بیداری اسلامی اور مغرب کاسیاہ کارنامہ



لہذا اس دور Ú©ÛŒ نئی نسل پر یہ سنگین ذمہ داری ہے کہ اس تحریک بیداری اسلامی Ú©ÛŒ مسؤلیت Ú©ÛŒ اہمیت Ú©Ùˆ ان تمام نئنسلوں Ú©Û’ درمیان پھیکا نہ Ù¾Ú‘Ù†Û’ دیں تاکہ یہ نئی نسل ہر دورکے مستبد اور ڈیکٹاٹور ÙˆÚº Ú©ÛŒ رہبری سے بخوبی آشناء رہے تاکہ اس تحریک بیداری اسلامی Ú©ÛŒ حفاظت کرکے اوراس ہاتھ میں آئے موقع  Ú©ÛŒ اہمیت Ú©Ùˆ نہ کھوکر آئندہ اپنا ریکارڈ قائم رکھیں اوراب آئندہ کسی بھی دور میں اس تحریک Ú©Ùˆ سست نہ ہونے دیں Û”

 

پیشروی  Ú©Û’ موانع  

لیکن یہ ایسا قضیہ نہیں کہ جس کو سادہ سمجھ لیا جائے بلکہ گذشتہ اور دور حاضر کے تجربات واضح طور سے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ گذشتہ اور دور حاضر کے تجربات کے ذریعہ استکباری طاقتیں ہر روز قوی سے قوی تر ہورہی ہیں اور مغرب والے گذشتہ تجربوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قرن حاضر میں پیشرفتہ سیاسی وسائل سے استفادہ کررہے ہیں جو اس دور میں سخت مشکلات اور الجھاؤ سے ربرو ہے بطورمثال اگر مصر کے پچیس (۲۵) جنوری کے انقلاب پر نظر کی جائے تو امریکا اور غرب نے اپنانیا پیترابدلکر اچانک اپنے کو انقلاب مصر کے حامی اوروہاں کی پبلک کے طرفدار وں میں قرار دے دیا اوراپنے کو حقوق بشرکے دفاع کرنے والوں میں ہونے کا دعوی دار کہنے لگے درحالی کہ کل تلک یہی سرنگون شدہ ڈیکٹاٹور حاکم کے سب سے بڑے حامی ، طرف داراور اس کو اپنا مورد اعتمادکہتے تھے اور وہ ظالم حاکم ان کا نزدیک ترین حامی قراردیا جاتا تھا ۔

اسی طرح ٹونس Ú©Û’ چودہ (Û±Û´) جنوری Ú©Û’ انقلاب Ú©Û’ وقت فرانس Ú©Û’ صدر سارکوزی Ú©ÛŒ حکومت آخری وقت تک وہاں Ú©Û’ ڈیکٹاٹور حاکم <زین العابدین بن علی> Ú©ÛŒ حمایت کرتی رہی اور اس Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ گرتے ہی اپنے منافع Ú©Û’ حصول Ú©ÛŒ خاطر انقلاب لانے والے گروہ Ú©Û’ رہبروں  اور لیڈروںسے روابط برقرارکرکے ایک نئی اسکیم Ú©Û’ تحت اپنے تسلط قائم رکھنے Ú©Û’ لئے تعلقات قائم کرنے Ù„Ú¯ÛŒ Û” 

 Ø¨ÛØ± حال امریکہ اور مغرب Ú©ÛŒ دوبارہ سے مسلمانوں پر مسلط ہونے کےلئے رینگنے والے کیڑے Ú©ÛŒ طرح چال Ú©Ùˆ سمجھ Ù†Û’ Ú©Û’ لئے انقلاب لانے والے ممالک Ú©Û’ رہبروں Ú©Ùˆ ہوشیاری سے قدم رکھنے Ú©ÛŒ ضرورت ہے لہذا اسلامی ملکوں میں انقلاب لانے والوں میں صف اول میں رہنے والے جوانوں Ú©Û’ لئے ضروری ہے کہ وہ دشمن Ú©Û’ اس حیلہ سے واقف رہکر ان Ú©Û’ آزادی حقوق بشر Ú©Û’ نعرہ سے دھوکا نہ کھاجائیں Û”

لہذا امریکہ Ú©Û’ اس دھوکہ Ú©Ùˆ سمجھنے Ú©Û’ لئے گذشتہ صدی اور خصوصاً وہ سال جو دور حاضر Ú©Û’ حالات پرمنتہی ہیں، کا مطالعہ سب سے زیادہ فائدہ مندثابت ہوگا کہ امریکہ اور یورپ  Ù†Û’ یہ ثابت کردیا کہ وہ صرف حقوق بشرکی آزادی Ú©Û’ قوانین Ú©Ùˆ پائمال ہی کرنے Ú©Û’ قائل نہیں بلکہ اپنے منافع Ú©ÛŒ خاطر اگرہزاروں لوگوں Ú©ÛŒ جان بھی Ú†Ù„ÛŒ جائے تو ان پر فرق نہیں پڑتا ہے چنانچہ اس ذیل میں ثبوت Ú©Û’ طورپر  Û±Û¹Û´Ûµ Ø¡  میں ہیروشیماء پر امریکہ Ú©Û’ ایٹمی حملہ Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے Û”

لہذا اگر اس تفصیل Ú©Ùˆ مدّنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یورپ کس طرح سے ایک طرف اپنے کومظلوم انسانوں Ú©Ùˆ ڈیکٹاٹور حاکموں سے نجات دلانے اورآزادی حقوق بشر کا مدعی کہلاتا جبکہ دوسری  طرف کتنی مرتبہ ان Ú©Û’ حقوق Ú©Ùˆ نظر انداز کرتے ہوئے کتنے افراد اور اشخاص Ú©Ùˆ اپنی من مانی Ú©Û’ تحت قربان کرچکاہے Û”

لہذا ان کا یہ سیاہ کارنامہ اس بات Ú©ÛŒ نشاندہی کرتا ہے کہ اس جہان پر رہبری کا دعوی کرنے Ú©Û’ لئے استکبار Ú©Û’ یہ اقدامات  عام پبلک  Ú©Û’ لئے قابل قبول نہیں بلکہ وہ کسی بھی وقت صرف اپنے مقصد Ú©Û’ حصول اور منافع Ú©ÛŒ خاطرزورگوئی اورفوجی قوت کواستعمال کرکے Ø¢Ú¯Û’ قدم بڑھا سکتا ہے جیسا کہ فی الحال مشرق وسطی Ú©Û’ حالات ایسے ہی نظر آتے ہیں کہ امریکہ اور مغرب Ú©Û’ اس دعوے Ú©Û’ برخلاف کہ جواس Ù†Û’ اس خطے Ú©ÛŒ امنیت ،صلح Ú©Ùˆ برقراررکھنے Ú©Û’ لئے کیا ہے Û”

لہذا اسلامی ملکوں Ú©Û’ جوانوں Ú©Ùˆ یہ جاننا چاہیئے کہ جب جب بھی وائٹ ہاؤس Ú©Û’ لیڈر ØŒ وزارت خارجہ ØŒ وزارت دفاع ،س Ø¢ÛŒ اے  Ø§ÙˆØ± امریکی کانگریس جھان اسلام Ú©Û’ کسی بھی انقلاب Ú©ÛŒ حمایت کرتے ہیں تو اس سے ان کا Ú©Ú†Ú¾ اورمقصد ہوتا ہے کہ جس سے حقیقت میں وہاں Ú©ÛŒ لیڈری اور بربادی کاخاکہ پیش کرکے وہاں Ú©Û’ منابع اور ثروت پراپنا تسلط پیدا کرنا ہوتا ہے تا کہ اس وسیلہ سے وہاں Ú©Û’ تیل Ú©Û’ ذخائر سے ہماری کمپنیاںبہرمند ہوتی رہیں اور ان Ú©Ùˆ اسلحہ فروخت کرکے ہمارانظام سرمایہ داری برقرار رہے Û”



back 1 2 3 4 5 next