اور جمہوریہ Ú†Ú†Ù† میں چالیس لاکھ سے زیادہ Û°Û°Û°,Û´Û°Û° مسلمان اور پچاس ہزار Û°Û°Û°,ÛµÛ° سے زیادہ بڑے صوفی  موجود تھے Û” (Û´Û°) لیکن وہ صوفی حضرات جو پہاڑی علاقوں میں تھے انہوں Ù†Û’ اپنی سرگرمیوں Ú©Ùˆ جاری رکھا Û” جہاد فوج Ù†Û’ جنگ تو ختم کردی لیکن ایک دوسرا تدریجی جہاد شروع ہوگیا اور وہ یہ کہ مرکزی ایشیا Ú©Û’ پورے علاقے میں داخلی جنگ Ú†Ú¾Ú‘ گئی Û” مرکزکے کومنسٹی راہنما کا مرکزی ایشیا Ú©Û’ روسی  کومنسٹوں پر کوئی اختیار نہیں تھا اسی وجہ سے بلشوکی انقلاب Ú©Û’ بعد، دوسال Ú©Û’ اندر روسی Ú©Ùˆ منسٹوں Ù†Û’ مرکزی ایشیا میں خوب قتل Ùˆ غارتگری پھیلائی Û” مسلمانوں Ú©ÛŒ مسجدوں اور مدرسوں Ú©Ùˆ مسمار کردیا مردوں سے عورتوں Ú©Ùˆ جدا کرکے ان Ú©ÛŒ حرمت پامال Ú©ÛŒ گئی، روسی سپاہیوں Ù†Û’ سویوں عورتوں Ú©Ùˆ غلامی سے آزادی دلانے Ú©Û’ بہانے یا بعبارت دیگران Ú©Ùˆ گھر Ú©ÛŒ چہار دیواری Ú©Û’ اندر محبوس ہونے Ú©Û’ بہانے، گرفتار کرلیا Û” تاشقند Ú©Û’ مقامی لوگوں Ú©ÛŒ فوج بنام ”اور دا“ Ú©ÛŒ مدد سے فاتح Ú©Ùˆ منسٹوں Ú©Û’ ہاتھ سے مقبوضہ زمین دوبارہ واپس آگئی اور یہ چیز ”پارتیزانی“ مقاوم فوج Ú©Ùˆ ایک نئی حیات ملنے کا سبب بنی جو ان Ú©Ùˆ مقامی فوج Ú©ÛŒ مدد سے عطا ہوئی، بعد میں کومنسٹ مورّخوں Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ ”پاسماچی“ (پاندیت) قیام کا نام دیا کہ جو اکتوبر Ú©Û’ انقلاب Ú©Û’ بعد ایک دہائی سے زیادہ مدت تک جاری رہا Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next