اھل بیت کی مدینہ واپسی



خاتمہ. 240

سخن مترجم 240

فھرست منابع. 240

فھرست مطالب.. 243

 

 



[1] شیخ مفید ۺ کا بیان ھے : ام لقمان بنت عقیل بن ابی طالب رحمة اللہ علیھم نے جب حسین علیہ السلام کی شھادت کی خبر سنی تو سرپیٹتے ھوئے باھر نکل آئیں۔ ان کے ھمراہ ان کی بھنیں ام ھانی، اسماء ،رملہ اور زینب بھی تھیں جو عقیل بن ابی طالب رحمةاللہ علیھم کی بےٹیاں تھیں۔ یہ سب کے سب شھد اء کربلا پر نالہ وشیون کرنے لگیں اور” ام لقمان“ یہ شعر پڑھنے لگیں ۔۔۔۔( ارشاد، ص ۲۴۸) سبط بن جوزی نے اپنی کتاب تذکرہ میں واقدی سے ان اشعار کو زینب بنت عقیل سے نقل کیا ھے۔( تذکرہ ،ص ۲۶۷)

[2] طبری نے ان اشعار کو عمار دھنی کے حوالے سے امام باقر علیہ السلام سے نقل کیا ھے کہ آپ نے فرمایا:جب محملوں کو جناب زینب اور زین العابدین علیھماالسلام کے قافلہ کے لئے تیار کردیا گیا اور قافلہ مدینہ تک پھنچ گیا تو جیسے ھی یہ قافلہ مدینہ پھنچا بنی عبد المطلب کی ایک خاتون اپنے بالوں کو پر یشان کئے ، ھاتھوں کو سر پر رکھے اس کوشش میں تھی کہ آ ستینوں سے اپنے چھرہ کو چھپا لے قافلہ سے روتی ھوئی آکر ملی اور یہ اشعار پڑھنے لگی ۔

[3] حلیمہ سعد یہ کی خبر کے راوی آپ ھی ھیں۔ (طبری، ج۶، ص ۱۵۸ ) جعفر طیار کی شھادت کے بعد جب بقیہ لشکر جنگ موتہ سے پلٹا تو رسو خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو بلا یا اور اپنے ھاتھوں پر آپ کو اٹھا کر نوازش کی ۔(طبری ،ج۳ ،ص ۴۲) آپ ھی نے حضرت علی علیہ السلام کو مشورہ دیا تھا کہ قیس بن سعد کو مصر سے معزول کردیں اور آپ کے مادری بھائی محمد بن ابی بکر کو مصر کا گورنر بنادیں۔ (طبری، ج۴،ص ۳۶ ) آپ جنگ صفین میں حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ تھے۔ ( طبری، ج۵،ص ۶۱ ) آپ امام حسن و امام حسین علیھما السلام کے ھمراہ حضرت علی علیہ السلام کے کفن و دفن میں شریک تھے پھر انھیں لوگوں کے ھمراہ مدینہ لوٹ آئے تھے۔ (طبری ،ج۵، ص ۱۶۵ ) جب آپ مکہ سے امام حسین علیہ السلام کے پاس اپنے بےٹوں کے ھمراہ اپنا خط لے کرآئے تھے تو وھاںآپ کے بقیہ حالات گزر چکے ھیں ۔

[4] سلیمان بن ابی راشد نے عبدالرحمن بن عبید ابی کنود کے حوالے سے اس روایت کو بیان کیا ھے۔( طبری ،ج۵،ص ۴۶۶ )

[5] ھشام کا بیان Ú¾Û’ : مجھ سے عوانہ بن Ø­Ú©Ù… Ù†Û’ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ کھتا Ú¾Û’ : جب عبیداللہ بن زیاد Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… پر حسین  بن علی (علیھما السلام ) قتل کر دئےے گئے تو ابن زیاد Ù†Û’ عبدالملک بن ابی حارث سلمی Ú©Ùˆ بلایا اور اس سے کھا: تم یھاں سے عمرو بن سعید بن عاص Ú©Û’ پاس جاوٴ ( واضح  رھے کہ عمرو بن سعید ان دنوں مدینہ کا گورنر تھا )اور جا کر اسے حسین علیہ السلام Ú©Û’ قتل Ú©ÛŒ خوشخبری دے دو Û” دیکھو تم سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کوئی دوسرا یہ خبر اس تک نہ پھنچائے۔ اس میں زیادہ دیرنہ لگانااور اگر راستے میں تمھارا اونٹ کسی وجہ سے رک جائے تودوسراخرید لینا ،اسکے دینار تم Ú©Ùˆ Ú¾Ù… دے دیں گے۔عبدالملک کابیان Ú¾Û’ : میںمدینہ پھنچا اور عمرو بن سعید Ú©Û’ پاس حاضر ھوا تو اس Ù†Û’ پوچھا: تمھارے پیچھے کیا خبر Ú¾Û’ ØŸ میں Ù†Û’ جواب دیا : ایسی خبر Ú¾Û’ جو امیر Ú©Ùˆ مسرور کردے گی، حسین بن علی قتل کر

[6] یہ شعر عمربن معدیکرب زبیدی کا Ú¾Û’Û” ان لوگوں Ù†Û’ بنی زبید Ú©Û’ بدلے میں بنی زیاد سے انتقام لیا تھا تو اس پر یھشعر کھا تھا۔  سبط بن جوزی Ù†Û’ اسے مختصر بیان کیاھے۔( ص۲۶۶ ) اور شعبی Ú©Û’ حوالے سے ذکرکیاھے کہ مروان بن Ø­Ú©Ù… مدینہ میں تھا۔اس Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ سر Ú©Ùˆ اپنے سامنے رکھااور آپ Ú©ÛŒ ناک Ú©Û’ اوپری حصہ سے بے ادبی کرنے لگا (اگر چہ اس روایت Ú©ÛŒ قوت ثابت نھیں Ú¾Û’ کیونکہ امام حسین علیہ السلام کا سر مدینہ نھیں آیا Ú¾Û’Û” ھاں یہ ممکن Ú¾Û’ کہ مروان مبارک باد دینے Ú©Û’ لئے مدینہ سے شام گیاھواور وھاں یہ واقعہ پیش آیاھو۔ مترجم بامشورہ محقق) اور بولا : 

یا حبذابردک فی الیدین

ولو نک ا لاٴحمر فی الخدین

اے خوشا کہ تیرا سر د اور مردہ سر میرے دونوں ھاتھ میں ھے اور تیرا سرخ رنگ تیرے رخساروں پر ھے، پھر بولا: خدا کی قسم گویا میں عثمان کا زمانہ دیکھ رھاھوں ۔

 Ø§Ø¨Ù† ابی الحدیدنے شرح نھج البلاغہ، ج ۴،ص Û·Û² پر حقیقت سے اس طرح پردہ ھٹا یا Ú¾Û’: صحیح تو یہ Ú¾Û’ کہ عبیداللہ بن زیاد Ù†Û’ عمرو بن سعید بن عاص Ú©Ùˆ خط لکھا جس میں امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت کا مژدہ سنایا گیا تھا۔ اس Ù†Û’ اس خط Ú©Ùˆ منبر سے پڑھا اور اس Ú©Û’ ساتھ مذکورہ شعر بھی Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Û”

[7] عبدالرحمن بن جندب ازدی نے مجھ سے روایت کی ھے۔( طبری، ج۵،ص ۴۶۹)

[8] ضرب المثل میں ”دیلمیوں“ کا تذکرہ کرنے Ú©ÛŒ وجہ یہ Ú¾Û’ کہ” ساسانیوں “کے سقوط Ú©Û’ بعد دفاعی جنگ میں انھوں Ù†Û’ بڑا زبردست حملہ کیاتھا۔ واضح رھے کہ ابن حر عثمانی مذھب تھے اور جب عثمان قتل کر دئے گئے تو یہ کوفہ سے Ù†Ú©Ù„ کر معاویہ Ú©Û’ پاس گئے اور اسی Ú©Û’ پاس مقیم رھے یھاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام شھید ھوگئے ( طبری، ج۵ ØŒ ص Û±Û²Û¸ ) امام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد یہ کوفہ پلٹ آئے۔یہ حجر بن عدی Ú©ÛŒ گرفتاری Ú©Û’ وقت آرزو مند تھے کہ اگر دس یا پانچ آدمی بھی میری مدد کرتے تو میں حجر اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Ùˆ نجات دلادیتا۔ ( طبری، ج۵ ØŒ ص Û²Û·Û± ) امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ انھیں اپنے ساتھ قیام Ú©ÛŒ دعوت دی تو بھانہ کرکے Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ کہ خدا Ú©ÛŒ قسم میں کوفہ سے نھیں چلاتھا مگر یہ کہ مجھے ناپسند تھا کہ میرا آپ سے سامنا Ú¾Ùˆ تو اما Ù… حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : اگرتم ھماری مدد نھیں کرنا چاھتے ھوتو نہ کرو لیکن اس دن خدا سے خوف کھاوٴ جس دن کھیں ان میں سے نہ ھوجاوٴ جوھم سے جنگ کریں Ú¯Û’ØŒ خدا Ú©ÛŒ قسم کوئی ایسا نھیں Ú¾Û’ کہ جوھماری فریاد سنے اورھماری مددنہ کرے مگر یہ کہ وہ ھلاک ھوجائے گا Û”(طبری ،ج۵،ص Û´Û°Û· ) جب یزید مر گیا اور ابن زیاد بھاگ گیا۔ ادھر مختار قیام Ú©Û’ لئے اٹھے تویہ سات سو سواروں Ú©Û’ ھمراہ مدائن Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„Û’ اور وھاں لوگوں سے مال لینے Ù„Ú¯Û’ تو مختار Ù†Û’ کوفہ میں ان Ú©ÛŒ بیوی Ú©Ùˆ قیدکر لیا اور کھا : میںاس Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Ùˆ ضرور قتل کروںگا تو یہ مصعب بن زبیر سے ملحق Ú¾Ùˆ گئے اور مختار سے جنگ شروع کر دی۔( طبری، ج۵،ص Û±Û°Ûµ )یھی وہ شخص Ú¾Û’ جس Ù†Û’ مختار Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعد مصعب Ú©Ùˆ مشورہ دیاکہ مختار Ú©Û’ ساتھیوں میں سے ان موالیوں Ú©Ùˆ قتل کرد Ùˆ جو غیر عرب ھیںاور عرب نسل لوگوںکو Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دولہذا مصعب Ù†Û’ ایسا Ú¾ÛŒ کیا۔(طبری، ج۵،ص۱۱۶)اس وقت مصعب خود اپنی زندگی سے اس Ú©Û’ حوالے سے خوف زدہ ھوگیا اور اسے قید کردیا Û” قبیلہٴ مذحج Ú©Û’ ایک گروہ Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ سفارش Ú©ÛŒ تومصعب Ù†Û’ اسے آزاد کردیاپھراس Ù†Û’ مصعب پر خروج کردیا (طبری، ج ۵،ص Û±Û³Û±)اور عبد الملک بن مروا Ù† سے ملحق ھوگیا۔ اس Ù†Û’ اسے کوفہ کا گورنر بناکر کوفہ لوٹایا۔ وھاں ابن زبیر کا عامل موجود تھا Û” عبیداللہ بن حر Ù†Û’ اس سے جنگ Ú©ÛŒ اورقتل کردیا۔یہ  Û¶Û¸Ú¾ کا واقعہ Ú¾Û’Û”( طبری، ج۵ ØŒ ص Û±Û³Ûµ ) راہ کربلامیں منزل قصر بنی مقاتل Ú©Û’ پاس امام حسین علیہ السلام سے اس Ú©ÛŒ ملاقات Ú©Û’ ذیل میں اس Ú©Û’ احوال گزر Ú†Ú©Û’ ھیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35