انسانی حیات، قرآن مجید کی نظر میں



جب تک برھان لمّ([7]) نہ ہو  یا ہم اس سے جاہل ہوں اور اس برھان Ú©ÛŒ بنیادپر خدا Ú©ÛŒ معرفت حاصل نہ ہو، ہم انبیاءاورپیغمبروں Ú©ÛŒ ضرورت Ú©Ùˆ نہیں سمجھ سکیں Ú¯Û’Û” لیکن اگر خدا Ú©Ùˆ پہچان لیا اور جان لیا کہ اس Ù†Û’ ہمیں پیدا کیا ہے ،اور  ہمیں اسی Ú©ÛŒ طرف پلٹ کرجانا ہے ØŒ کائنات اور انسان کا پیدا کرنے والا سب Ú©Ùˆ روزی پہنچاتا ہے، ہمارا حساب وحشر اسی Ú©Û’ ساتھ ہونا ہے اور آخر کار چونکہ ہمارے سارے علمی وعملی کام اس سے مربوط ہیں تو ناچار ہم اسی Ú©ÛŒ طرف پلٹ کر جائیں Ú¯Û’ØŒ تو ایسی صورت میں ہم اس Ú©Û’ نمایندہ Ú©ÛŒ ضرورت کوسمجھ لیں Ú¯Û’ اور اس Ú©ÛŒ معرفت حاصل کریں Ú¯Û’Û” اس علم کےزیر سایہ، وہ قانون جو اطاعت Ú©ÛŒ قابلیت رکھتا ہوگا اور ہمیں سعادت وفلاح Ú©ÛŒ طرف راہنمائی کرے گا، اسے ہم پہچان لیں Ú¯Û’ گویا ہر قانون Ú©Ùˆ اپنی سعادت Ú©Û’ لئے کافی نہیں سمجھیں Ú¯Û’ اور اس کےمدمقابل تسلیم نہیں ہونگے۔

 Ø®Ø¯Ø§ Ú©ÛŒ معرفت حاصل کرنے Ú©Û’ بعد جب تک پیغمبر Ú©ÛŒ صحیح شناخت حاصل نہیں ہوگی، ولی امر اور پیغمبر Ú©Û’ جانشین Ú©Ùˆ نہیں پہچان سکیں Ú¯Û’ کیونکہ جب تک ہم منوب عنہ( پیغمبر) Ú©Ùˆ نہ پہچانیں، امام جو کہ ان کا نائب ہےاس‌کی معرفت بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔شناخت Ú©Û’ ان مراحل Ú©Ùˆ Ø·Û’ کرے Ú©Û’ بعد ہم یہ جان لیں Ú¯Û’ کہ ہر طرح Ú©Û’ علمی وعملی کمال کامنشااللہ تعالی ٰاور پوری کائنات میں ہر عقائدی، اخلاقی یا عملی کرامت وفضیلت، نبوت وامامت سے Ù„Û’ کرعبودیت Ú©Û’ ابتدائی مراحل تک اور عرش  عالم لاھوت سے لیکر ØŒ فرش عالم ناسوت تک، ساری Ú©ÛŒ ساری حضرت حق Ú©ÛŒ جانب سے ترسیم ہوتی ہیں۔

نہ تو اعطیناک کوثر خواندہ ای پس چرا خشکی وتشنہ ماندہ ای؟

ہر کہ را دیدی ز کوثر سُرخ رو او محمّد خوست با او گیر خو[8]

یعنی اگر تم نے سورہ کوثر کو پڑھا ہے تو پھر کیوں اس سوکھے صحراء میں پیاسے رہ گئےودر ماندہ ہو۔ دنیا میں اگر کسی کو دیکھو کہ آب کوثر سے سرخ رو ہے تو سمجھ لوکہ اس کا اخلاق محمدی ہے، تم اس کے ہمنشین ہوجاؤ اور اس کے اخلاق سے فیض اٹھاؤ۔

معرفت امام مسلمان کی موت کا بہترین راستہ

دنیا سےمسلمان ہو کر  رخصت ہونا۔ تمام انبیاءاوراولیاء الٰہی Ú©ÛŒ مشترکہ وصیت ہے، جیسا کہ قرآن مجید Ú©Û’ مطابق: حضرت یعقوبؑ Ù†Û’ اپنے فرزندوں Ú©Ùˆ وصیت فرمائی

{ ¢ÓÍ_t6»tƒ ¨bÃŽ) ©!$# 4Â’s"sÜô¹$# ãNä3s9 tûïÏe$!$# Ÿxsù £`è?qßJs? žwÃŽ) OçFRr&ur tbqßJÃŽ=ó¡•B ÇÊÌËÈ  }([9])

اے میرے بیٹو اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے لہذا تم تادم مرگ مسلم ہی رہو۔ ہرگز موت کو کسی دوسرے طریقہ سے اپنے گلے نہیں لگانااور غیرمسلم نہیں مرنا،

حضرت یوسف ؑ جب مصر کے مالک تھے اور اس زمانہ کی ساری قدرت ان کے اختیار میں تھی تو انہوں نے خدا وند عالم سے عرض کیا کہ خدایا:تو نے حکومت اور ملکوت کو مجھے اور دوسروں کو مرحمت فرمایا ہے اب توفیق عطا فرماکہ حضرت یعقوبؑ کی وصیت پر عمل ہو اور میں مسلمان مرجاؤں:

{ * Éb>u‘ ô‰s% ÓÍ_tF÷s?#uä z`ÏB Ã…7ù=ßJø9$# ÓÍ_tFôJ¯=tãur `ÏB È@ƒÍrù's? Ï]ƒÏŠ%tnF{$# 4 tÏÛ$sù ÏNºuq»yJ¡¡9$# ÇÚö‘F{$#ur |MRr& ¾Çc’Í<ur ’Îû $u‹÷R‘‰9$# ÍotÅzFy$#ur ( ÓÍ_©ùuqs? $VJÃŽ=ó¡ãB ÓÍ_ø)Ã…sø9r&ur tûüÅsÃŽ=»¢Á9$$ÃŽ/ ÇÊÉÊÈ  }([10])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next