مدینہ منورہ اور جنت البقیع



          یہاں پر انصار میں سے جوشخصیت سب سے پہلے دفن ہوئی وہ اسد بن ضرارہ Ú©ÛŒ ہے ؛اور مہاجرین میں عثمان بن مظعون ہیں؛ اس Ú©Û’ بعد رسول خداصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ فرزند جناب ابراہیم Ú©Ùˆ اس قبرستان میں دفن کیا گیا اور اس طرح مدینہ Ú©Û’ لوگ اپنے قوم Ùˆ خاندان سے متعلقہ اجساد Ú©Ùˆ یہاں دفن کرنے Ù„Ú¯Û’ ؛قبائل مدینہ بقیع Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ حصوں Ú©Ùˆ درختوں اور اس Ú©Û’ ریشوں سے صاف کر Ú©Û’ اسی مقصد Ú©Û’ لئے تےار کرتے تھے ؛اس طرح آہستہ آہستہ مدینہ کاقدیمی بنی سلمہ اور بنی حزام قبرستان متروک ہو گےا

بقیع کی فضیلت میں رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے خاصی تعداد میں احادیث نقل ہوئی ہیں من جملہ آپ نے فرماےا :بقیع سے ستّر ہزار افراد محشور ہونگے جن کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح درخشاں ہونگے

ایک دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا :؛بقیع سے ہزار لوگ ایسے محشور ہونگے جن کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہے ہونگے اور وہ بغیر حساب و کتاب بہشت میں داخل ہونگے.

ائمہ بقیع کے مزارات کی تاریخ میں ہے کہ یہ قبرستان دیوار ،چھت کے بالائی حصہ ،گنبد اور آستانہ پر مشتمل تھا ؛حتی خادم ،دربان ،اور گرانقیمت صندوق بھی اس کی رونق بڑھا رہے تھے۔

لیکن افسوس! یہ قبرستان٨ شوال ٤٤٣١ھ ق کو منہدم کر دیا گیاباوجودیکہ بقیع کی حالت ٤١ صدیاں گزر جانے کے بعد مکمل طور پر بدل چکی ہے لیکن اسکے بعد بھی قبور کی یہی تعداد موجودہ منابع اور مورخین کے قول سے استناد کے بعد اس قبرستان کی خاص نظم و ترتیب کی بیاں گرہے ۔

مثال کے طور پر رسول اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان سے متعلقہ افراد کی قبور بقیع کے مغربی حصے میں واقع ہیں اور٤ ائمہ معصوم علیہم السلام کی قبور ،یا جناب عباس اور فاطمہ بنت اسد کی قبور ایک خاص مقام پر آپکی زوجات ایک دوسری جگہ نیز آپسے منسوب بیٹیاں ایک متعین جگہ مدفون ہیں.

چنانچہ بعض مورخین اور محققین کی مختلف تعبیرات اور صریح جملات سے یہ نتیجہ اخذہوتا ہے کہ بقیع کے اطراف میں متعددگھر اور گلیاں موجود تھیں ۔

باب بقیع وہ دروازہ ہے کہ جو مسجد رسول اللہ سے بقیع کی طرف کھلتا تھا اور اسمیں شک نہیں کہ رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اسی جانب سے بقیع کی طرف جاتے تھے ۔

بقیع زمین کے ایک اونچے ٹیلے نما بلندی پر واقع تھا جو حصہ گذشت ایام کے ساتھ فرسودہ ہوکر بیٹھ گیا بقیع پیغمبراکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اس دیار کے ساکنوں سے انکے دیرینہ تعلق خاطر کی یاد دلاتاہے.

آپ اپنے اصحاب کے غم و رنج اور انکی جانفشانیوں کو یاد فرما کر انکی ارواح پر درود بھیجتے تھے.



back 1 2 3 4 5 6 next