انسانی حیات، قرآن مجید کی نظر میں



معرفت  امامت کا نبوت پر اور فہم نبوت کا علم توحید پر موقوف ہونا

جو شخص امام Ú©ÛŒ معرفت پیدا کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ پہلے خدا Ú©ÛŒ معرفت حاصل کرے ([3]) چونکہ پیغمبر ï·º اﷲ کےرسول اور اس Ú©Û’ نمائندہ ہیں تو اگر خدا جو کہ پیغمبر ﷺ، Ú©Ùˆ بھیجنے والا اور انہیں اپنا خلیفہ بنانے والا ہے،اس Ú©ÛŒ معرفت نہ رکھی جائے تو پیغمبر Ú©ÛŒ شناخت بھی نہیں ہوسکتی ہے اور جب پیغمبراکرمﷺ Ú©ÛŒ معرفت  پیدا نہ کرے تو پیغمبر ؐ Ú©Û’ جانشین اور خلیفہ Ú©ÛŒ تشخیص میں یقیناً خطا کا مرتکب ہوگا،اور امام Ú©ÛŒ شناخت Ú©Û’ لئے سقیفہ بنی ساعدہ Ú©Û’ نظریہ Ú©Ùˆ ممکن سمجھ بیٹھے گا۔

۲۔ “اللّٰہمَ عرّفنی نفسک فإنک إن لم تعرّفنی نفسک لم أعرف نبّیک، اللّٰہمَ عرّفنی رسولک فإنک إن لم تعرّفنی رسولک لم أعرف حجتک، اللّٰہمَ عرّفنی حّجتک فإنک إن لم تعرّفنی حجتک ضلَلتُ عن دینی”

جو شخص جانتا ہے کہ پیغمبر کا کوئی جانشین ہے اور پھر یہ گمان کرےکہ سقیفہ کا بنایا ہوا شخص پیغمبر کا جانشین ہوسکتا ہے،تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس Ù†Û’ پیغمبر Ú©ÛŒ حقیقی معرفت پیدا  نہیں Ú©ÛŒ ہےکیونکہ اس Ú©ÛŒ نگاہ میں پیغمبر ï·º صرف اسلامی معاشرہ کا حاکم یا رہبر اور مملکت  کا سربراہ  بالفاظ دیگر ملک کا شخص اول ہے۔

ایسا شخص پیغمبر کو اس آیت:

﴿ $tBur ß,ÏÜZtƒ Ç`tã #“uqolù;$# ÇÌÈ ÷bÎ) uqèd žwÎ) ÖÓórur 4ÓyrqムÇÍÈ﴾ ([4])

وہ خواہش سے نہیں بولتا یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو  اس پر نازل  Ú©ÛŒ جاتی ہے،

کی روشنی میں نہیں پہچانتا ہے، تاکہ اسے معلوم ہو کہ پیغمبر اکرم ﷺ کے فرامین نہ تو ان کے شخصی اجتھاد کا نتیجہ ہیں اور نہ حدس وگمان پر مبنی ہیں بلکہ معصوم نبی اور ان کے صالح جانشین کے فرامین

(7poYÉit/ `ÏiB ¾ÏmÎn/§‘ )

اپنے رب سے واضح دلیل رکھتے ہیں([5])

کی بنیاد پر ہے اوروہ یہ سب کچھ علم حضوری وشہودی کے ذریعہ خدا وند عالم سے دریافت کرتے ہیں اور پھر ابلاغ فرماتے ہیں۔ ([6])اس معرفت سے بے خبر شخص کیا جانتا ہے کہ کونسا شخص پیغمبر کی جانشینی کی صلاحیت رکھتا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next