کيا غدير کا هدف امام کا معين کرنا تها ؟



 Ø¯ÙˆÙ‘Ù…Û” پیغمبرا Ù† خدا کا اعلان  :

 Ø®Ø¯Ø§ وند عالم Ú©Û’ انتخاب کر لینے Ú©Û’ بعد آسمانی رھنماؤں اور اٴَئمّہ معصو مین علیھم السّلام کا تعارف پیغمبر ان خدا Ú©Û’ توسّط سے ھونا چاھےے ،انکی اخلاقی خصوصیات کا ذکر ھونا چاھيے ،انکی اجرائی اور سربراھی طاقت Ú©Ùˆ لوگوں Ú©Û’ درمیان بیان ھونا چاھےے،تاکہ یہ بر گزیدہ ھستیاں پیغمبر خاتم  (ص)Ú©Û’ بعد سے تا قیام قیامت امت Ú©ÛŒ رھنمائی کر سکیں اور احکام خدا وند Ú©Ùˆ معاشرے میں عام کر سکیں۔

چنانچہ جناب امیر المؤمنین(ع) نے ارشاد فرمایا:

” وَخَلَّفَ فیْکُمْ مٰاخَلَّفَتِ الْاٴَنْبِیٰاء ُفیْ اٴُمَمِھٰا،إِذْلَمْ یَتْرُکُوْھُم ھَمَلاً، بِغَیْرٍ طَریْقٍ وَاضِحٍ  وَلَا عَلَمٍ قٰائِمٍ۔“

رسول گرامی اسلام  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ تمھارے درمیان ایسے Ú¾ÛŒ جانشین مقرر کئے جیسے Ú©Û’ گذشتہ پیغمبروں Ù†Û’ اپنی اپنی امت Ú©Û’ لیے مقرّر Ú©Û’Û’ کیونکہ وہ اپنی امت Ú©Ùˆ سر گردان اور لاوارث Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر نھیں گئے ØŒ واضح Ùˆ روشن راستہ  نیز محکم  نشانیاں بتائے بغیرلوگوں Ú©Û’ درمیان سے نھیں گئے Û”[4]                               

لیکن اب بھی منتخب اٴَئمّہ Ú©ÛŒ ولایت عمل Ùˆ اجراء Ú©Û’ لحاظ سے نامکمّل Ú¾Û’ کیونکہ اگر خدا وند عالم معصوم رھنماؤں کا انتخاب بھی کرلے اور اسکا رسول  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)انکا ابلاغ بھی کر دے لیکن مقام عمل اور میدان زندگی میں لوگ انکو قبول نہ کرتے Ú¾ÙˆÚº تو ولایت کا وقوع معاشرے میں نا تمام Ùˆ نا مکمّل Ú¾Û’ Û” اس Ù„Û’Û’ ایک تیسرے عامل ( لوگوں کا انتخاب ) کا وجود لازمی Ùˆ ضروری Ú¾Û’Û”

 Ø³ÙˆÙ‘Ù…Û” لوگوں Ú©ÛŒ بیعت عام:

 Ø§Ú¯Ø± لوگ انتخاب الٰھی اور پیغمبر خدا  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ ابلاغ Ú©Û’ بعد راستے Ú©Ùˆ پہچان لیں ØŒ اپنے اما Ù… بر حق Ú©Ùˆ Ú†Ù† لیں ØŒ کارھائے امامت میں ممد Ùˆ معاون Ú¾ÙˆÚº ØŒ اپنے امام کا دل وجان سے انتخاب کریں،اسلامی اقدار Ú©Û’ تحقق Ú©Û’ لیے سر دھڑ Ú©ÛŒ بازی لگا دیں اور شھادت Ú©ÛŒ آرزو Ú©Û’ ساتھ امام Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… جھاد Ú©Ùˆ بجا لانے میں دریغ نہ کریں ØŒ عقیدے Ùˆ یقین میں بھی اور زندگی Ú©Û’ میدان عمل میں بھی امام پر ایمان رکھتے Ú¾ÙˆÚº تب Ú¾ÛŒ امامت کا تحقق اور ایک واقعی وجودقائم ھوتا Ú¾Û’ ۔امام Ú©Ùˆ احکام الٰھی Ú©Û’ اجراء Ú©ÛŒ قدرت Ùˆ طاقت ملتی Ú¾Û’ اور انسانوں Ú©ÛŒ میدان زندگی میں دین خدا Ú©Ùˆ وجود ملتا Ú¾Û’ Û”

 Ø¬ÛŒØ³Ø§ کہ امام(ع) Ù†Û’ فرمایا !

” اٴَمٰاوَالَّذِیْ فَلَقَ الْحَبَّةَ،وَبَرَاٴَالنَّسَمَةَ،لَوْلاَحُضُوْرُالحٰاضِر وَقِیٰامُ الْحُجَّة بِوُجُوْ دِا لنّٰاصِرِ،وَمٰا اٴَخَذَالله ُعَلیَ الْعُلَمٰاءِ اٴَلا یُقٰا رُّوْا عَلیٰ کِظَّة ظٰالِمٍ، وَلاَ سَغَبِ مَظْلُوْمٍ،لَاٴَ لْقَیْتُ حَبْلَہٰا عَلیٰ غٰارِبِہٰا،وَلَسَقَیْتُ آخِرَھٰا بِکَاٴْسِ اٴَوَّلِھٰا،وَلَاٴَلْفَیْتُمْ دُنْیٰاکُمْ ھٰذِہ اٴَ زْھَدَعِنْدِیْ مِنْ عَفْطَةِ عَنْزٍ!۔“[5][6]

اس خدا Ú©ÛŒ قسم! کہ جس Ù†Û’ دانے میں شگاف ڈالا اور جان Ú©Ùˆ خلق کیا ØŒ اگر بیعت کرنے والوں Ú©ÛŒ بڑی تعداد حاضر نہ ھوتی اور چاھنے والے مجھ پر حجّت تمام نہ کرتے اور  خدا وند عالم Ù†Û’ علماء سے عھد Ùˆ پیمان نہ لیا ھوتا کہ وہ ظالموں Ú©ÛŒ ھوس اور Ø´Ú©Ù… پری، اور مظلوموں Ú©ÛŒ گرسنگی پر خاموشی اختیار نہ کریں تو میں آج بھی خلافت Ú©ÛŒ رسّی انکے Ú¯Ù„Û’ میں ڈال کر ھا Ù†Ú© دیتا اور خلافت Ú©Û’ آخر Ú©Ùˆ اول Ú¾ÛŒ Ú©Û’ کاسہ سے سیراب کرتا اور تم دیکھ لیتے کہ تمھاری دنیا میری نظر میں بکری Ú©ÛŒ چھینک سے بھی زیادہ بے قیمت Ú¾Û’ Û” [7]

اگرانتخاب الھی  وابلاغ ر سا لت Ú©Û’ بعدلوگ ائمہ معصومین Ú©Ùˆ قبول نہ کریں اور امام برحق Ú©Ùˆ تنھا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں یا قتل کر دیں تو اس صورت میں امامت اور ولایت کا تحقق نھیں Ú¾Ùˆ گا اور امام سیاسی طور پر لوگوں میں حاضر نھیں Ú¾Ùˆ سکتے اور کوئی بھی ان Ú©Û’ امر باالمعروف اور Ù†Ú¾ÛŒ عن المنکر پر عمل نھیں کرے گا اور اگرفرمان صادرفرمائیں Ú¯Û’ تو کوئی اطاعت نھیں کرے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 next