امام صادق (علیہ السلام) کی مختصر سوانح حیات



سید بن طاووس لکھتے ہیں : ١٤٨ ہجری کو شہر مدینہ میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی شہادت ہوگئی ،لیکن آپ کے علمی مکتب کی تعطیل نہیں ہوئی بلکہ آپ کے جانشین اور آپ کے فرزند امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی رہبری میں یہ مکتب جاری او رباقی رہا (٢) ۔

امام موسی بن جعفر نے نہ صرف علم کے اعتبار سے تمام علماء اور علمی اشخاص کو تحت الشعاع قرار دیا بلکہ فضائل اخلاقی اور برجستہ انسانی صفات کے اعتبار سے بھی اس قدر زبان زد عام و خاص تھے کہ جو علماء ان کی پُر افتخار زندگی سے آشنائی رکھتا ہے وہ ان کی اخلاقی عظیم شخصیت کے سامنے سر تعظیم خم کرتا ہے ۔

اہل سنت کا مشہور محدث اور عالم ''ابن حجر ہیتمی'' لکھتا ہے :

موسی کاظم اپنے والد کے علوم کے وارث تھے اور ان کے اندر بہت زیادہ فضل و کمال پایا جاتا تھا ۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ اس قدر عفو اور نظر اندازی سے کام لیا کہ ان کا لقب ''کاظم '' ہوگیا اور ان کے زمانہ میں کوئی بھی شخص الہی معارف ، علم اور بخشش میں ان کے برابر نہیں تھا (٣) ۔(٤) ۔

  1. حاج شيخ عباس قمى، الأنوارالبهيه، مشهد، مؤسسه منشورات دينى مشهد، ص 170.2 . مختصر تاريخ‏العرب، Ø· 2ØŒ تعريب: عفيف ‏البعلبكى، بيروت، دارالعلم‏ للملايين،1967

 

عہدہ امامت کے لئے امام صادق (علیہ السلام) کی لیاقت کا اعتراف

سوال :  کیا علمائے اہل سنت میں سے کسی عالم دین Ù†Û’ عہدہ امامت Ú©Û’ لئے امام صادق (علیہ السلام) Ú©ÛŒ لیاقت کا اعتراف کیا ہے ØŸ

جواب :  بعض علمائے اہل سنت Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ ولایت اور امامت Ú©ÛŒ تصریح Ú©ÛŒ ہے جیسے :

Ù¡Û”  ابوزکریا محیی الدین بن شرف نووی (ت : ٦٧٦ھ )Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 next