تحریف قرآن کریم کے اسباب



 Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† جس وقت تاریخ پڑھتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس حادثہ پر لوگوں Ù†Û’ کیاکیا ستم ڈھائے ہیں۔خدا Ú©ÛŒ قسم حاجی نوری سچ کہتے ہیں ”کہ آج اگر کوئی حسین علیہ السلام پر رونا چاہے تو اسے ان تحریفوں، تبدیلیوں اور ان جھوٹی باتوں پر رونا چاہئے“

 â€Ø±ÙˆØ¶Ûƒ الشہداء“ نام Ú©ÛŒ ایک مشہور ومعروف کتاب ہے جس کا مصنّف ملاّ حسین کاشفی ہے ۔حاجی نوری کہتے ہیں کہ زعفر جن اور قاسم Ú©ÛŒ شادی کا قصّہ اس کتاب میں پہلی بار اس شخص Ù†Û’ تحریر کیا تھا۔ میں Ù†Û’ یہ کتاب دیکھی نہیں تھی اس لئے یہ سوچتا تھا کہ اسمیں ایک دو ہی باتیں ایسی ہونگی ۔بعد میں یہ کتاب جو فارسی میں ہے اور تقریبا پانچ سو (ÛµÛ°Û°) سال پہلے تالیف ہوئی ہے Û” (میری نظر سے گذری) 11 ملاّحسین کاشفی ایک ملاّ اور پڑھا لکھا آدمی تھا اس Ú©ÛŒ کتنی ہی کتابیں ہیں جن میں ایک ”انوار سہیلی“ نامی کتاب بھی ہے ۔اس Ú©Û’ حالات Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے پتہ نہیں لگتا کہ وہ شیعہ تھا یا سنّی Û” بنیادی طور پر وہ طرح طرح Ú©ÛŒ صفات رکھتا تھا ۔شیعوں میں جاتا تھا تو اپنے آپ Ú©Ùˆ سو فیصدی پکّا شیعہ ظاہر کرتا تھا اور جب سنّیوں میں جاتا تھا تو خود Ú©Ùˆ حنفی بتاتا تھا Û” سبزوار کا رہنے والا تھا اور سبزوار شیعت کا مرکز رہا ہے جہاں Ú©Û’ لوگ کٹر شیعہ اور آبادی سو فیصد شیعہ تھی جب وہ ہرات جاتا تھا (عبدالرحمٰن جامی کا بہنوئی یا ساڑھو تھا) تو وہاں سنّی اور اہل تسنّن Ú©ÛŒ روش پر چلنے والا بن جاتا تھا ۔واعظ بھی تھا لیکن مدّت تک سبزوار میں رہا تھا ۔مصیبت کا ذکر کیا کرتا تھا Û” Û¹Û±Û° Ú¾ Ø¡ Ú©Û’ آس پاس اس Ú©ÛŒ وفات ہوئی ہے یعنی نویں صدی ہجری Ú©Û’ اواخر یا دسویں صدی ہجری Ú©Û’ اوایل میں اس Ù†Û’ انتقال کیا ہے ۔اس Ù†Û’ پہلی کتاب جو مرثیہ پر فارسی زبان میں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے وہ یہی کتاب ہے جو آج سے پانچ سو سال پہلے تصنیف ہوئی ہے ۔اس کتاب سے پہلے لوگ ابتدائی اور اصلی مآخذ سے واقعات حاصل کرتے تھے Û” شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ ”ارشاد“ نامی کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے اور نہایت معتبر اور مستند کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے ۔ہم اگر شیخ مفید Ú©ÛŒ ”ارشاد“ہی سے مواد حاصل کریں تو پھر کہیں اور جانے Ú©ÛŒ ضرورت ہی نہ Ù¾Ú‘Û’ ۔اہل تسنّن میں سے طبری Ù†Û’ لکھا ہے، ابن اثیر Ù†Û’ لکھا ہے، یعقوبی، ابن عساکر اور خوارزمی Ù†Û’ لکھا ہے Û” نہ جانے اس ظالم Ù†Û’ کیا کیا ہے ۔میں Ù†Û’ جس وقت یہ کتاب Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ تو دیکھا کہ نام بھی جعلی ہے یعنی حسین علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں ایسے ایسے نام لکھتا ہے جن کا مطلقاً کوئی وجود ہی نہیں تھا Û” دشمنوں Ú©Û’ بھی ایسے ایسے نام بیان کرتا ہے جوسب Ú©Û’ سب جعلی ہیں ۔اس Ù†Û’ تو واقعات Ú©Ùˆ افسانہ اور کہانی بنا کر پیش کیا ہے Û”

 Ú†ÙˆÙ†Ú©Û یہ پہلی کتاب ہے جوفارسی زبان میں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی اس لئے مرثیہ خوان جو Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ نہیں ہو تے تھے اور عربی Ú©ÛŒ کتابیں استعمال نہیں کر سکتے تھے یہی کتاب اٹھا لیتے تھے اور مجلسو Úº میں Ù¾Ú‘Ú¾ دیتے تھے ۔یہی سبب ہے کہ ہم آج امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ سوگ Ú©ÛŒ مجالس Ú©Ùˆ ”روضہ خوانی“ کہتے ہیں ۔امام حسین علیہ السلام، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام Ú©Û’ زمانے میں روضہ خوانی Ú©ÛŒ اصطلاح رائج نہیں تھی اور بعد میں سیّد مرتضیٰ اور خواجہ نصیرالدین طوسی Ú©Û’ وقت میں بھی روضہ خوانی نہیں کہتے تھے ۔آج سے پانچ سو سال پہلے سے اس کا نام روضہ خوانی پڑا ۔روضہ خوانی یعنی کتاب ”روضۃالشہداء“ پڑھنا یعنی وہی جھوٹی کتاب پڑھنا ۔جس وقت سے یہ کتاب لوگوں Ú©Û’ ہاتھ Ù„Ú¯ÛŒ ہے کسی شخص Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ صحیح صحیح تاریخ نہیں Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ Û”

 Ø³Ø§Ù¹Ú¾ ستّر سال پہلے ملّا آقای دربندی مرحوم پیدا ہوا ۔اس Ù†Û’ ”روضۃالشہداء“ Ú©ÛŒ باتوں میں Ú©Ú†Ú¾ اور اضافے کیے اور سب Ú©Ùˆ اکٹھا کرکے ”اسرار الشہادۃ“ نامی ایک کتاب Ù„Ú©Ú¾ ڈالی Û” حقیقت یہ ہے کہ اس کتاب میں جو Ú©Ú†Ú¾ لکھا گیا ہے وہ انسان Ú©Ùˆ مجبور کرتا ہے کہ اسلام پر روئے اور گریہ کرے Û”

 Ø­Ø§Ø¬ÛŒ نوری لکھتے ہیں کہ ہم حاجی شیخ عبد الحسین تہرانی Ú©ÛŒ کلاس میں تھے جو بہت بڑے بزرگ تھے اور ان Ú©ÛŒ صحبت سے فائدہ اٹھاتے تھے کہ حلّہ کا رہنے والا ایک روضہ خوان سیّد آیا جس Ù†Û’ انہیں مقتل Ú©ÛŒ ایک کتاب دکھائی اور کہا کہ دیکھئے یہ معتبر ہے یا نہیں؟ اس کتاب Ú©Û’ نہ اوّل Ú©Û’ ورق تھے نہ آخر Ú©Û’ حرف ۔اس میں ایک جگہ یہ لکھا ہوا تھا کہ جبل عامل کا فلاں ملاّ صاحب معالم کا شاگرد ہے Û” حاجی شیخ عبد الحسین مرحوم Ù†Û’ وہ کتاب مطالعہ کرنے Ú©Û’ لئے Ù„Û’ Ù„ÛŒ Û”

 Ù¾ÛÙ„Û’ اس عالم Ú©Û’ حالات Ù¾Ú‘Ú¾Û’ تو معلوم ہوا کہ اس Ú©Û’ نام سے ایسی کوئی کتاب ہی نہیں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی ۔پھر خود کتاب کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ جھوٹ کا پٹارا ہے Û” اس سیّد سے بولے یہ کتاب بالکل Ú¯Ù¾ ہے Û” اس کتاب سے کوئی بات اخذ کرنا یا بیان کرنا جائز نہیں ہے اور بنیادی طور پر یہ کتاب اس عالم Ú©ÛŒ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہوئی بھی نہیں ہے۔ اس Ú©ÛŒ باتیں سب جھوٹی ہیں ۔حاجی نوری لکھتے ہیں ”اسرار الشہادۃ“ Ú©Û’ مصنّف Ú©Û’ ہاتھ یہی کتاب Ù¾Ú‘ گئی تھی جس کا مواد اس Ù†Û’ اوّل سے آخر تک سب نقل کر لیا Û”

 Ø­Ø§Ø¬ÛŒ نوری ایک اور قصّہ بتاتے ہیں جو بہت مایوس Ú©Ù† ہے ۔ایک شخص مرحوم صاحب مقامع 12 Ú©Û’ پاس گیا اور بولا کہ Ú©Ù„ رات Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ ایک ڈراؤنا خواب دیکھا۔ کیا خواب دیکھا؟ اس Ù†Û’ کہا: میں Ù†Û’ خواب میں دیکھا کہ میں اپنے ان دانتوں سے امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ بدن کا گوشت کاٹ رہا ہوں ۔یہ عالم بزرگ کانپ گئے Û” اپنا سر جھکا لیا Û” بڑی دیر تک سوچتے رہے پھر بولے : کیا تو مرثیہ خواں ہے ØŸ اس Ù†Û’ کہا جی ہاں Û” فرمایا: اس وقت Ú©Û’ بعد سے تو مرثیہ خوانی بالکل Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دے یا پھر معتبر کتابوں سے واقعات لےکر بیان کیا کر ۔تو اپنی ان جھوٹی باتوں Ú©Û’ بدولت امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ بدن کا گوشت اپنے دانتوں سے کاٹتا ہے ۔یہ خدا Ú©ÛŒ مہر بانی تھی جس Ù†Û’ تجھے خواب میں اس بات سے آگاہ کر دیا Û”

 Ø§Ú¯Ø± کوئی تاریخ عاشورہ Ù¾Ú‘Ú¾Û’ تو دیکھے گا کہ وہ سب سے زیادہ زندہ اور روشن اور سب سے زیادہ معتبر اور سب سے زیادہ اصلی اور ابتدائی مواد Ùˆ الی تاریخ ہے۔ آخوند خراسانی مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ جو لوگ ان سنی روایات Ú©Û’ پیچھے دوڑتے ہیں وہ جائیں اور ایسی سچی روایات ڈھونڈیں جنہیں اب تک ایک شخص Ù†Û’ بھی نہیں سنا وہ خطبے جو امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ مکّہ میں اور مجموعی طور پر حجاز میں ،کربلا میں ،راستے میں دیئے تھے ۔وہ خطبے جو ان Ú©Û’ اصحاب Ù†Û’ دئیے تھے Û” وہ سوال وجواب جو آنحضرت سے ہوئے ہیں ۔وہ خوط جو آپ Ú©Û’ اور دوسروں Ú©Û’ درمیان Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے Û” وہ خطوط جن کا تبادلہ دشمنوں سے ہوا ہے ۔ان دوست اور دشمن لوگوں Ú©Û’ بیانات Ú©Û’ علاوہ جو اس معرکہ میں عینی شاہد تھے اور جنہوں Ù†Û’ یہ حادثہ بیان کیا ہے ۔ان Ú©Ùˆ پڑھیں ۔امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ تین چار دوست بھی ایسے تھے جو بچ گئے تھے Û” ان میں سے عقبہ بن سمعان نامی ایک غلام بھی تھا جو مکّہ سے امام علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ ہو لیا تھا اور حضرت اباعبداللہ علیہ السلام Ú©Û’ لشکر کا رپورٹر تھا ۔وہ عاشور Ú©Û’ دن پکڑا گیا تھا اور جب اس Ù†Û’ کہا کہ میں غلام ہوں تو اسے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا گیا تھا ۔ایک اور شخص کا نام حمید بن مسلم ہے جو لشکر عمر سعد کا ایک واقع نگار تھا Û” واقعہ میں حضرت امام زین العابدین علیہ السلام Ú©ÛŒ ذات بھی تھی جنہوں Ù†Û’ تمام واقعات بیان کئے ہیں ۔امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ تاریخ میں کہیں کوئی ابہام اور دھندلا پن نہیں ہے Û”

 Ø¨Ø¯ قسمتی سے امام زین العابدین علیہ السلام Ú©Û’ بارے میں حاجی نوری ایک من گھڑت اور تحریفی قصّہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ روز عاشورا جب امام حسین علیہ السلام کا کوئی مدد گار باقی نہیں رہا تو حضرت علیہ السلام خدا حافظ کہنے Ú©Û’ لئے امام زین العابدین علیہ السلام Ú©Û’ خیمے میں تشریف Ù„Û’ گئے ۔حضرت امام زین العابدین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: بابا جان !آپ کا اور ان لوگوں کا اب کیا حال ہے ØŸ (یعنی اس وقت تک امام زین العابدین علیہ السلام حالات سے بالکل بے خبر تھے ) امام علیہ السلام Ù†Û’ فر مایا: بیٹے لڑائی Ú†Ú¾Ú‘ گئی ۔امام زین العابدین علیہ السلام Ù†Û’ پوچھا: حبیب بن مظاہر کا کیا حال ہے؟ آپ Ù†Û’ فر مایا: قتل ہو گئے ۔پھر پوچھا: زہیر بن قین کا کیا حال ہے؟ آپ Ù†Û’ فر مایا: قتل ہوگئے ۔بریر بن خضیر کا کیا حال ہے؟ فر مایا: قتل ہوگئے ۔غرض اصحاب میں سے جس جس کا نام لیتے گئے امام حسین علیہ السلام فرماتے گئے قتل ہو گئے ۔پھر بنی ہا شم Ú©Û’ بارے میں پوچھا: قاسم علیہ السلام بن حسن علیہ السلام کا کیا حال ہے؟ فر مایا: قتل ہوگئے ۔میرے بھائی علی اکبر علیہ السلام کا کیا حال ہے؟ فر مایا: قتل ہو گئے ۔چچا عبّاس Ú©ÛŒ کیا خبر ہے؟ فر مایا: قتل ہو گئے ۔یہ سب مکالمہ جھوٹ ہے، Ú¯Ù¾ ہے Û” امام زین العابدین علیہ السلام اتنے بیمار اور بیہوش نہیں تھے جو نہ جانتے یا نہ سمجھتے کہ کیا ہو چکا ہے ۔تاریخ کا بیان ہے کہ اس حالت میں بھی امام علیہ السلام اٹھے اور بولے پھوپھی جان !میری لا Ù¹Ú¾ÛŒ اور تلوار میرے لئے لا دیجئے ۔واقعہ کربلا میں جو لوگ موجو د تھے اور جنہوں Ù†Û’ حالات بیان کئے ہیں ان میں امام زین العابدین علیہ السلام Ú©ÛŒ ذات گرامی بھی شامل ہے Û”

 Ø§Ø³ لئے ہم توبہ کریں اور واقعی ہمیں تو بہ کرنا چاہئے ۔اس جرم اور بد دیانتی Ú©ÛŒ وجہ سے جس کا ارتکاب ہم حضرت امام حسین علیہ السلام، ان Ú©Û’ اصحاب، دوستوں اور ان Ú©Û’ اہل خاندان Ú©Û’ متعلق کر رہے ہیں اور ان کا اعزاز اور افتخار چھین رہے ہیں ۔ہم Ú©Ùˆ چاہئے کہ پہلے تو بہ کریں اور پھر اس مکتب Ú©ÛŒ تر بیت سے فیض اٹھائیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next