تحریف قرآن کریم کے اسباب



 Ù‚ابل اعتبار مقاتل Ú©ÛŒ کتابوں میں جس طرح لکھا ہے عبّاس علیہ السلام بن علی علیہ السلام Ú©ÛŒ زندگی میں کیا Ú©Ù…ÛŒ ہے ØŸ ابو الفضل علیہ السلام Ú©Ùˆ صرف ایک فخر حاصل نہیں تھا اور وہ یہ کہ کسی Ú©Ùˆ ان سے کوئی غرض نہیں تھی ØŒ کوئی سر وکار نہیں تھا ۔امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ علاوہ ان سے کسی Ú©Ùˆ کوئی غرض نہیں تھی ۔امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ بھی فر مایا تھا کہ ان لوگوں Ú©Ùˆ صر ف میری ذات سے غرض ہے اگر یہ مجھے مار ڈالیں تو پھر انہیں کسی سے کوئی سر وکار نہیں ہو گا ۔جس وقت شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن کوفہ سے کربلا Ú©Û’ لئے روانہ ہونے لگا اس وقت حاضرین میں سے ایک شخص Ù†Û’ ابن زیاد سے بیان کیا کہ میرے بعض ننھیال والے حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ ہیں ۔میں چاہتا ہوں کہ تو ان لوگوں Ú©Û’ لئے ایک معافی نامہ Ù„Ú©Ú¾ دے ۔ابن زیاد Ù†Û’ Ù„Ú©Ú¾ بھی دیا ۔شمر کا قبیلہ جناب ام البنین Ú©Û’ قبیلے سے دور Ú©ÛŒ قرابت رکھتا تھا ۔وہ یہ پیغام نویں محرم Ú©Ùˆ عصر Ú©Û’ وقت کربلا میں لایا ،یہ پلید ،امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ خیمے Ú©Û’ قریب پہنچا اور زور سے چلاّیا: ”این بنو اختنا“ 13 (میرے بھانجے کہاں ہیں؟) ابو الفضل علیہ السلام امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس بیٹھے تھے ۔ان Ú©Û’ بھائی بھی وہاں موجود تھے ۔جو اب میں ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔یہاں تک کہ امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: ”اجیبوہ وان کان فاسقاً“ (جواب تو دیدو ØŒ فاسق آد Ù…ÛŒ ہی سہی۔) آقا علیہ السلام Ù†Û’ اجازت دی تو جواب دیا، فر مایا: ”ما تقول“ (تو کیا کہتا ہے؟) تمہارے لئے خوش خبری لایا ہوں ۔تمہارے لئے خوش خبری لایا ہوں Û” تمہارے لئے امیر عبیداللہ بن زیاد سے معافی لا یا ہوں ۔تم آزاد ہو ۔اگر ابھی Ú†Ù„Û’ جاؤ Ú¯Û’ تو تمہاری جان بچ جائے Ú¯ÛŒ ۔آپ Ù†Û’ کہا خدا تجھ پر، تیرے امیر ابن زیاد پر اور اس معافی نامہ پر جو تو لایا ہے، لعنت کرے ۔کیا ہم اپنے امام علیہ السلام، اپنے بھائی Ú©Ùˆ صرف اس لئے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں کہ ہم بچ جائیں؟

 Ø¹Ø§Ø´ÙˆØ± Ú©ÛŒ رات Ú©Ùˆ جس Ù†Û’ سب سے پہلے حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ حما یت کا اعلان کیا وہ آپ Ú©Û’ سعادت مند بھائی ابو الفضل العبّاس علیہ السلام تھے ۔ان حماقت آمیز مبالغوں Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ ئیے جو لوگ کرتے ہیں ۔لیکن تاریخ میں یہ تو مسلّم ہے کہ ابو الفضل العبّاس علیہ السلام بہت پختہ طبیعت ØŒ بہت شجا ع ØŒ بہت حوصلہ والے، بلند قامت اور خوبصورت تھے ۔”وکان ید عیٰ قمر بنی ہاشم“ 14 (انہیں لوگوں Ù†Û’ قمر بنی ہاشم کا لقب دیا تھا Û”) یہ حقیقت ہے ۔شجاعت انہوں Ù†Û’ علی علیہ السلام سے ور ثہ میں پائی تھی ۔ان Ú©ÛŒ ماں کا قصّہ بھی سچا ہے کہ علی علیہ السلام Ù†Û’ اپنے بھائی سے کہا تھا کہ میرے لئے ایک بیوی تلاش کرو جو ”ولدتھا الفحولہ“ 15 بہادروں Ú©Û’ یہاں پیدا ہوئی ہو ۔عقیل، ام البنین کا انتخاب کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ہوئی خاتون ہیں جیسی آپ چاہتے ہیں ۔”لتلد Ù„ÛŒ فارساً شجاعاً“ 16 (میرا دل چاہتا ہے کہ اس بیوی سے میرے لئے ایک بہادر بیٹا پیدا ہو ۔یہاں تک سچا ہے ۔علی علیہ السلام Ú©ÛŒ تمنا عبّاس علیہ السلام Ú©ÛŒ صورت میں پوری ہوگئی Û”

 Ø±ÙˆØ² عاشورا آتا ہے ۔ایک روایت Ú©Û’ مطابق عبّاس علیہ السلام سامنے آتے ہیں Û” عرض کرتے ہیں بھائی جان ! مجھے بھی اجازت دیدیجئے ۔میرا دم Ú¯Ú¾Ù¹ رہا ہے ۔اب بر داشت نہیں ہوتا ۔چاہتاہوں کہ جلد سے جلد آپ پر اپنی جان فدا کر دوں Û” میں نہیں جانتا کہ امام علیہ السلام Ù†Û’ کس مصلحت سے عبّاس علیہ السلام Ú©Ùˆ یہ جواب دیا، خود آنحضرت ہی بہتر جانتے تھے Û” فر مایا: بھائی! جانا ہی چاہتے ہو تو جاؤ بلکہ ہو سکے تو میرے بچوں Ú©Û’ لئے تھوڑا سا پانی بھی لا دو ۔”سقّا“ یعنی بہشتی کا لقب پہلے ہی عبّاس علیہ السلام Ú©Ùˆ مل چکا تھا ۔کیونکہ Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ راتو Úº میں ایک یا دو بار عبّاس علیہ السلام دشمنوں Ú©ÛŒ صفیں چیر کر حسین علیہ السلام Ú©Û’ بچوں Ú©Û’ لئے پانی Ù„Û’ کر آئے تھے ایسا نہیں کہ ان لوگوں Ù†Û’ تین دنوں اور تین راتوں تک پانی نہیں پیا تھا Û” نہیں Û” (بلکہ) تین راتیں اور تین دن گذ رے تھے جو پانی Ú©ÛŒ ممانعت ہوئی تھی ۔لیکن اس دوران بھی ایک دو بار پانی لایا گیا ۔ایک بار شب عاشور بھی پانی آیا تھا ۔لوگوں Ù†Û’ غسل بھی کیا تھا ۔اپنے بدن بھی دھوئے تھے۔ ابوالفضل علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: سر آنکھوں پر Û” دیکھئے کتنا شاندار منظر ہے ۔کتنی عظمت، کتنی شجاعت ہے، کتنی حوصلہ مندی، کتنی انسانیت ہے، کتنا شرف، کتنی معرفت اور جانثاری ہے Û” تن تنہا ایک ہجوم پر جا Ù¾Ú‘ تے ہیں ۔جن دشمنوں Ù†Û’ پانی Ú©ÛŒ ناکہ بندی کر رکھی تھی ان Ú©ÛŒ تعداد چار ہزار Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہے Û” نہر فرات میں اترے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ پانی میں ڈالا (یہ سب لکھا ہے) سب سے پہلے وہ مشک بھرتے ہیں جو ساتھ لائے تھے اور کندھے پر لٹکا لیتے ہیں ۔پیاسے ہیں۔ ہوا گرم ہے Û”Ù„Ú‘Û’ ہوئے ہیں Û” بدستور Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر بیٹھے ہوئے ہیں Û” پانی Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ پیٹ سے لگا ہے ۔پانی میں ہاتھ ڈالتے ہیں Û” چلو میں پانی بھر کر ہونٹوں تک Ù„Û’ جاتے ہیں Û” جو دور سے دیکھ رہے تھے انہوں Ù†Û’ کہا ہے کہ تھوڑی دیر رُکے ۔پھر ہم Ù†Û’ دیکھا کہ پانی پئے بغیر Ù†Ú©Ù„ آئے ۔پانی فرات میں ڈال دیا ۔کوئی نہیں سمجھ پایا کہ ابوالفضل علیہ السلام Ù†Û’ اس وقت پانی کیوں نہیں پیا ۔لیکن جب باہر آئے تو رجز پڑھا ،اس رجز میں دوسروں Ú©Ùˆ نہیں، خود Ú©Ùˆ مخاطب کیا ۔اس رجز سے لوگ سمجھے کہ پانی کیوں نہیں پیا؟

 Ø§Û’ ابوالفضل علیہ السلام Ú©Û’ نفس !میں حسین علیہ السلام Ú©Û’ بعد زندہ نہیں رہنا چاہتا ۔حسین علیہ السلام موت کا شر بت پینے والے ہیں Û” حسین علیہ السلام علیہ السلام خیموں Ú©Û’ پاس پیاسے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوں اور تو پانی پئے؟ مروّت کہاں گئی؟ شرافت کہاں Ú†Ù„ÛŒ گئی ؟محبت اور ہمدردی Ú©Ùˆ کیا ہو گیا؟ کیا حسین علیہ السلام تیرے امام نہیں ہیں؟ کیا تو ان کا ماموم نہیں ہے ØŸ کیا تو ان Ú©Û’ پیچھے چلنے والا نہیں ہے؟ 17

 Ù…یرا دین مجھے اس Ú©ÛŒ بالکل اجازت نہیں دیتا ۔میری وفا داری مجھے اس Ú©ÛŒ ہرگز اجازت نہیں دیتی ۔ابوالفضل علیہ السلام Ù†Û’ واپسی میں اپنا راستہ بدل دیا ۔نخلستانوں میں سے ہو کر آئے تھے پہلے سیدھی راہ سے آئے تھے ۔اب چونکہ یہ سمجھتے تھے کہ ساتھ میں ایک بیش قیمت امانت ہے اس لئے اپنا راستہ تبدیل کر دیا اور پوری پوری کوشش یہ رہی کہ پانی سلامتی Ú©Û’ ساتھ پہنچ جائے کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ کوئی تیر آکر مشک چھید ڈالے اور پانی بہہ جائے اور منزل تک نہ پہنچ جائے ۔اسی حال میں تھے کہ دیکھا ابوالفضل علیہ السلام کا رجز بدل گیا ۔معلوم ہوا کوئی نیا حادثہ پیش آگیا ہے فریاد Ú©ÛŒ:

 

 ÙˆØ§Ù„لہ ان قطعتم یمینی

 Ø§Ù†ÛŒ احامی ابداً عن دینی

 Ùˆ عن امام صادق الیقین

 Ù†Ø¬Ù„ النّبیّ الطاہر الامین 18



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next