زندگی کے حقائق کا صحیح ادراک اور عمر کا بہتر استفادہ



۲۔ نہج البلاغہ ، فیض الاسلام ،خ/۱۱۳،۳۵۳

           Ù¾ÛŒØºÙ…بر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم نصیحت فرماتے ہیں کہ دنیا میں ایک ایسے اجنبی Ú©ÛŒ طرح رہنا جو کسی شہر میں داخل ہوتا ہے ØŒ سوچ لو کہ اگر اس کا اس شہر میں کوئی دوست یا آشنا نہ ہو تو وہ کیسے زندگی گزارے گا کیا اس Ú©Û’ باوجود کہ کسی سے الفت پیدا نہیں کرسکتا ہے ØŒ عیش Ùˆ عشرت میں زندگی بسر کرسکتا ہے ØŸ مومن کا وطن آخرت ہے اور دنیا میں مسافر اور راہی Ú©Û’ مانند ہے ØŒ اس لئے وہ اس فکر میں نہیں ہے کہ اپنے لئے عیش Ùˆ عشرت Ú©ÛŒ بساط Ú©Ùˆ پھیلائے ØŒ اسی طرح پیغمبر اسلام نصیحت فرماتے ہیں کہ دنیا میں ایک راہی Ú©Û’ مانند رہنا کہ جوراستہ پر چلتا ہے لیکن رکنے Ú©ÛŒ مجال نہیں رکھتا Û”

           Ù…Ù…Ú©Ù† ہے اس قسم Ú©Û’ جملوں پر ظاہری توجہ کرنے سے انسان غلط فہمی کا شکار ہوجائے اور یہ فکر کرنے Ù„Ú¯Û’ کہ دوسروں سے کنارہ Ú©Ø´ÛŒ کرنی چاہیئے اور گھر بنانے اور خاندان Ú©Ùˆ تشکیل دینے Ú©ÛŒ فکر Ú©Ùˆ ذہن سے نکال دینا چاہیئے او ر بالآخر دنیا Ú©ÛŒ نعمتوں سے دوری اختیار کرکے صرف اخروی دنیا Ú©ÛŒ فکر کرنی چاہیئے ØŒ کیونکہ وہاں پر انسان Ú©ÛŒ ابدی قیام گاہ ہے ! اس میں کوئی Ø´Ú© Ùˆ شبہ نہیں ہے کہ اس قسم کا طرز تفکر اسلام Ú©Û’ بنیادی اصولوں Ú©Û’ مطابق نہیں ہے ØŒ کیونکہ ممکن ہے دوست Ùˆ احباب کا انتخاب ØŒ خاندان Ú©ÛŒ تشکیل ØŒ مال Ùˆ دولت اور گھر بنانا و․․ سب آخرت Ú©Û’ محور بن جائیں اور دنیا Ú©ÛŒ محبت انسان کا مقصد قرار نہ پائے بلکہ آخرت Ú©ÛŒ توجہ اور Ø­Ú©Ù… خدا Ú©ÛŒ اطاعت انسان کا مقصد قرار پائے ØŒ کیونکہ دنیا Ú©Û’ ذریعہ اور اس Ú©ÛŒ لذتوں سے فائدہ اٹھا کر اخروی کمالات اور قرب الہی حاصل کیا جاسکتا ہے Û”

           Ø­Ù‚یقت میں جس Ù†Û’ آخرت Ú©Ùˆ اپنا مقصد قرار دیا ہے اس Ù†Û’ دنیا Ú©Ùˆ وسیلہ Ú©Û’ طور پرا نتخاب کیا ہے ØŒ اب اگر کوئی انسان دنیا سے چشم پوشی کرکے اسے آخرت کیلئے وسیلہ قرار نہیں دے سکتا ہے ØŒ تو Ú©Ù… از Ú©Ù… اسے ایک راہی کا رول ادا کرنا چاہیئے کہ راستہ سے چلتے ہوئے تھکاوٹ دور کرنے Ú©ÛŒ غرض سے قدرے رک کر آرام کرے ۔اگرچہ ایسے شخص Ú©ÛŒ نظر میں دنیوی امور اصلیت Ú©Û’ حامل ہیں اور مکمل طور پر انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ØŒ Ú©Ù… از Ú©Ù… ان سے مدد حاصل کرے اور ضرورت Ú©Ùˆ پورا کرنے Ú©ÛŒ حد تک دنیوی مباحات سے استفادہ کرنا چاہیئے Û” چنانچہ حضرت امام موسی بن جعفرعلیہ السلا Ù… Ù†Û’ اس مطلب Ú©Û’ پیش نظر فرمایا ہے : 

          ” اپنے وقت Ú©Û’ ایک حصہ Ú©Ùˆ حلال لذتوں سے استفادہ کرنے کیلئے مخصوص کرو “

          جملہٴ ” وَعُدَّ نَفْسَک من اصحاب القبور “ بلند ترین تعبیر ہے جسے پیغمبر اسلام   ï·º Ù†Û’ استعمال کیا ہے، لیکن ممکن ہے اس سے بھی غلط مطلب لیا جائے ØŒ جب آنحضرت  فرماتے ہیں : ” اپنے آپ Ú©Ùˆ مردہ قرار دو “ اس کا ظاہری مطلب یہ ہے کہ چونکہ مرد Û’ ضروری ترین نعمتوں ØŒ جیسے کھانے پینے سے محروم ہیں ØŒ اور تم بھی دنیا اور اس Ú©Û’ امکانات سے فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا۔ جبکہ یہ ایسی صورت میں ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ مراد یہ ہے کہ انسان اپنی مستقل قیام گاہ Ú©ÛŒ طرف توجہ رکھے Û” جب دنیوی زندگی آخرت Ú©ÛŒ گزرگاہ اوردوسری دنیا میں پہنچنے کیلئے ایک پل ہے ØŒ تو انسان Ú©ÛŒ توجہ اصلی مقصد اور ابدی قیام گاہ Ú©ÛŒ طر ف رہنا چاہیئے اور ایک د Ù† کیلئے اپنے آپ Ú©Ùˆ آمادہ کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرنی چاہیئے اور کافی زادراہ اپنے ساتھ اٹھانے Ú©ÛŒ فکر کرے تا کہ وہاں پر پشیمان اور شرمندہ نہ ہوجائے۔پس پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ مراد یہ نہیں ہے کہ انسان دنیوی امو رکو مکمل طور پر چھوڑدے اور ذریعہ معاش اوراپنے آپ اور اپنے اہل Ùˆ عیال کیلئے مستقبل Ú©Û’ وسائل Ùˆ آسائش Ú©ÛŒ کوئی فکر نہ کرے Û”

           Ø¢ÛŒØ§Øª Ùˆ روایات سے غلط مطلب نکالنے Ú©ÛŒ عادت ØŒ مسلمانوں میں زمانہ قدیم سے رہی ہے ØŒ چنانچہ جب پیغمبر اکرم  ï·º Ú©Û’ زمانے میںعذاب Ú©Û’ بارے میں ایک آیت نازل ہوئی تو آنحضرت Ú©Û’ بعض اصحاب ØŒ گھر بار ØŒ ازدواجی زندگی ØŒ کھانا پینا اور لباس وغیرہ Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر عبادت میں مشغول ہوگئے تو جب یہ خبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Ùˆ پہنچی تو آپ  Ù†Û’ انہیں اپنے پاس بلاکر فرمایا: ’ ’ ایسا کیوں کرتے ہو؟ میں جو تمہارا پیغمبر ہوں ،عبادت Ùˆ روزہ داری Ú©Û’ ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی بھی چلا رہا ہوں اور دنیوی لذتوں سے بھی استفادہ کرتا ہوں ،تم لوگ بھی میرے نقش قدم پر Ú†Ù„ کر گھر بار اور اپنی زندگی Ú©Ùˆ نہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ùˆ “

           Ù…ذکورہ مطلب Ú©Û’ پیش نظر اس بات Ú©ÛŒ طرف توجہ کرنا ضروری ہے کہ ممکن ہے کوئی انسان دنیا میں کثرت سے  مالی Ùˆ مادی امکانات کا مالک ہو، لیکن دنیا پرست نہ ہو، کیونکہ تمام مادی امکانات Ú©Ùˆ حق Ú©ÛŒ راہ ڈھونڈنے میں وسیلہ Ú©Û’ طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے Û” یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب دنیا Ú©ÛŒ مذمت کا مسئلہ ہو تو اس مذمت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قدرتی وسائل Ú©Ùˆ حقیر سمجھا جائے ØŒ کیونکہ وہ سب خدا Ú©ÛŒ پیدا کردہ اور الٰہی آیات ہیں Û” بلکہ درحقیقت مذمت انسان Ú©ÛŒ فکراور نیت Ú©Û’ بارے میں Ú©ÛŒ گئی ہے جو اسے دنیا Ú©ÛŒ نعمتوں سے وابستہ کردیتی ہے اور انہیں اصلی مقصدکے طورپر انتخاب کرنے پر مجبور کرتی ہے اور اس Ú©Û’ وسیلہ Ú©Û’ رول سے غافل ہوتا ہے ØŒ پس حقیقت میں انسان Ú©ÛŒ مادی وسائل سے  استفادہ Ú©ÛŒ نا پسندیدہ طریقہ سے مذمت Ú©ÛŒ گئی ہے Û”

           Ø­Ø¶Ø±Øª علی علیہ السلام ØŒ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ توصیف میںفرماتے ہیں:

          ” فَاَعْرَضَ عَنِ الدُّنیا بِقَلبِہِ ÙˆÙŽ اَمَاتَ ذِکْرَھَا عَنْ نَفْسِہِ “ Û±#



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next