مدینہ منورہ اور جنت البقیع



اسی طرح تاریخی منابع میں لکھا ہے کسی زمانے میں ایک خطا کار شخص نے خطا کی بنا پر اپنے آپ کو آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے مخفی کر رکھا تھا ایک دن امام حسن کو مدینہ کی گلیوں میں پا لیا تو آپکو اٹھایا اور اپنے کاندھوں پر اٹھا کر رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا یہ منظر دیکھ کر پیغمبر صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہو گئی اور آپنے اسکی خطا کو در گزر کیا ۔

آئیے دوسری جانب چلتے ہیں یہ جس مزار پر سیاہ پتھر نظر آ رہا ہے یہ امام سجاد کا مزار ہے ذہن میں ایک بخار میں تپتے ہوئے نحیف انسان کی تصویر ابھرتی ہے جو خیمے سے باہر بکل رہا ہے گرتا ہو سنبھلتا ہوا قتل گاہ کے نشیب کی طرف جانا چاہتا ہے اچانک کچھ دھول اڑتی ہے اور کوئی سوار دکھتا ہے جو نشیب میں طواف کر رہا ہے پھوپھی جان زینب سلام اﷲ علیہا آواز دیتی ہیں بیٹا تم دیکھ رہے ہو نا ! یہ جبرئیل ہے جو تمہارے بابا کی مصیبت میں سوگوار ہے!! ایک اور تصویر پردئہ ذہن پر نمایاں ہوتی ہے قافلہ مدینہ واپس پہونچ گیا ہے اور ہمارا یہ امام کربلا میں مسلے گئے پھولوں کا داغ اپنے سینے میں یوں لئے ہے کوئی بات کرتا ہے تو دل کا گداز اشک اور آہوں کے ہمراہ با ہر آ جاتا ہے کیا آپ نہیں چاہتے کہ اپنے امام ہی کے مثل پا برہنہ بقیع میں داخل ہوں ؟!!کربلا میں آپ صرف ٠٢ سال تھے اور بیمار تھے لیکن جہاد کا عز م پھر بھی دل میں اتنا تھا کہ زینب نے مقتل میں جانے سے روکا کہتے ہیں امام سجاد اپنے بابا علی کی طرح تھے امام باقر[ع] سے نقل ہوا ہے کہ جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو خضوع و خشوع کا عالم یہ تھا کہ جسم پہ لرزہ طاری ہو جاتا تھا

فلسفہ اور دعاءمیں آپکی نظیر نہیں تھی واقعہ حرہ میں جب سپاہ یزید نے مدینہ پر یلغار کی وہاں کے لوگوں کا قتل عام کیا تویہ آپکی ہیبت کا اثر تھا کہ کسی کو آپکے ساتھ کچھ ناروا سلوک کرنے کی جرائت بھی نہ ہوئی ۔

یہ تیسری قبر امام سجاد [ع]ہی کے بیٹے جناب امام باقر علیہ السلام کی ہے شیعوں کے پانچویں امام محمد بن علی باقر العلوم علوم کے آبگینہ کو شکافتہ کرنے والے آپ وارث علم نبی ہیں۔ آپ حقیقت شریعت کو عصری تقاضوں کے ساتھ بیان کرتے تھے ۔

آپ وہ امام ہیں جو عھد طفولیت سے ہی دردو محن سے آشنا رہے اسیران کربلا کے قافلے میں ننھے ننھے قدموں کے ساتھ پا پرہنہ دوڑ رہے تھے وہ امام جنہوں نے اپنی پوری زندگی کربلا کی تعلیمات کو عام کرنے میں گزار دی ۔معرفت کا وہ بحر ذخار بنی نوع بشر کے سامنے پیش کیا کہ تشنہ کاموں کو ٹھنڈک تو کشتی نشینوں کو ساحل نجات کی رہنمائی ملی ۔

آپ نے جن احادیث کو اپنے جد کےواسطے سے رسول خداصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تھا انہیں مرتب کیا اور اسکے لئے شاگرد اساتذہ اور حفاظ کو تربیت کیا علمی میدان میں مکتب تشیع کی توسیع آپکے کارناموں کی بنا پر اس راہ پر گامزن ہوئی کہ امام صادق نے اسی پر عمل کرتے ہوئے علمی اور عملی ابتکارات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا

چوتھی قبر امام جعفر صادق سے متعلق ہے؛ وہ شخصیت جسکی درایت و علم کا چرچا جہان اسلام اور دیگر ادیان و مذاہب میں زبان زد ہے ؛حقائق کا مروج دین کی باریک گھتیوں کو سلجھانے والافقہ جعفری کا ناشر کیا آپکے دل میں درد نہیں ہوتا کہ دنیا کے ہر گوشے میں ہر دانشور اور فنکار کے علم اور ہنر کے سامنے خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اسکے ذوق ہنر و فن کو سراہا جاتا ہے مرنے کے بعد اسکے مزار کو مرکز احترام جانا جاتا ہے لیکن یہاں آپ اس عظیم شخصیت کے بے سایہ مزار سے چند قدم نزدیک بھی نہیں ہو سکتے ۔

یہ وہ شخصیت ہے جسکی فلاسفہ عصر سے گفتگو کے قصے اور عظیم المرتبت شاگردوں کی تربیت کافی حد تک اسکی شخصیت کی معرف ہے ۔

آپکے زمانے کے بڑے بڑے فقہا آپکے حضور فیض حاصل کرتے تھے اور خود پھولے نہیں سماتے تھے کہ آپکی شاگردی کے مقام پر خود کو فائز پاتے تھے ۔

جناب زہراسلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں ایک اہم اور قطعی مسئلہ یہ ہے کہ آپکی قبر مخفی ہے اور آپکے واقعی محل دفن کے سلسلہ میں شیعہ اور سنی محققین کے مختلف اقوال اور مستندات موجود ہیں



back 1 2 3 4 5 6 next