مدینہ منورہ اور جنت البقیع



جناب عبداللہ جیسا کے واضح ہے حضرت علی کے بھائی کے فرزندتھے حضرت علی نے اپنی بڑی بیٹی جناب زینب کی شادی آپکے ساتھ کی جن سے جناب زینب کو ٤فرزند ہوئے ؛ چاروں کے چاروں کربلا میں شہید ہو گئے ۔

جناب عبداللہ ہمیشہ پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے آپکے ساتھ ساتھ ہر جگہ جاتے تھے آپکے آگے آگے عصا ہاتھ میں لئے چلتے تھے آپ سے قبل جہاں آپکو جانا ہوتا پہونچ جاتے تھے جس جگہ آپکو ٹہرنا ہوتا تھا اس جگہ کی صفائی کرتے تھے آپکی نعلین کو اپنے ہاتھوں میں رکھتے تھے اور آپ کے کہیں قصد کی صورت میں آپکے سامنے انہیں جفت کرکے پیش کرتے تھے ۔

جناب ابراہیم حضرت رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند کی قبربھی نافع ومالک کی قبور سے چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہے آپکی والدہ ماریہ قبطیہ تھیں ابراہیم کی قبر کے قریب ظاہرا جنوب کے مشرقی سمت بعض بزرگ صحابہ (رہ) جیسے عثمان بن مظعون ،اسد بن زرارہ ،حسین بن ہزاقہ و طابعہ، حضرت علی کے با وفا ساتھی جناب مالک اشتر ان مردان خدا کی قبور بھی کوئی علامت یا نشانی موجود نہیں ہے ۔

ان بزرگوں کے مدفن سے ذرا آگے جناب ابراہیم اور شہدائے احد کی قبور کے درمیان واقعہ حرہ میں شہید ہونے والے افراد کی جائے قرار ہے۔

امام حسین کی شہادت کے ٢ سال بعد جب مدینہ کے لوگوں نے قیام کیا اور والی شہر پر شورش کی اور شہر پر اپنا تسلط قائم کر لیا تو یزید لع نے بغیر فرصت گنوائے ایک لشکر کو مدینہ کی جانب روانہ کیا اور انکی سرکوبی کا حکم دیا اور اس امر کی تاکید کر دی کہ خاندان پیغمبر صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سوا تمام لوگوں کو سرکوب کر دیا جائے سب کا قلعہ قمع کر دیا جائے۔ بہت سے لوگوں نے امام زین العابدین کی خدمت میں پناہ حاصل کی آپنے انہیں پناہ دی اور انکی حفاظت کی۔بقیع میں واقع قبور میں ایک قبر جناب حلیمہ سعدیہ کی قبر ہے جو مشرقی شمالی حصے میں واقع ہے آپ نے پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے ابتدائی ایام میں عرب میں رائج رسم کے مطابق پرورش کی اور آپکو اپنے قبیلہ میں لے گئیں آپکو دودھ پلایا اور پالا پوسا ۔

آپ نے ٤ سال تک پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ماں کی طرح پرورش کی جسکے نتیجہ میں پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کرامات سے خود بھی اور آپکے اہل خانہ بھی بہرہ مند ہوئے ۔ اس سے بڑا افتخار کیا ہو سکتا ہے کہ کوئی خدا کی سب سے بڑی مخلوق کی دایہ ہو ۔

حلیمہ سعدیہ کی قبر سے ذرا آگے جناب ابو سعید خدری ،سعد بن معاذ پیغمبر اسلامصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ٢ بڑے صحابیوں کی قبور ہیں ۔

ابو سعید مدینہ کے انصار میں تھے اور ٥١ سال کی عمر سے پیغمبراسلامصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگوں میں شریک ہوئے آپکی سب سے پہلی جنگ جنگ خندق تھی۔

سعد بن معاذ بھی اویس قبیلہ کے بڑوں میں شمار ہوتے تھے آپ بھی اسی جنگ یعنی اسی جنگ خندق میں زخمی ہوئے اور اسی جراحت کی بنا پر شہادت کے درجہ پر فائز ہوئے ۔ آپ وہی ہیں کہ جنکے لئے بنی قریظہ کی خیانت کے وقت پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تھا آپ کتاب خدا کی بنا پر فیصلہ کریں کہ انکے ساتھ کیا کیا جائے ۔

اہل سنت اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ فاطمہ بنت اس اسی جگہ سپرد خاک ہوئیں ۔

عثمان کی قبر بھی تقریباًبقیع کے درمیانی حصہ میں واقع ہے ۔

بقیع میں اور بھی بہت سے اصحاب دفن ہیں کہ جنکی کوئی علامت یا نشانی موجود نہیں ہے

یہ بقیع ہے زمین و آسمان کا دل جوانان بہشت کی ماں اس جگہ آرام کر رہی ہے محل دفن کہاں ہے؟

دل کے عقدے کھلنے لگتے ہیں چند سالہ صبر و ضبط کا باندھ آہوں اور سسکیوں کے ساتھ ساتھ ٹوٹنے لگتا ہے ۔ہم بقیع کی زیارت سے واپسی پر رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے شکوہ کرتے ہیں یا رسول اللہ دیکھیں ۔آپکے فرزند وں کے ساتھ آپکی امت نے کیا کیا ۔ لیکن اسی دوران اچانک ہمیں یاد آتا ہے کہ تم سے پہلے تو سب سے پہلے مظلوم علی نے پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے گلے شکوے کئے تھے ۔

ائے رسول خدا !! یہ آپکی بیٹی ہے کہ جسے خاک کی ا غوش میں اپنے ہاتھوں سے سلا رہا ہوں آپ خود ا سے پوچھ لیں کہ اسپر کیا گزری میں کچھ نہیں کہہ سکتا

یہ بقیع ہے.

یہ زمین و آسمان کا سب سے محترم خطہ ہے.

 



back 1 2 3 4 5 6