عبادتوں کے جلوے



          اگرانسان سے کوئی چھوٹا بڑا کام انجام پائے اور وہ کام مذکورہ عبارت Ú©Û’ زمرے میں نہ آتاہو ،یعنی اس پر عبادت کاخاص یاعام عنوان صدق نہ آتا ہو،تو وہ کام بیہودہ اور لغو ہے اور قیامت Ú©Û’ دن انسان Ú©Û’ لئے حسرت کا باعث ہے ۔اگرنعوذباللہ،گناہ ہو تو دنیا وآخرت میں خسارت کا باعث اور ابدی عذاب کا سبب ہو گااور اگر گناہ نہ بھی ہو بلکہ مباح یامکروہ ہو،تو بہرحال انسان کا سر مایہ اس Ú©Û’ ہاتھ سے چلا گیاہے اور ایک ایسی چیزپر خرچ ہوا ہے کہ اس Ú©Û’ لئے کوئی نفع نہیں ہے ۔شرع میں بہت سے ذاتی طور پر مباح کام انجا Ù… دینے Ú©ÛŒ تاکیدکی گئی ہے اور یہی تشویق اور تاکید مو جب ہوتی ہے کہ انسان انھیں انجام دے،اب اگر وہ کام اسی امرکی اطاعت Ú©Û’ قصد سے ہو کہ جس عمل عبادی سے اس کا تعلق ہے انجام دیاجائے تو عبادت ہے۔

        انسان Ú©ÛŒ زندگی سے مربوط اسلامی اور قرآنی نظر یہ زندگی کا مقصد اور سعادت اور اس Ú©Û’ اعمال Ùˆ رفتار Ú©Û’ پیش نظر فطری بات ہے کہ اسلام Ú©ÛŒ دعوت یہ ہو Ù†ÛŒ چاہئے کہ انسان سے جس قدر زیادہ اوربہتر ممکن ہو سکے عبادت کرے :کمیت اور مقدار Ú©Û’ لحاظ سے، انسان Ú©Û’ انجام دئے جانے والے تمام کام عبادت ہو سکتے ہیں اور حقیقت میں عبادت میں اس قدر وسعت پائی جاتی ہے کہ وہ انسان Ú©ÛŒ پوری زندگی Ú©Ùˆ احاطہ کرسکتی ہے۔لیکن کیفیت Ú©Û’ لحاظ سے (عبادت Ú©ÛŒ کیفیت انسان Ú©ÛŒ نیت Ùˆ معرفت سے وابستہ ہے)جس قدر انسان Ú©ÛŒ معر فت خدائے متعال Ú©Û’ بارے میں زیادہ ہو Ú¯ÛŒ ،جس قدرخدا Ú©Û’ بارے میںاس Ú©ÛŒ محبت میں اضافہ ہو گا اسی اعتبار سے،عبادت Ú©Ùˆ انجام دینے میںاس کا قصدخالص تر ہو گا اور عبادت Ú©Û’ دوران بیشتر حضور قلب Ú©ÛŒ کیفیت پیدا ہو Ú¯ÛŒ اور عبادت Ú©ÛŒ کیفیت بھی بہتر ہوتی جائے گی۔کبھی اگر انسان دو رکعت نماز با کیفیت انجام دے تو ،اس کاثواب ہزاروں رکعت نماز سے بیشتر ہے ،یہ وہ چیز ہے جس Ú©Ùˆ ہم سب جانتے ہیں اور اسی لئے اسلام Ù†Û’ ہمیں اس Ú©ÛŒ طرف تو جہ دلائی ہے کہ جس قدر زیادہ Ú©Ùˆ شش کریں Ú¯Û’ ہمارے کام میں خدائی رنگ اتنا ہی زیادہ ہوگا اور ہماری زندگی سراسرخدا Ú©ÛŒ بندگی میں تبدیل ہو جائے گی،کیو نکہ انسان کا کمال خداکی بندگی میں ہے ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

          ”افضل الناس من عشق العبادةفعانقہا واحبہا بقلبہ وبا شررہا بجسدہ وتفرغ لہا فھو لا یبالی علی مااصبح من الدنیا علی عسر ام علی یسر“ Û±#

          ”لوگوں میں سب سے قابل قدر وہ ہے جو عبادت Ú©Û’ ساتھ عشق رکھتا ہے ،عبادت سے بغل گیر اور ہم آغوش ہوتاہے اور دل سے اس Ú©Û’ ساتھ محبت کرتے ہوئے اپنے اعضاوجوارح Ú©Û’ ذریعہ اس سے لمس کرتاہے اور اپنے تمام ہم وغم Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ طرف متو جہ کر تا ہے اوراس Ú©Û’ لئےدنیاوی آرام یا تکلیف Ú©Ùˆ اہمیت نہیںدیتاہے ۔“

        مذ کورہ مطالب Ú©Û’ پیش نظر ،فطری بات ہے کہ پروردگار جس Ù†Û’ انسان Ú©Û’ لئے ایسے مقصد Ú©Ùˆ مد نظررکھاہے اور اس کےلئے ایسے اسباب فراہم کئے ہیں کہ وہ اپنے تمام کاموں Ú©Ùˆ عبادت اور خدائی رنگ دے سکتا ہے ،تمام وہ وسائل  اس Ú©Û’ لئے فراہم کئے ہیں، جن سے لوگ مدد Ù„Û’ کر بہتر اور زیادہ تر خدا Ú©ÛŒ عبادت کر سکیں اوراس سے قریب ہو جائیں ،کیو نکہ خدائے متعال Ú©ÛŒ رحمت سب سے زیادہ ہے اور وہ دوسروں سے زیادہ چاہتا ہے کہ اس Ú©Û’ بندے اس سے قریب ہو جائیں۔جس طرح اس کا وجود اور عمل لامتناہی ہے ،اسی طرح اس Ú©ÛŒ خیر خواہی بھی لامتناہی ہے Û”

          خدائے متعال Ú©Û’ تمام اوصاف لامتناہی ہےں،اپنے بندوں Ú©Û’ ساتھ اس Ú©ÛŒ الفت Ùˆ محبت Ú©ÛŒ بھی Ú©Ùˆ ئی حد نہیں ہے۔جو اس قدر بے انتہارحمت کا مالک ہے اور اپنے بندوں Ú©Û’ لئے اس قدر خیر خواہ ہے تشریعی مراحل میں اس Ù†Û’ ایسے احکام صادر فرما ئے ہےں تاکہ اس Ú©Û’ بندے اس سے زیادہ قریب  ہو جائیں۔ اس لئے شرعی احکام،عبادت،خواہ واجب یا مستحب اور ان Ú©ÛŒ کیفیت Ùˆ آداب ،سب الطاف الٰہی ہیں۔خدا وند متعال چاہتاہے کہ ہم اپنے ارادہ Ùˆ اختیار سے کمال وسعادت تک پہنچیں اور بیشتر تکامل وارتقاء حاصل کریں،اسی لحاظ سے اس Ù†Û’ ہمارے لئے ضروری تکو ینی Ùˆ تشریعی Ùˆ سائل فراہم کئے ہیں۔

-----------------------------------------

۱۔اصول کافی،ج/ ۳،ص/ ۱۳۱

 Ø¨:نماز ،کمال بندگی اور تقرب الٰہی:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next