حضرت فاطمه زبراء(س) کى مظلومانه شهادت کى مناسبت پر



اميد ہے کہ ہماري يہ ناچيز کوشش درگاہ احديت ميں مقبول ہو اور مظلومہ ٔجہان اور ان کے فرزند دلبند حضرت ولي عصر(عجل اللہ تعالي فرجہ الشريف) کى خوشنودي کا باعث ہو۔

پيغام 1
بسم اللہ الرحمٰن الرحيم

الحمد لله ربّ العالمين والصلاة و السلام علي سيدنا محمد و آله الطاهرين سيّما الصدّيقة الشهيدة فاطمة الزهراء واللعن علٰي اعدائهم اجمعين

يہ ايام عظيم المرتبت خاتون، بانوي جہان اسلام حضرت فاطمہ زہرا(س) کى شہادت کے ايام ہيں، ا ٓپ(س) کى ذات والامقام ايک ايسي حقيقت ہے کہ جس کے وجود مبارک کے تمام ابعاد اھل فکر و بصيرت کے لئے ابھي تک روشن نہيں ہو سکے ہيں۔ اس کو فاطمہ کہا جاتا ہے؛اس لئے کہ بشر اس کى حقيقي معرفت سے محروم ہے (6)۔ وہ ذات کہ جس کى ناراضگي، خدا و پيغمبر(ص) کى ناراضگي ہے، اور جس کى خوشنودي خدا و رسول (ص) کى خوشنودي ہے۷۔ ايسي حقيقت کہ جو فقط اہل کساء کا مرکز (8) ھي نہيں بلکہ ا ٓيہ ٔتطہير ميں بھي اسي کو مرکزيت حاصل (9) ہے اوراسي مبارک وجود کو ارادہ ٔالٰہي کا واسطہ قرار ديا گيا ہے۔

ہم لوگوں Ú©Û’ لئے کہ جن Ú©Ùˆ بانوي اسلام اور ان Ú©Ù‰ اولاد طاہرہ Ú©Ù‰ پيروي کاشرف حاصل ہے، حالات Ú©Û’ مد نظر ا ٓپ(س) Ú©Û’ افکار Ùˆ دستورات سے ا ٓشنائي بيحد ضروري ہے، کہيں ايسا نہ ہو کہ وظائف Ú©Ù‰ انجام دھي ميں ہم سے کوتاہي  ہو جائے۔ ہمارے محترم علماء Ùˆ خطباء مجالس عزا Ú©Ùˆ اعلٰي پيمانے پر منعقد کرنے Ú©Û’ علاوہ اس Ú©Û’ علمي Ùˆ معنوي پہلوو Ù”Úº پر خاص توجہ ديں، اوربحمد اللہ چونکہ مکتب تشيع استدلال Ùˆ منطق کا مکتب ہے لہٰذا صاحبان تدبر Ùˆ انصاف ا ٓساني سے اس طرف مائل ہو جائيں Ú¯Û’Û”

ا ٓج دشمن اچھي طرح سمجھ چکا ہے کہ اس قوم پر قابو پانے کے لئے اوراس پر مسلط ہونے کے لئے اس کے ايمان و اعتقادات کى لو کو کم کرنا پڑيگا لہٰذا کبھي سيد الشہداء(ع) پر گريہ و عزاداري کو بيہودہ کاموں سے تعبير کرتا ہے اور کبھي حضرت فاطمہ زہراء(س) کى شہادت پر شبہات ايجاد کرتا ہے؛ جب کہ ا ٓپ(س) کى شہادت تاريخ اسلام کے حقائق اور مسلمات ميں سے ہے۔

دشمن اپنے زعم ناقص ميں حضرت(س) کى شہادت ميں شبہ تو پيدا کر سکتا ہے ليکن رسول خدا(ص) کے بعد ا ٓپ(س) پر ہونے والے مظالم و مصائب (10) کا ھرگز انکار نہيں کر سکتا؛ ا ٓپ کا جواني ميں دنيا سے رخصت ہونا (11)، مسجد النبي(ص) ميں ا ٓپ(س) کا مستدل و شعلہ بيان خطبہ (12)، روز و شب کى ا ٓہ و بکا (13) اور حريم ولايت کا مستحکم دفاع (14)، ا ٓپ(س) کى مظلوميت کى روشن دليليں ہيں،لہٰذا ا ٓپ(س) کے شوہر نامدار اور جہان اسلام ا ٓج بھي ا ٓپ(س) کى مظلوميت پر عزادار وسوگوار ہيں۔

ان ايام سے والہانہ لگاو ٔ کے نتيجہ ميں ايران کا اسلامي انقلاب وجود ميں ا ٓيا اور ا ٓج اس کى بقاء بھي اس خاص توجہ کى مرہون ہے، لہٰذا مو ٔمنين اور محبان اہل بيت(ع) ايام فاطميہ کو ہر سال، گزشتہ سال سے بہتر طريقہ سے منائيں اور اس ناگوار حادثہ کو دوسرے حوادث ميں گم نہ ہونے ديں؛خصوصاً 3/ جمادي الثانيہ کو کہ جس دن حکومت ايران نے عمومي تعطيل کا بھي اعلان کر ديا ہے، خاص اھتمام کريں اس لئے کہ شيعيت کى اصالت ا ٓپ(س) ھي کى ذات والا صفات سے وابستہ ہے، اس مقدس راہ ميں قدم اٹھائيں اور بروز قيامت ا ٓپ(س) اور ا ٓپ(س) کى اولاد طاھرہ کى شفاعت و عنايت کے مستحق قرار پائيں۔

پيغام 2
بسم اللہ الرحمٰن الرحيم

إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ ÙˆÙŽ Ø±ÙŽØ³ÙÙˆÙ„َهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِى الدُّنْيَا ÙˆÙŽ Ø§Ù„اَْخِرَةِ ÙˆÙŽ Ø£ÙŽØ¹ÙŽØ¯Ù‘ÙŽ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا (15); Ùˆ قال رسول الله (صلى الله عليه وآله) : فاطمة بضعة منّى من آذاها فقد آذانى (16)

ہم شيعوں کے لئے فخر کى بات ہے کہ ہمارے پاس ايسي شخصيت ہے کہ جو سيد ۂ نساء العالمين اور صاحب عصمت و طہارت ہے اور ا ٓيہ ٔتطہير (1۷) کہ جو پنج تن(ع) کے متعلق نازل ہوئي ہے (18) ، کے مطابق ،ارادہ ٔالٰہي (ارادہ تکويني) يہ ہے کہ وہ ہر قسم کى رجس و پليدي اور گناہ و معصيت سے مبريٰ ہوں اور طہارت مطلقہ سے ا ٓراستہ ہوں۔

وہ ذات کہ جو اس منزل پر فائز ہے کہ جہاں تک ہمارے ناقص افکار کى رسائي ممکن نہيں اور ہماري عقل اس کو درک کرنے سے قاصر ہے (19)۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next