تحریف قرآن کریم کے اسباب



دوسرا سبب

دوسرا سبب انسان کا افسانہ گھڑنے اور کہانیاں کہنے کا رجحان ہے اور یہ پوری دنیا کی تاریخ میں ملتا ہے ۔انسان میں ایک ہیرو پرستی کا جذ بہ ہوتا ہے جس کے تحت وہ قومی اور مذہبی شخصیتوں کے بارے میں دینی افسانے تراشتا رہتا ہے ۔2 اس کا بہترین ثبوت یہ ہے کہ لوگوں نے بو علی سینا اور شیخ بہائی جیسے نا بغہٴ روز گار لوگوں کے لئے بہت سے افسانے گھڑ ڈالے ہیں ۔ بو علی سینا بلا شک وشبہہ ایک نابغہ ٴروز گار تھے اور ان کے جسمانی اور روحانی قویٰ ایک غیر معمولی پہلو رکھتے تھے تاہم انہیں کی وجہ سے لوگوں نے ان کے متعلق داستانے بنا ڈالیں مثلاً یہ کہ بو علی سینانے ایک آدمی کو ایک فرسخ کے فاصلے سے دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ شخص روغنی روٹی (گھی میں تلی ہوئی روٹی) کھا رہا ہے ۔لوگوں نے ان سے پوچھا کہ تو نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ یہ روٹی کھا رہا ہے اور روٹی بھی گھی میں تلی ہوئی ہے؟ انہو ں نے کہا اس لئے کہ میں روٹی کے آس پاس مکھیاں اُڑتے دیکھ رہا ہوں ۔میں سمجھ گیا کہ اس کی روٹی تلی ہوئی ہے جو مکھیاں اس کے آس پاس چکر کاٹ رہی ہیں ۔معلوم ہوا کہ یہ افسانہ ہے ۔جو شخص ایک فرسخ سے مکھی دیکھ سکتا ہے وہ روٹی کا روغن مکھیوں سے بھی جلدی دیکھ سکتا ہے ۔

 ÛŒØ§ کہتے ہیں کہ بو علی سینا جس زمانے میں اصفہان میں پڑھتے تھے انہوں Ù†Û’ بتایا تھا کہ میں آدھی رات Ú©Ùˆ جب Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کےلئے اٹھتا ہوں تو کاشان Ú©Û’ آہنگروں Ú©Û’ ہتھوڑوں Ú©ÛŒ آوازیں مجھے Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ نہیں دیتیں۔ لوگ گئے اور انہوں Ù†Û’ خود جا کر دیکھ لیا تو یہ Ø­Ú©Ù… جاری کر دیا کہ کاشان Ú©Û’ ٹھٹھیرے اور لوہار ہتھوڑے نہ چلائیں ۔بعد میں بو علی سینا Ù†Û’ بتایا کہ اس رات Ú©Ùˆ میں آرام سے سویا یا میں Ù†Û’ آرام سے مطالعہ کیا Û” معلوم ہوا کہ یہ بھی افسانہ ہے Û”

 Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº Ù†Û’ شیخ بہائی Ú©Û’ متعلق بھی بہت سی کہانیاں بنا ڈالی ہیں ۔اس قسم Ú©ÛŒ باتیں عاشور Ú©Û’ حادثے ہی سے مخصوص نہیں ہے ۔لوگ بو علی سینا Ú©Û’ بارے میں جو Ú©Ú†Ú¾ کہتے ہیں کہیں ۔اس سے کسے نقصان پہنچ سکتا ہے ØŸ کسی Ú©Ùˆ نہیں ۔لیکن ایسے لوگ جن Ú©ÛŒ شخصیتیں رہنما شخصیتیں ہیں جن Ú©Û’ قول، فعل، قیام اور تحریک عوام Ú©Û’ لئے سند اور حجّت ہیں ان Ú©ÛŒ باتوں، شخصیتوں اور تاریخوں میں تحریف نہیں ہونی چاہئے ۔ہم شیعوں Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ بارے میں کتنے افسانے Ú¯Ú¾Ú‘Û’ ہیں ! علی علیہ السلام Ú©Û’ غیر معمولی انسان ہونے میں کسی Ú©Ùˆ عذر نہیں ۔ان Ú©ÛŒ شجاعت میں کسی Ú©Ùˆ شبہہ نہیں۔ دوست اور دشمن سبھی مانتے ہیں کہ علی علیہ السلام Ú©ÛŒ شجاعت غیر معمولی تھی Û” علی علیہ السلام Ù†Û’ جس میدان جنگ میں اور جس پہلوان سے مقابلہ کیا اسے پچھاڑا، لیکن کیا افسانہ سازوں Ù†Û’ اسی پر قناعت Ú©ÛŒ ! ہر گز نہیں Û” مثال Ú©Û’ طور پر کہتے ہیں کہ علی علیہ السلام خیبر Ú©ÛŒ لڑائی میں مرحب پہلوان Ú©Û’ مقابلے میں گئے ۔مرحب کتنا زبردست پہلوان تھا Û” مؤرخوں Ù†Û’ بھی لکھا کہ علی علیہ السلام Ù†Û’ جیسے ہی اس پر وار کیا اس Ú©Û’ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ ہوگئے (نہ جانے یہ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ دو برابر Ú©Û’ آدھے تھے یا نہیں) لیکن اس پر لوگوں Ù†Û’ ایسی ایسی باتیں بنائی ہیں اور ایسے ایسے افسانے Ú¯Ú¾Ú‘Û’ ہیں جو مذ ہب Ú©Ùˆ بگاڑ ڈالتے ہیں۔کہتے ہیں کہ جبرئیل علیہ السلام Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… پروردگار ہوا کہ فو راً پہنچو ØŒ اگر علی علیہ السلام Ú©ÛŒ تلوار زمین پر گری تو زمین Ú©Û’ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ ہو جائیں Ú¯Û’ اور اس گائے اور Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ تک جا پہنچے Ú¯ÛŒ جن پر زمین Ù¹Ú©ÛŒ ہوئی ہے Û” اپنا پر علی علیہ السلام Ú©ÛŒ تلوار Ú©Û’ نیچے بچھا دو۔ جبرئیل گئے اور ویسا ہی کیا ۔علی علیہ السلام Ù†Û’ بھی ایسا وار کیا کہ مرحب Ú©Û’ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ ہو گئے Û” وہ دونوں Ù¹Ú©Ú‘Û’ کیا تھے کہ پورے پورے آدھے تھے، اگر انہیں ترازو میں رکھ کر تولتے تو دونوں پلڑے برابر بیٹھتے ۔علی علیہ السلام Ú©ÛŒ تلوار سے جبرئیل Ú©Û’ پر میں زخم آگیا ۔چالیس دن اور چالیس رات تک وہ آسمان پر نہیں جا سکے Û” چالیس دن Ú©Û’ بعد جیسے ہی آسمان پر پہنچے اللہ Ù†Û’ سوال کیا کہ چالیس دن تک کہاں رہے؟ اے میرے پروردگار !میں زمین پر تھا Û” تو Ù†Û’ ہی تو میری ڈیوٹی لگائی تھی ۔جلدی کیوں نہیں پلٹے؟ اے خدا! جیسے ہی علی علیہ السلام Ú©ÛŒ تلوار گری اس Ù†Û’ میرا پر زخمی کردیا Û” میں ان چالیس دنوں تک اس Ú©ÛŒ مرحم پٹی کرتا رہا Û” ایک اور شخص کہتا ہے کہ علی علیہ السلام Ú©ÛŒ تلوار اتنی فرتی اور نرمی سے مرحب کا سر چیرتی ہوئی Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©ÛŒ کاٹھی Ú©Û’ نمدے میں اتر گئی کہ علی علیہ السلام Ù†Û’ تلوار نکال بھی Ù„ÛŒ اور مرحب Ú©Ùˆ خبر بھی نہیں ہوئی! بولا اے علی علیہ السلام! بس تمہارا زور اتنا ہی تھا؟ (اس Ù†Û’ سوچا کہ وار کاری نہیں لگا ہے) تمہاری ساری پہلوانی بس یہیں تک تھی؟ علی علیہ السلام Ù†Û’ کہا: ذرا ہل Ú©Û’ تو دکھا Û” مرحب Ù†Û’ جیسے ہی اپنے آپ Ú©Ùˆ ہلایا ،آدھا جسم ایک طرف گر پڑا اور آدھا دوسری طرف!

 ÛŒÛ مرد بزرگوار یعنی حاجی نوری اپنی کتاب ”لولو ومرجان“ میں اس قسم Ú©Û’ افسانوں Ú©ÛŒ گھڑت پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں: حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام Ú©ÛŒ شجاعت Ú©Û’ با رے میں لکھا گیا ہے کہ انہوں Ù†Û’ جنگ صفین میں (جس میں انکی شرکت کرنے کا کوئی علم نہیں ہے اور اگر انہوں Ù†Û’ شرکت Ú©ÛŒ بھی ہوگی تو وہ اس وقت پندرہ سال Ú©Û’ ہونگے) ایک آدمی Ú©Ùˆ ہوا میں اچھالا پھر دوسرے Ú©Ùˆ پھر تیسرے Ú©Ùˆ غرض اسی طرح اسّی (Û¸Û°) آدمی اُچھالتے Ú†Ù„Û’ گئے ۔جب آخری آدمی Ú©Ùˆ اُچھال Ú†Ú©Û’ تو پہلا آد Ù…ÛŒ ہوا سے نیچے آیا اور آپ Ù†Û’ تلوار سے اس Ú©Û’ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ کر دئے پھر دوسرا گرا تو اس Ú©Û’ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ کردئے پھر تیسرا اور پھر چوتھا ØŒ غرض اسی طرح انہوں Ù†Û’ اسّی آدمی تہہ تیغ کر ڈالے Û”

 Ø­Ø§Ø¯Ø«Û کربلا میں جو تحریفیں ہوئی ہیں ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ افسانہ سازی Ú©Û’ جذبے Ú©Û’ تحت ہوئی ہیں۔ یورپ والے کہتے ہیں کہ مشر Ù‚ÛŒ ملکوں Ú©ÛŒ تا ریخ میں مبالغے اور گپیں بہت ہیں اور وہ سچ بھی کہتے ہیں۔ملا آقائے در بندی Ù†Û’

 â€ اسرار الشہادہ “میں لکھا ہے: عمر سعد Ú©ÛŒ Ú¯Ù’Ú¾Ú‘ سوار فوج میں Ú†Ú¾ لاکھ سوار اور پیدل فوج میں دو کروڑ سپاہی تھے Û” اس طرح لشکریوں Ú©ÛŒ Ú©Ù„ تعداد دو کروڑ Ú†Ú¾ لاکھ تھی اور وہ سب Ú©Û’ سب کوفہ Ú©Û’ رہنے والے تھے Û” تو کیا کوفہ اتنا بڑا شہر تھا؟ کوفہ ایک نو آباد شہر تھا Û” جسے بسے ہوے اس وقت تک پینتیس سال بھی نہیں گزرے تھے۔ کیوں کہ کوفہ عمر بن الخطاب Ú©Û’ زمانے میں بسایا گیا تھا۔ اس Ú©Û’ بسانے کا Ø­Ú©Ù… ”عمر“ Ù†Û’ دیا تھا۔ تاکہ ایران Ú©Û’ قریب اسلامی فوج کا ایک مرکز قائم ہوجائے۔ اس وقت نہ جانے کوفہ Ú©ÛŒ Ú©Ù„ آبادی ایک لاکھ آدمیوں پر بھی مشتمل تھی یانہیں Û” یہ بات عقل میں نہیں آتی کہ عاشورا Ú©Û’ دن کربلا میں دو کروڑ اور Ú†Ú¾ لاکھ سپاہی جمع ہوجائیں اور ان میں سے تین لاکھ Ú©Ùˆ حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام موت Ú©Û’ گھاٹ اتار دیں۔یہ بات حادثہ کربلا Ú©ÛŒ ساکھ Ú©Ùˆ بالکل ختم کر دیتی ہے۔

 Ú©ÛØªÛ’ ہیں کہ ایک شخص ہرات Ú©Û’ بارے میں Ú¯Ù¾ اڑایا کرتا تھا اور کہتا تھا: ہرات ایک زمانے میں بہت بڑا شہر تھا Û” لوگوں Ù†Û’ پوچھا کتنا بڑا تھا؟ اس Ù†Û’ جواب دیا: ایک وقت میں وہاں اکیس ہزار کانے نانبائی ”احمد“ نام Ú©Û’ رہتے تھے۔ اب وہاں کتنے لوگ ہونے چائیں اور ان میں سے کتنے احمد ہوں اور پھر کتنے احمد کانے ہوں جن میں اکیس ہزار کا Ù†Û’ احمد نانبائی ہونگے!

 Ø§ÙØ³Ø§Ù†Û سازی Ú©Û’ اس جزبے Ù†Û’ بہت کام کئے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ایک مقدس سند Ú©Ùˆ افسانہ سازوں Ú©Û’ اختیار میں نہ دیں Û” ”وان لنافی کلّ خلف عدو لا ینفون عنا تحریف الغالین Ùˆ انتحال المبطلین۔“ 3 یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہرات Ú©Û’ لئے جو چاہے جو Ú©Ú†Ú¾ کہے لیکن کیا یہ بات درست ہے کہ واقعہ عاشور Ú©ÛŒ تاریخ میں بھی جس Ú©Ùˆ ہم بطور معمول ہر سال ایک مکتب Ú©ÛŒ حیثیت سے زندہ اور تازہ کرتے ہیں یہ سب افسانویت داخل ہوجائے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next